حکومت کا نئے مجوزہ فنانس بل میں 36 ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
حکومت نے نئے مجوزہ فنانس بل میں 36 ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے معاشی ٹیم کے ساتھ بحث کے بعد منظوری بھی دے دی، الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ہائبرڈ گاڑیوں پر لیوی ٹیکس نہ لگانے کی سفارش کی گئی ہے، کمیٹی کو بتایا گیا سفارش پر عمل آئی ایم ایف شرائط کے باعث مشکل ہے، پھر بھی غور کیا جائے گا۔ اجلاس میں ایران اسرائیل جنگ کے باعث ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر پر بھی بات ہوئی، قائمقام کمیٹی چیئرمین اور وزیر مملکت خزانہ سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی تلخ کلامی بھی ہوگئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں نئے مجوزہ فنانس بل پر بحث جاری ہے، حکومتی معاشی ٹیم نے بجٹ میں مزید 36 ارب روپے کے نئے اضافی ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔
کمیٹی ارکان نے مخالفت کی تو بتایا گیا کہ سولر پینلز پر مجوزہ ٹیکس میں 8 فیصد کمی اور تنخواہوں میں مجوزہ شرح سے 4 فیصد زیادہ اضافے سے پیدا خلاء پر کرنے کیلئے فیصلہ کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف کو متبادل ٹیکس کیلئے 6 تجاویز بجھوائی گئیں، 3 پر اتفاق ہوا، ہیچری انڈسٹری پر فی چوزہ 10 روپے ایف ای ڈی لگے گا، ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس 15 کے بجائے 20 فیصد ہوگا، میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر ٹیکس 25 فیصد سے بڑھاکر 29 فیصد عائد کیا جائے گا۔ کمیٹی نے نئے اقدامات کے تحت تینوں تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
اجلاس میں کمیٹی ارکان نے الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ہائبرڈ گاڑیوں پر لیوی ٹیکس نہ لگانے کی سفارش کی، تو وزیر خزانہ نے کہا آئی ایم ایف شرائط کے تحت ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس واپس نہیں ہوسکتا۔
کمیٹی ارکان نے لگژری گاڑیوں پر ٹیکس لگا کر ہائبرڈ گاڑیوں سے واپس لینے کی تجویز دی، جس پر حکومتی معاشی ٹیم نے کہا اب تو آئی ایم ایف سے شرائط طے ہوچکیں، پھر بھی تجویز پر غور کیا جائے گا۔
اجلاس میں کمیٹی رکن عمر ایوب نے ایرانی ایٹمی تنصیات پر امریکی حملے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کے بحران اور بجٹ پر اثرات کا خدشہ ظاہر کیا۔ جس پر وزیر مملکت نے کہا مانیٹرنگ جاری ہے، اوگرا نے ملک میں تیل ذخائر مناسب ہونے کا بتایا ہے۔
قائمقام کمیٹی چیئرمین جاوید حنیف نے کہا عالمی حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں، کوئی بھی فیصلہ حکومت حالات دیکھ کر ہی کرے گی۔ اجلاس میں بجٹ کے اعداد و شمار پر جواد حنیف اور بلال اظہر کیانی سے عمر ایوب کی تلخ کلامی بھی ہوگئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہائبرڈ گاڑیوں آئی ایم ایف اجلاس میں گاڑیوں پر نے کہا
پڑھیں:
چین کا امریکی اشیا پرعائد اضافی ٹیرف 1سال کیلئے معطل کرنیکا اعلان
بیجنگ (ویب ڈیسک)چین نے رواں سال اپریل میں امریکی سامان پر عائد کیے گئے اضافی 24 فیصد ٹیرف (محصولات) ایک سال کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ کہا ہے کہ وہ 10 فیصد محصولات برقرار رکھے گا جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’یومِ آزادی‘کے محصولات کے جواب میں عائد کیے گئے تھے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی نے رپورٹ کیا ہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین کے ریاستی کونسل کے ٹیرف کمیشن نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ 10 نومبر سے کچھ امریکی زرعی اجناس پر عائد کیے گئے 15 فیصد تک کے محصولات کو ہٹا دے گا۔
یہ فیصلہ مارچ 2025 میں جاری کردہ اس بیان کے حوالے سے کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا زرعی خریدار کن امریکی درآمدات پر ٹیکس لگانا شروع کرے گا،تاہم اس کٹوتی کے باوجود امریکی سویابین خریداروں پر اب بھی 13 فیصد ٹیرف لاگو رہے گا جس میں 3 فیصد کا پہلے سے موجود بنیادی محصول بھی شامل ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے امریکی سویابین اب بھی برازیل کے متبادل کے مقابلے میں خریداروں کے لیے بہت مہنگے ہیں۔
2017 میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے اور پہلی امریکا۔چین تجارتی جنگ کے آغاز سے قبل سویابین امریکا کی چین کو سب سے بڑی برآمد تھی جبکہ دنیا کے سب سے بڑے زرعی خریدار نے 2016 میں 13 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کے سویابین خریدے تھے،تاہم چین نے اس سال امریکی فصلوں کی خریداری میں کافی حد تک کمی کی ہے جس کے نتیجے میں امریکی کسانوں کو اربوں ڈالر کے برآمدی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ۔
کسٹمز کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2024 میں چین نے اپنی مجموعی سویابین درآمدات کا صرف 20 فیصد امریکا سے خریدا جو 2016 میں 41 فیصد تھا۔
گزشتہ ہفتے سرمایہ کاروں نے دونوں ممالک کے درمیان کچھ اطمینان کا اظہار کیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ملاقات ہوئی ،اس سے یہ خدشات کم ہو گئے تھے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں تجارتی جنگ کے حل کے لیے جاری مذاکرات کو ختم کر سکتی ہیں، ایک ایسی جنگ جس نے عالمی سپلائی چین کو متاثر کیا ۔
ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس نے ملاقات کے بارے میں فوری طور پر اپنی تفصیلات جاری کیں لیکن چینی فریق نے اس بات پر کوئی مفصل بیان جاری نہیں کیا۔
چین کی سرکاری کمپنی سی او ایف سی او نے اجلاس سے ایک دن پہلے امریکا سے 3سویابین کارگو خریدے تھے جسے تجزیہ کاروں نے ایک خیر سگالی کے اشارے کے طور پر دیکھا تھا، یہ بیجنگ کی جانب سے تجارتی کشیدگی میں کسی غیر مستحکم اضافے سے گریز کی خواہش کی علامت تھا۔
کچھ مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ سویابین کی تجارت کے جلد معمول پر آنے کے امکانات کم ہیں۔ایک بین الاقوامی تجارتی کمپنی کے تاجر نے کہا کہ ہمیں توقع نہیں کہ اس تبدیلی کے بعد چین کی جانب سے امریکی مارکیٹ میں کوئی خاص طلب پیدا ہو گی، برازیل کی قیمتیں امریکا سے سستی ہیں اور غیر چینی خریدار بھی برازیلی کارگو خرید رہے ہیں۔