کیمبرج کے لیک پیپرز سے متاثرہ طلبہ سے دوبارہ امتحان لینے کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) قومی اسمبلی کی تعلیمی ذیلی کمیٹی نے کیمبرج کے لیک ہونے والے پرچے متاثرہ طلبہ سے دوبارہ لینے کی سفارش کردی۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ متاثرہ طلبہ کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ اگر چاہیں بغیر کسی اضافی فیس کے آئندہ امتحانی سیشن اکتوبر/نومبر 2025ء میں دوبارہ امتحان دے سکیں۔کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن (کیمبرج) نے پاکستان کی قومی اسمبلی کی تعلیمی ذیلی کمیٹی سے ملاقات کی، جس میں 3 امتحانی پرچوں کے بارے میں کیمبرج کی تحقیقات کے حوالے سے اضافی معلومات ان کو فراہم کی گئیں۔کمیٹی کا کہنا ہے کہ متاثرہ طلبہ کو یہ حق دیا جانا
چاہیے کہ اگر وہ چاہیں تو دوبارہ امتحان دے سکیں۔اس حوالے سے کیمبرج کی جانب سے جو ابتدائی حل تجویز کیا گیا تھا، یعنی لیک ہونے والے سوالات کو رعایت دے کر مکمل مارکس دینا، اس سے زیادہ تر طلبہ کو فائدہ پہنچے گا قومی اسمبلی کی کمیٹی نے کیمبرج کی جانب سے پیپر لیکس پر کی گئی تحقیق اور اس پر مبنی رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اسے تسلی بخش قرار دیا۔کمیٹی نے کہا کہ کیمبرج کی تحقیقات شفاف اور قابل اعتماد تھیں، تاہم طلبہ کے اعتماد اور ان کے تعلیمی مستقبل کے تحفظ کے لیے مفت ری ٹیک کی سہولت بھی فراہم کی جانی چاہیے۔کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ “مکمل مارکس دینے سے طلبہ کی اکثریت کو فائدہ پہنچے گا تاہم جن طلبہ کو تشویش ہے یا وہ اپنے نتائج بہتر بنانا چاہتے ہیں، ان کے لیے دوبارہ امتحان دینے کا آپشن بھی موجود ہونا چاہیے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: متاثرہ طلبہ کیمبرج کی کمیٹی نے طلبہ کو
پڑھیں:
اگر دوبارہ ایران اسرائیل جنگ ہوئی تو اسرائیل باقی نہیں رہیگا، ملیحہ محمدی
تجزیہ کار نے کہا کہ بہت سے مغربی ماہرین نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ایران کا ہاتھ اوپر ہی تھا، ایران واحد ملک ہے جو تل ابیب اور حیفہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہا۔ اسلام ٹائمز۔ بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں سیاسی تجزیہ کار ملیحہ محمدی نے ایران میں قومی سلامتی کے فقدان اور غیر ملکی خطرات کے مقابلے میں ملک کی بے بسی کے بارے میں برطانوی نیوز نیٹ ورک کے معاندانہ دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ ایران کی جو تصویر پیش کر رہے ہیں وہ مسخ شدہ اور غیر حقیقت پسندانہ ہے، ایران کی قومی سلامتی کسی بھی طرح خطرے کی زد نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے 12 روزہ جنگ میں کھل کر اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کیا، بہت سے مغربی ماہرین نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ایران کا ہاتھ اوپر ہی تھا، ایران واحد ملک ہے جو تل ابیب اور حیفہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہا، یہاں تک کہ ایک اسرائیلی اہلکار نے اعتراف کیا کہ میں یہ نہیں بتا سکتا تھا کہ یہ تل ابیب ہے یا غزہ۔ دوسری جانب حیرت کی بات ہے کہ بی بی سی ایران کی بے بسی کی بات تو کرتا ہے لیکن اسرائیل کی مایوسی اور بربادی کے پورے دنیا میں ہونیوالے چرچوں سے چشم پوشی کرتا ہے، اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک بار پھر 12 روزہ جنگ چھڑ جاتی ہے تو یہ تواٹل ہے کہ اسرائیل باقی نہیں رہے گا لیکن ایران باقی ریہگا۔