ایران میں موساد سے منسلک سائبر ٹیم کے سربراہ کو پھانسی دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے وابستگی کے الزام میں ایک اور مجرم کو پھانسی دے دی۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں محمد امین شایستہ نامی شخص کو پھانسی دے دی، محمد امین شایستہ کو سائبر جاسوسی کے سنگین الزامات پر 2023 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق محمد امین شایستہ موساد کی مبینہ سائبر ٹیم کا مرکزی کردار تھا، جسے ایران میں گرفتار کیے جانے کے بعد عدالت نے سزائے موت سنائی، عدالت نے مقدمے کی مکمل سماعت اور شواہد کی بنیاد پر اس فیصلے کی توثیق کی تھی۔
ایرانی حکام کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے آغاز، یعنی 13 جون کے بعد سے ایران اب تک موساد سے روابط رکھنے کے الزام میں کم از کم تین افراد کو تختہ دار پر لٹکا چکا ہے۔ ان میں تازہ ترین پھانسی مجید موسیبی نامی شخص کو دی گئی، جس پر الزام تھا کہ وہ اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی کو حساس معلومات فراہم کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
ایران کی عدلیہ سے منسلک میڈیا پلیٹ فارم میزان آن لائن کے مطابق، مجید موسیبی کے خلاف باقاعدہ فوجداری کارروائی کی گئی اور سپریم کورٹ نے بھی سزا کی توثیق کے بعد اس پر عمل درآمد کا حکم دیا۔ البتہ اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ موسیبی کو کب گرفتار کیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے بھی ایرانی عدلیہ نے اعلان کیا تھا کہ ایک اور موساد ایجنٹ، اسمٰعیل فکری، کو بھی پھانسی دی گئی ہے۔ اس پر ملک میں بدامنی پھیلانے اور محاربہ (خدا سے جنگ) جیسے سنگین الزامات تھے۔
ایرانی حکام کا مؤقف ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ملک میں عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور جاسوسوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اسرائیل کے خلاف سائبر اور انٹیلی جنس محاذ پر بھی بھرپور دفاع جاری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
واہگہ بارڈر خودکش حملے کے مقدمے میں پھانسی کی سزا پانے والے 3 مجرمان بری
لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے واہگہ بارڈر پر خودکش حملہ کے مقدمے میں پھانسی کی سزا پانے والے تین مجرمان کو بری کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مجرم حسین اللہ، حبیب اللہ، سید جان عرف گجنی کی اپیلوں پر سماعت کی،اپیل کنندگان کے وکلا نے دلائل دئیے کہ دہشت گردی کا واقعہ دوہزار چودہ میں پیش آیا مگر مقدمے میں نوماہ کے بعد نامزد کیا۔
اپیل کنندگان پر خودکش حملہ آوروں کی سہولت کاری کا الزام تھا، پراسیکیوشن سہولت کاری کا کوئی بھی گواہ اور ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی،ٹرائل عدالت نے اپیل کنندگان کودوہزار بیس میں بلاجواز سزائے موت کا حکم سنایا، عدالت سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ واہگہ بارڈر پر دہشت گردی کے واقعہ میں پچپن شہری شہید ہوئے،وقوعہ میں ایک سو دس شہری زخمی ہوئے،ملزم کسی کے رعائت کےمستحق نہیں سزائے موت برقرار رکھی جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ناکافی گواہوں اور ثبوتوں کی بناء پر مجرم حسین اللہ، حبیب اللہ، سید جان عرف گجنی کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا،مجرمان کے خلاف واہگہ بارڈر خود کش حملہ کا مقدمہ تھانہ باٹا پور میں درج کیا گیا تھا۔