data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ الخدمت کا بنو قابل پروگر ام ملک بھر میں پھیل چکا ہے ،یہ امید سے یقین تک کا سفر ہے ،یہ پروگرام اب ملک کے نوجوانوں کی امید کا مرکز بن چکا ہے ۔کراچی میں الخدمت بنو قابل سے 50ہزار طلبہ وطالبات فری آئی ٹی کورسز کرچکے ہیں،اس تقریب میں بنو قابل 3.

0 کے مزید 5ہزار بچوں نے گریجویشن مکمل کی اور انہیں اسنادی گئی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایجوکیشن ایکسپو 2025 میں دو روزہ االخدمت بنو قابل کی گریجویشن تقریبات کی اختتامی تقریب میں طلبہ اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی ،ڈائریکٹر بنو قابل پروگرام فاروق کاملانی ،سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی کراچی زاہد عسکری ،کامیڈین ایاز خان موجود تھے ۔ نامور صحافی محمود شام ،مختلف کارپوریٹ اداروں کے ذمہ داران ،سرکاری ادارون کے افسران نے بھی بنو قابل کی گریجویشن تقریب کا دورہ کیا ، طلبہ سے ملاقات کی اور الخدمت کی کاوشوں کو سراہا ۔منعم ظفرخان نے ایجوکیشن ایکسپو 2025 میں مختلف یونیورسٹیز کی جانب سے لگائے گئے اسٹالز کا دورہ کیا اور اسٹالز پرموجود مختلف یونیورسٹیز کے ذمہ دارن سے ملاقات کی ۔ وہ بنوقابل سے کامیاب طلبہ کے اسٹالز پر بھی گئے جہاں طلبہ نے نمایاں پراجیکٹ ڈسپلے کیے تھے ،طلبہ وطالبات نے منعم ظفرخان اور دیگرمہمانوں کو اپنے پروجیکٹس سے متعلق بریف کیا جس پر انہوں نے طلبہ وطالبات کی صلاحیتوں کی تعریف کی ۔وہ الخدمت بنو قابل کے اسٹال پر بھی گئے وہاں طلبہ سے ملاقات کی ۔منعم ظفر خان نے الخدمت بنو قابل کی پوری ٹیم کو شاندار پروگرام کے انعقاد پر اور طلبہ کو گریجویشن کرنے پر مبارک باد دی ۔منعم ظفرخان نے کہا کہ الخدمت نوجوانوں کو 28آئی ٹی کورسز بالکل مفت کروارہی ہے اوراس کیلئے شہر بھر میں 55آئی ٹریننگ سینٹرز قائم کیے ہو ئے ہیں ،جہاں صبح 9 تارات 10بجے تک کلاسز جاری رہتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بنو قابل پروگرام حافظ نعیم الرحمن کا ویژن ہے، کراچی کے پڑھے لکھے نوجوان روزگار نہ ہونے کی وجہ سے مایوسی کا شکار تھے ،انہیں مایوسی سے نکالنے کیلئے الخدمت کے تحت اس پروگرام کا آغاز کیا گیا، پڑھے لکھے نوجوان آئی ٹی کورسز کرکے اپنا شاندار مستقبل بنا سکتے ہیں ۔الخدمت کے تحت ہزاروں بچے کورسز کرنے کے بعد ملازمتیںیا پھر فری لانسنگ کر رہے ہیں ،یہ نوجوان ملک کے مستقبل کی امید ہیں ۔الخدمت ان نوجوانوں کی امید بنی ہے ۔ نوجوان امید سے یقین کا سفر مکمل کر رہے ہیں ۔الخدمت بنو قابل پروگرام نوجوانوں کو ان کے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے ہے ۔ امیر جماعت اسلامی کراچی نے نوجوانوں سے کہا کہ مایوسی سے نکل آئیں ،بنو قابل ان کیلئے روشنی کی کرن ہے ،وہ یہ آئی ٹی کورسز کر کے اپنی اور اپنے خاندان کی کفالت کر سکتے ہیں ۔الخدمت نے بنوقابل پروگرام کے تحت نوجوانوں کیلئے انکبیوشن سینٹر قائم کیے ہیں جہاں نوجوانوں کو ورک اسپیس فراہم کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو اپنے کام کے ذریعے نکھار سکیں ۔انہوں نے کہا کہ الخدمت نوجوانوں کو کورسز کروانے کے بعد ان کی ملازمتوں کیلئے بھی جدوجہد کرتی ہے اس کیلئے قابل ڈاٹ جابز qabil.jobs))پورٹل بنایا گیا ہے جہا ں ملک کے آئی ٹی کے مختلف ادارے رجسٹرڈ ہیں اور وہاں بنو قابل کے تمام بچوں کا ڈیٹا موجود ہے ،یہ ادارے درکار اسکلز اور ضرورت کے مطابق ان نوجوانوں کو ملازمتیں آفر کر رہے ہیں ۔منعم ظفر خان نے کہا کہ نوجوان آگے آئیں یہ کورسز کریں اور اپنے ملک کی ترقی اور خاندان کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں ۔ڈائریکٹر بنو قابل پروگرام فاروق کاملانی نے کہا کہ الخدمت بنو قابل نوجوانوں کو آئی ٹی کے میدان میں آگے لے جانے کی جستجو کر رہی ہے ،4.0کورسز کے ساتھ ساتھ 4.0کا سمر سیشن بھی شروع کردیا گیا ہے جس کی کلاسز پیرسے شروع ہورہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں یہ پروگرام شروع کردیا گیا ہے ،جہاں نوجوان اس پروگرام میں دلچسپی لے رہے ہیں ،ان شااللہ نوجوان آئی ٹی کے میدان میں آگے بڑھ کر ملک کو آئی ٹی کے شعبے میں ترقی دیں گے ۔

