کیمبرج کے لیک ہونے والے پرچے سے متاثرہ طلبہ سے دوبارہ لینے کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
قومی اسمبلی کی تعلیمی ذیلی کمیٹی نے کیمبرج کے لیک ہونے والے پرچے متاثرہ طلبہ سے دوبارہ لینے کی سفارش کردی کمیٹی نے کہا ہے کہ متاثرہ طلبہ کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ اگر چاہیں بغیر کسی اضافی فیس کے آئندہ امتحانی سیشن اکتوبر/نومبر 2025 میں دوبارہ امتحان دے سکیں۔
کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن (کیمبرج) نے آج پاکستان کی قومی اسمبلی کی تعلیمی ذیلی کمیٹی سے ملاقات کی جس میں تین امتحانی پرچوں کے بارے میں کیمبرج کی تحقیقات کے حوالے سےاضافی معلومات ان کو فراہم کی گئیں.
اس کے بعد کیمبرج انٹرنیشنل امتحانات کے حالیہ پیپر لیک ہونے کے معاملے پر قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے اہم بیان دیتے ہوئے سفارش کی ہے کہ متاثرہ طلبہ کو آئندہ اکتوبر/نومبر 2025 کے امتحانی سیشن میں بغیر کسی اضافی فیس کے دوبارہ امتحان دینے کا موقع دیا جائے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ متاثرہ طلبہ کو یہ حق دیا جانا چاہیے کہ اگر وہ چاہیں تو دوبارہ امتحان دے سکیں۔
اس حوالے سے کیمبرج کی جانب سے جو ابتدائی حل تجویز کیا گیا تھا، یعنی لیک ہونے والے سوالات کو رعایت دے کر مکمل مارکس دینا، اس سے زیادہ تر طلبہ کو فائدہ پہنچے گا قومی اسمبلی کی کمیٹی نے کیمبرج کی جانب سے پیپر لیکس پر کی گئی تحقیق اور اس پر مبنی رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اسے تسلی بخش قرار دیا۔
کمیٹی نے کہا کہ کیمبرج کی تحقیقات شفاف اور قابل اعتماد تھیں، تاہم طلبہ کے اعتماد اور ان کے تعلیمی مستقبل کے تحفظ کے لیے مفت ری ٹیک کی سہولت بھی فراہم کی جانی چاہیے۔
کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "مکمل مارکس دینے سے طلبہ کی اکثریت کو فائدہ پہنچے گا تاہم جن طلبہ کو تشویش ہے یا وہ اپنے نتائج بہتر بنانا چاہتے ہیں، ان کے لیے دوبارہ امتحان دینے کا آپشن بھی موجود ہونا چاہیئے۔
اس حوالے سے کنٹری ڈائریکٹر پاکستان، عظمیٰ یوسف نے کہا ہے کہ ہمارا مشن ہے کہ پاکستان بھر کے طلبہ کو عالمی معیار کے مطابق تیار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ذیلی کمیٹی سے ملاقات کا مقصد کیمبرج امتحانات کے عمل پر وضاحت فراہم کرنا تھا اور ہمیں اس سلسلے میں معلومات فراہم کرنے پر خوشی ہوئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کی متاثرہ طلبہ ذیلی کمیٹی کیمبرج کی کمیٹی نے لیک ہونے طلبہ کو نے کہا
پڑھیں:
جنوبی کوریا میں ماں اور ٹیوٹر امتحانی پرچے چراتے ہوئے پکڑے گئے
جنوبی کوریا میں طالبہ کی ماں اور خاتون ٹیوٹر امتحانی پرچے چرانے کی کوشش کے دوران گرفتار ہوگئے ہیں۔
یہ واقعہ شہیر آنڈونگ میں تقریباً دوپہر 1:20 پر پیش آیا جہاں 48 سالہ ماں نے باقاعدہ اپنی بیٹی کو ہائی اسکول میں اس غرض سے داخل کرایا تاکہ فائنل ایگزام کے پرچے چوری کیے جائیں۔
تاہم اس دوران اسکول کی سیکورٹی الرٹ ہو گئی اور دونوں کی چوری کا منصوبہ ناکام ہوگیا۔ ماں کے ساتھ اسکول میں داخل ہونے والی 31 ٹیوٹر 2024 میں اس اسکول سے رخصت ہو چکی تھی مگر اس کی فنگر پرنٹ ڈیٹا ابھی بھی ایکسیس کے لیے فعال تھے۔ ساتھ ہی اسکول کا مینٹیننس عملہ بھی گرفت میں آیا، جس پر چوری میں مدد کرنے کا الزام ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ والدہ کی بیٹی اسکول میں پہلی پوزیشن پر رہتے آئی ہے۔ تحقیقات میں پایا گیا کہ ماں اور ٹیوٹر کے درمیان مالی لین دین ہوا تھا۔ تقریبا ہر امتحانی دورانیے میں 20 لاکھ وون ادا کیے گئے۔
تفتیش کار کو شک ہے کہ یہ چوری چار سال سے جاری ہوسکتی ہے کیونکہ ٹیوٹر نے متعدد بار اسکول کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے، کم از کم سات مرتبہ ہر امتحانی سیزن کے دوران۔
اسکول کی انتظامیہ اور والدین نے اس واقعہ پر شدید احتجاج کیا ہے اور سخت سیکورٹی اور قوانین کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