اسمبلی تحلیل کرنے کی دھمکی آئین سے بغاوت کے مترادف ہے ، گورنر خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سزایافتہ قیدی کی ہدایت پر حکومت چلا رہے ہیں،اسمبلی کسی فرد واحد کی جاگیر نہیں،جیل کی بیرک سے صوبے کا نظام نہیں چلایا جاسکتا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کی دھمکی آئین سے بغاوت کے مترادف ہے،صوبائی اسمبلی وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کی کرپشن کابڑا ذریعہ ہے۔
اپوزیشن ارکان نے بھی کہا ہے کہ صوبہ غیر آئینی طرز حکمرانی کاشکار ہے،صوبائی بجٹ پاس کرنا خیبرپختونخوا حکومت کی آئینی مجبوری ہے۔
صوبائی حکومت عوام کو بلیک میل کرنے کی کوشش نہ کرے،صوبے کو غیر جمہوری طریقے سے چلایا گیا تو ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بجٹ بانئ پی ٹی آئی کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں، ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی: علی امین گنڈاپور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبہ کے مالیاتی بجٹ پر بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی رائے لینا چاہتے ہیں، مگر ہمیں اس کی اجازت نہیں دی جا رہی، یہ رکاوٹیں اس مقصد کے تحت کھڑی کی جا رہی ہیں کہ بجٹ منظور نہ ہو سکے اور صوبے میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر کے حکومت کا خاتمہ کیا جائے۔
صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ میں ایسی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا، جس روز عمران خان نے حکم دیا، میں حکومت چھوڑ دوں گا، لیکن کسی کو سازش کے ذریعے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت گرایا گیا اور سب جانتے ہیں کہ اس سازش کے پیچھے کون تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جمہوریت کی خاطر اپنی دو صوبائی حکومتیں قربان کیں، اور اب بھی وہ حکومت گنوانے کو تیار ہیں مگر غیر آئینی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ جو بھی شخص اختیارات سے تجاوز کرے گا، تاریخ اسے فراموش نہیں کرے گی۔ اگر کسی کو یہ گمان ہے کہ وہ احتساب سے بچ جائے گا، تو وہ سخت غلطی پر ہے۔
اپنی حکومت کی مالی حالت پر روشنی ڈالتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ جب انہوں نے صوبے کا انتظام سنبھالا تو خزانے میں محض 18 دن کی تنخواہوں کے اخراجات موجود تھے۔ ان کے بقول، امن و امان کی صورتحال کو جان بوجھ کر بدترین بنانے کی کوشش کی گئی، اور اب بھی خیبرپختونخوا پر ڈرون حملے بند نہیں کیے جا رہے۔