 

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بنو قابل پروگرام الخدمت بنو قابل ا ئی ٹی کورسز نوجوانوں کو کہ الخدمت ا ئی ٹی کے نے کہا کہ انہوں نے کورسز کر نوجوان ا رہے ہیں گیا ہے

پڑھیں:

ماہواری کی مصنوعات پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ نے رٹ قابلِ سماعت قرار دے دی

ماہواری سے متعلق مصنوعات پر پاکستان میں عائد کیے جانے والے ’پیریڈ ٹیکس‘ کے خاتمے کی مہم میں ایک اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے خواتین کے حقوق کی کارکن کی جانب سے دائر درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیدیا۔

25 سالہ وکیل ماہ نور عمر کی دائر کردہ رِٹ پٹیشن پر لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے متعلقہ فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب آگاہی اور معلومات کی ترسیل ایکٹ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

یہ کیس، جو آئین کے متعدد آرٹیکلز کی روشنی میں خواتین کی صحت، وقار اور مساوات کے حقوق کی خلاف ورزی کو چیلنج کرتا ہے، پاکستان میں صنفی مساوات سے متعلق ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔

 https://Twitter.com/pprofwomenforum/status/1985947962359628164

راولپنڈی کی رہائشی ماہ نور عمر نے اس درخواست کو مفادِ عامہ کا معاملہ قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ٹیکس نہ صرف خواتین کو ان کی حیاتیاتی ضرورت پر جرمانہ کرتا ہے بلکہ لاکھوں لڑکیوں کی تعلیم اور صحت کو بھی خطرے سے دوچار کررہا ہے۔

واضح رہے کہ ماہ نور عمر کی جانب سے ستمبر 2025 میں دائر کی جانے والی اس رِٹ پٹیشن میں وفاقِ پاکستان، وزارتِ خزانہ، ایف بی آر اور وزارتِ ریونیو کو مرکزی فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی خواتین آبادی کل آبادی کا 48.51  فیصد یعنی تقریباً 117 ملین ہے، جو 2033 تک بڑھ کر 151 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں جنات کے خلاف خاتون کے اغوا کا مقدمہ زیرسماعت، تحقیقاتی کمیٹی سرگرم

’ان میں سے تقریباً 62 ملین خواتین ماہواری کی عمر میں ہیں، مگر صرف 12 فیصد کمرشل سینیٹری پیڈز استعمال کرتی ہیں، باقی 88 فیصد خواتین کپڑا، راکھ یا اخبار جیسے غیر محفوظ متبادل استعمال کرنے پر مجبور ہیں، جو پیشاب کی نالی کے انفیکشن، تولیدی مسائل اور طویل مدتی صحت کے خطرات کا باعث بنتے ہیں۔‘

یونیسیف کی 2023 پالیسی بریف کے مطابق، ہر 5 میں سے ایک لڑکی ماہواری کے دوران اسکول چھوڑ دیتی ہے، جس کے نتیجے میں بلوغت کے دوران پورا تعلیمی سال ضائع ہو جاتا ہے۔ حالیہ سیلابوں نے اس بحران کو مزید بڑھا دیا ہے، اور ’پیریڈ غربت‘ اب 3 کروڑ سے زائد خواتین کو متاثر کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: ’آپ سے ایک گھریلو خاتون بازیاب نہیں ہورہی‘، چیف جسٹس آئی جی عثمان انور پر برہم

رٹ پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سینیٹری پیڈز پر عائد ٹیکس کا مجموعی بوجھ 40 فیصد تک ہے، مقامی پیڈز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس، درآمد شدہ پیڈز پر 25 فیصد کسٹم ڈیوٹی کے ساتھ مزید 18 فیصد سیلز ٹیکس، اور خام مال یعنی سپر ایبزربینٹ پولیمر پیپر پر 25 فیصد ٹیکس عائد ہے۔

’جو پیڈ کی لاگت کا 26 فیصد بنتا ہے، نتیجتاً 10 پیڈز کا ایک پیکٹ 450 روپے تک جا پہنچتا ہے، جبکہ اوسط ماہانہ آمدنی صرف 35 ہزار روپے ہے۔‘

