حکومت نے نئے مجوزہ فنانس بل میں 36 ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے معاشی ٹیم کے ساتھ بحث کے بعد منظوری بھی دے دی، الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ہائبرڈ گاڑیوں پر لیوی ٹیکس نہ لگانے کی سفارش کی گئی ہے، کمیٹی کو بتایا گیا سفارش پر عمل آئی ایم ایف شرائط کے باعث مشکل ہے، پھر بھی غور کیا جائے گا۔ اجلاس میں ایران اسرائیل جنگ کے باعث ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر پر بھی بات ہوئی، قائمقام کمیٹی چیئرمین اور وزیر مملکت خزانہ سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی تلخ کلامی بھی ہوگئی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں نئے مجوزہ فنانس بل پر بحث جاری ہے، حکومتی معاشی ٹیم نے بجٹ میں مزید 36 ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔

کمیٹی ارکان نے مخالفت کی تو بتایا گیا کہ سولر پینلز پر مجوزہ ٹیکس میں 8 فیصد کمی اور تنخواہوں میں مجوزہ شرح سے 4 فیصد زیادہ اضافے سے پیدا خلاء پر کرنے کیلئے فیصلہ کیا گیا۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف کو متبادل ٹیکس کیلئے 6 تجاویز بجھوائی گئیں، 3 پر اتفاق ہوا، ہیچری انڈسٹری پر فی چوزہ 10 روپے ایف ای ڈی لگے گا، ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس 15 کے بجائے 20 فیصد ہوگا، میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر ٹیکس 25 فیصد سے بڑھاکر 29 فیصد عائد کیا جائے گا۔ کمیٹی نے نئے اقدامات کے تحت تینوں تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔

اجلاس میں کمیٹی ارکان نے الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ہائبرڈ گاڑیوں پر لیوی ٹیکس نہ لگانے کی سفارش کی، تو وزیر خزانہ نے کہا آئی ایم ایف شرائط کے تحت ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس واپس نہیں ہوسکتا۔

کمیٹی ارکان نے لگژری گاڑیوں پر ٹیکس لگا کر ہائبرڈ گاڑیوں سے واپس لینے کی تجویز دی، جس پر حکومتی معاشی ٹیم نے کہا اب تو آئی ایم ایف سے شرائط طے ہوچکیں، پھر بھی تجویز پر غور کیا جائے گا۔

اجلاس میں کمیٹی رکن عمر ایوب نے ایرانی ایٹمی تنصیات پر امریکی حملے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کے بحران اور بجٹ پر اثرات کا خدشہ ظاہر کیا۔ جس پر وزیر مملکت نے کہا مانیٹرنگ جاری ہے، اوگرا نے ملک میں تیل ذخائر مناسب ہونے کا بتایا ہے۔

قائمقام کمیٹی چیئرمین جاوید حنیف نے کہا عالمی حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں، کوئی بھی فیصلہ حکومت حالات دیکھ کر ہی کرے گی۔ اجلاس میں بجٹ کے اعداد و شمار پر جواد حنیف اور بلال اظہر کیانی سے عمر ایوب کی تلخ کلامی بھی ہوگئی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہائبرڈ گاڑیوں آئی ایم ایف اجلاس میں گاڑیوں پر نے کہا

پڑھیں:

پیٹرولیم لیوی سے حکومت کی نان ٹیکس آمدن 4.96 کھرب روپے تک پہنچ گئی

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)وفاقی حکومت کی نان ٹیکس آمدن 4 ہزار 959 ارب روپے تک پہنچ گئی جس میں سب سے بڑا حصہ پیٹرولیم لیوی کی ریکارڈ وصولیوں پرہے۔ وفاقی حکومت کی نان ٹیکس آمدن مالی سال 2024 تا 25 میں ریکارڈ 4 ہزار 959 ارب روپے تک جا پہنچی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ہزار 468 ارب روپے زیادہ ہے۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر پیٹرولیم لیوی کی وصولیوں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) سے منافع کی مد میں منتقل ہونے والی رقم کی وجہ سے ممکن ہوا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ پیٹرولیم لیوی کی وصولیاں گزشتہ مالی سال کے 1,019 ارب روپے سے بڑھ کر 1,220 ارب روپے تک پہنچ گئیں ہیں جبکہ موجودہ مالی سال میں اس سے بھی زیادہ یعنی 1,468 ارب روپے وصول ہونے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق پیٹرولیم لیوی سال بھر میں بتدریج بڑھتی رہے گی۔ اسٹیٹ بینک کے نفع سے 2,619 ارب روپے نان ٹیکس آمدن میں شامل ہوئے ہیں۔ اس سے یہ پیٹرولیم لیوی کے بعد دوسرا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا۔ فی الوقت پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی 78 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے جس سے اگلے مالی سال 2025 تا 26 میں تقریبا 48 ارب روپے کی آمدن کی توقع ہے۔ ماہرین کے مطابق لیوی میں مسلسل اضافے کا بوجھ بہرحال عوام پر پڑے گا اور مہنگائی میں مزید اِضافہ بھی ممکن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت پنجاب کا صوبے میں صفائی فیس عائد کرنے کا فیصلہ
  • پیٹرولیم لیوی سے حکومت کی نان ٹیکس آمدن 4.96 کھرب روپے تک پہنچ گئی
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا،مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا
  • صدر ٹرمپ کی جانب سے اضافی ٹیرف عائد کرنے پر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
  • ٹرمپ کے مزید 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے پر بھارت کا ردعمل آگیا
  • ٹرمپ کا بھارت پر نیا تجارتی وار، 25 فیصد اضافی ٹیرف اور سخت پابندیاں عائد
  • پیٹرولیم لیوی سے حکومت کی نان ٹیکس آمدن 4.96 کھرب روپے تک جا پہنچی
  •  پنجاب حکومت نے 4 بلٹ پروف مرسڈیز گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دے دی
  •   الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے اربوں روپے کی سبسڈی منظور
  • پاکستان کا بجٹ خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر، مالی سال 2024-25 میں 5.4 فیصد ریکارڈ