سپریم کورٹ نے اسکولوں میں لائف اسکلز ایجوکیشن کے حصول سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وفاقی و صوبائی سیکریٹری ایجوکیشن کو طلب کر لیا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے مختلف مقدمات پر سماعت کی، اسکولوں میں لائف اسکلز ایجوکیشن کے حصول سے متعلق کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا تمام سیکریٹری یہاں ہوں گے تو ایک مشترکہ لائحہ عمل بن سکے گا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا اسلام آباد کے سکولوں میں تو بچوں کو لائف ایجوکیشن کی تربیت دی جا رہی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تمام صوبوں کو وفاقی کے ساتھ مل کر اس پر حکمت عملی اپنانی ہو گی، ۔سلمان اکر م راجہ نے کہا پنجاب اور وفاقی کی جانب سے جواب جمع کروائے جا چکے ہیں جن کی کاپیاں ہمین فراہم نہیں کی گئیں۔

دوران سماعت خیبر پختونخواہ کی جانب سے نمائندگی نہ ہونے پر اظہار برہمی بھی کیا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا خیبرپختونخواہ میں سب سے ذیادہ مسئلہ ہے وہ ہی موجود نہیں۔

عدالت نے تمام صوبوں کے جوابات کی کاپیاں درخواست گزار کے وکیل کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی تعیناتیوں سے متعلق فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کیا اسلامک یونیورسٹیز میں ریکٹر اور صدر کا تقرر ہوگیا ہے۔

وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا ریکڑ کی باقاعدہ تقرری ابھی تک نہیں ہوسکی ایکٹنگ چارج ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کیا یہ وہی ریکڑ ہیں جنہیں ویل چیر پر سپریم کورٹ لایا گیا ؟۔ وکیل اسلامک یونیورسٹی نے بتایا صدر اسلامک یونیورسٹی کا تقرر کردیا گیا ہے، ابھی تک صدر نے سعودی عرب سے آکر چارج نہیں لیا،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سابقہ ریکڑ کو معطل کردیا گیا تھا۔

سابق لیگل ایڈوائیز اسلامک یونیورسٹی وکیل ریحان الدین گولڑہ نے کہا سپریم کورٹ نے میرے خلاف ذاتی آبزرویشن دی ہیں، سپریم کورٹ ابزرویشنز کے بعد مجھے یونیورسٹی نے عہدے سے ہٹا دیا، جج کو ان کے سیکریٹری نے فیصلہ لکھوایا تھا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا یونیورسٹی نے ریحان الدین کو ہٹا دیا تو یہ نظر ثانی کیسے کرسکتے ہیں۔؟

وکیل ریحان الدین نے کہا میں نے ہٹائے جانے سے پہلے نظر ثانی دائر کی تھی، یونیورسٹی فیصلے پر نظر ثانی واپس لینا چاہتی ہے۔

جسٹس محمدعلی مظہر نے کہا اگر درخواست واپس لینا ہے تو باقاعدہ درخواست دائر کریں، کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر نے اسلامک یونیورسٹی علی مظہر نے کہا سپریم کورٹ

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز اسحاق خان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر

سپریم جوڈیشل کونسل میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز اسحاق خان کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا گیا ہے۔

یہ ریفرنس وکیل محمد وقاص ملک کی جانب سے دائر کیا گیا جس میں جسٹس اعجاز اسحاق پر بدعنوانی، جانبداری اور آئینی حلف کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز اسحاق نے ذاتی عناد اور تعصب کی بنیاد پر فیصلے دیے۔ مریم فیاض کیس میں 3 سال تک فیصلہ محفوظ رکھ کر عدالتی حلف کی خلاف ورزی کی گئی، جبکہ ’کٹ اینڈ ویلڈ گاڑیوں‘ کیس کا فیصلہ بھی غیر معمولی تاخیر کا شکار رہا جس سے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔

مزید پڑھیں: کیس ٹرانسفر کرنے کا کام ہائیکورٹ کے جج نے نہ کیا ہوتا تو یہ مجرمانہ توہین عدالت ہوتی، جسٹس اعجاز اسحاق خان

درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز اسحاق نے ہائیکورٹ کے نظم و نسق میں رکاوٹ ڈالی اور ساتھی ججوں کے ساتھ گروپ بنا کر عدالتی امور کو متاثر کیا۔

ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ انہوں نے چیف جسٹس اور دیگر ججز کے خلاف محاذ آرائی کی اور بطور جج پرائیویٹ لاء فرم چلاتے ہوئے عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔

مزید کہا گیا کہ گستاخی سے متعلق مقدمات کی کارروائی کو براہ راست نشر کرکے اشتعال پھیلایا گیا، جبکہ وکیل ایمان مزاری کے ساتھ ملی بھگت کرکے سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو استعمال کیا گیا۔ ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ جسٹس اعجاز اسحاق نے فوج مخالف اور ریاست مخالف بیانیہ بھی پھیلایا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اعجاز اسحاق خان سپریم جوڈیشل کونسل وکیل ایمان مزاری وکیل محمد وقاص ملک

متعلقہ مضامین

  • قومی لباس میں وکیل کوسروس فراہم نہ کرنے کے کیس کی سماعت ملتوی
  • جسٹس طارق جہانگیری سمیت 5 ججز نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیئے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز اسحاق خان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر
  • مبینہ جعلی ڈگری کیس ،جسٹس طارق نے اسلام ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج طارق جہانگیری‘ محسن اختر کیانی، بابر ستار، ثمن رفعت اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکری
  • کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی، حصول انصاف سے متعلق سوال پر جسٹس محسن کا جواب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے
  • جعلی ڈگری کیس: جسٹس جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے چیف جسٹس کے اختیارات اور عدالتی اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیے
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا فیصلہ