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ کیس میں تحریری حکم نامہ جاری، درختوں کے تحفظ اور ماحولیاتی بہتری پر زور

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہ نور عمر نے کہا کہ یہ ٹیکس ’لگژری آئٹم‘ پر عائد کردہ ٹیکس کی طرز پر عائد کیا گیا ہے، حالانکہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے شیڈول 6 میں بوائین سیمن، فلیورڈ ملک اور چیز جیسی اشیاء ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، مگر سینیٹری پیڈز شامل نہیں۔

ان کے مطابق، یہ پالیسی نہ صرف معاشی بوجھ میں اضافہ کرتی ہے بلکہ صنفی امتیاز کی واضح مثال ہے، جو سیڈا 1996 اور عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔

’عالمی ادارہ صحت ماہواری کو صحت کا جامع مسئلہ قرار دیتا ہے اور اس حوالے سے سستی مصنوعات، تعلیم اور باعزت سہولیات کی فراہمی کی ضمانت کا مطالبہ کرتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: 214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا

’پیریڈ ٹیکس‘ کیخلاف دائر درخواست پر جسٹس ملک محمد اویس خالد اور جسٹس جواد حسن پر مشتمل بینچ نے 15 ستمبر کو پہلی سماعت کی، ماہ نور کی جانب سے وکیل احسن جہانگیر خان نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ٹیکس خواتین کی معاشی و سماجی مشکلات میں اضافہ اور بنیادی صحت کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم اور سابق عدالتی فیصلوں کی روشنی میں کیس کو برقرار رکھنے پر سوال اٹھایا، تاہم وکیل نے اسے خواتین کے آئینی حقوق کے تحفظ سے متعلق قرار دیتے ہوئے متعدد عدالتی نظیریں پیش کیں۔

عدالت نے ایف بی آر کو ریگولیٹری ادارہ قرار دیتے ہوئے اس کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر کے کمشنرز (اپیلز) کے ناقص فیصلے عدالتی بیک لاگ بڑھاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

عدالت نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ تمام فریقین کے اسلام آباد میں ہونے کے باوجود کیس کی سماعت راولپنڈی میں کیسے کی جا سکتی ہے، جس پر وکیل نے تیاری کے لیے مہلت طلب کی، عدالت نے درخواست کو مشروط طور پر برقرار رکھتے ہوئے مدعا علیہان کو دو ہفتوں میں پیراگراف وار جوابات جمع کرانے کا حکم دیا۔

عدالت نے سی پی سی کے آرڈر 27-اے کے تحت اٹارنی جنرل آف پاکستان کو قانونی نکات پر رائے دینے کا نوٹس جاری کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی، لاہور ہائیکورٹ کے ججز کے لیے ہاؤسنگ قرضوں کے بجٹ میں نمایاں اضافہ

’پیڑید ٹیکس‘ کیخلاف یہ کیس عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کر رہا ہے، کیونکہ برطانیہ، بھارت، کولمبیا، نیپال، روانڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک پہلے ہی اس نوعیت کا ٹیکس ختم کر چکے ہیں۔

درخواست گزار ماہ نورعمر کے مطابق، اسکول میں سینٹری پیڈز کو ‘منشیات کی طرح’ چھپانا پڑتا تھا، جو معاشرے میں مروجہ سماجی بدنامی کو ظاہر کرتا ہے۔’یہ ٹیکس خواتین کی حیاتیاتی ضرورت پر جرمانہ ہے، جو مردانہ پالیسی سازی کی پیداوار ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلیا اٹارنی جنرل ایف بی آر بیک لاگ پیڑید ٹیکس جرمانہ جسٹس جواد حسن جسٹس ملک محمد اویس خالد راولپنڈی سینیٹری پیڈز لاہور ہائیکورٹ ماہ نور عمر ماہواری

متعلقہ مضامین

  • ماہواری کی مصنوعات پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ نے رٹ قابلِ سماعت قرار دے دی
  • پاک-افغان مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہوتی ہے تبھی بات کی جاتی ہے، خواجہ آصف
  • جماعت اسلامی کی جانب سے ای چالان کیخلاف درخواست دائر کر رہے ہیں، منعم ظفر خان
  • آج خوف کی شکست اور امید کی جیت ہوئی ہے، مستقبل ہمارے ہاتھ میں ہے، ظہران ممدانی
  • آصف لقمان قاضی کا الخدمت رازی اسپتال راولپنڈی کا دورہ
  • الخدمت کراچی میں2400 باہمت بچوں کی کفالت کررہی ہے‘ نوید بیگ
  • منعم ظفر کی ڈمپر کی ٹکر سے جاں بحق نوجوان کی نماز جنازہ میں شرکت
  • الخدمت 2400 باہمت یتیم بچوں کی کفالت کررہی ہے‘نویدعلی بیگ
  • امید ہے نواز شریف اپنے بھائی کو آئینی ترمیم سے روکیں گے، زبیر عمر
  • لانڈھی ٹاؤن : میٹرک میں نمایاں کارکردگی والے طلبہ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد