فیصل آباد پولیس کی کاکردگی رپورٹ؛ سال 2025 کے دوران سنگین جرائم میں نمایاں کمی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
فیصل آباد پولیس کی سال 2025 کی کارکردگی پر مبنی سالانہ رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں جرائم کی روک تھام، فوری ردعمل اور مؤثر قانونی کارروائی کے میدان میں نمایاں پیش رفت سامنے آئی ہے۔
سال 2024 کے مقابلے میں 2025 کے دوران سنگین جرائم میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، جو شہریوں کے لیے ایک محفوظ ماحول کی عکاسی کرتی ہے۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں ڈکیتی رابری مع قتل کے واقعات نصف ہوگئے، جب کہ صرف ڈکیتی کی وارداتوں میں 59 فیصد اور راہزنی میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی۔ گاڑیوں کے چھیننے اور چوری کے جرائم میں بھی نمایاں کمی آئی: کار چھیننے کے واقعات میں 62 فیصد، موٹر سائیکل چھیننے میں 24 فیصد، کار چوری میں 14 فیصد اور موٹر سائیکل چوری میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ یہ نتائج پولیس کی بہتر گشت، حکمت عملی اور عوامی تعاون کا مظہر ہیں۔
ایمرجنسی کالز کے ڈیٹا سے بھی جرائم میں کمی واضح ہے۔ گھروں میں ڈکیتی کی 15 کالز میں 34 فیصد، راہزنی کی 15 کالز میں 17 فیصد، کار چھیننے میں 62 فیصد اور سرقہ عام کی کالز میں 55 فیصد کمی واقع ہوئی۔ یہ اعداد و شمار شہریوں کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور پولیس کی موثر کارکردگی کا ثبوت ہیں۔
منشیات کے خلاف مہم میں بھی قابل ذکر کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ سال 2025 میں منشیات کے 1,518 مقدمات درج کیے گئے، جن میں 488 کلوگرام چرس، 100 کلوگرام ہیروئن، 17 کلوگرام افیون، 15.
اشتہاری ملزمان کی گرفتاری میں بھی بہتری دیکھی گئی۔ کیٹیگری A کے 630 اشتہاری مجرمان کو گرفتار کیا گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 17 فیصد اضافہ ہے۔ ان میں قتل، اغواء برائے تاوان، ڈکیتی اور گاڑی چھیننے جیسے سنگین جرائم میں ملوث افراد شامل تھے۔
غیر قانونی اسلحہ کی روک تھام کے لیے 1,345 مقدمات درج ہوئے، جن میں 1,080 پستول، 93 رائفلیں، 79 بندوقیں، 4 ریوالور اور 4,800 سے زائد کارتوس برآمد کیے گئے، جو پرتشدد جرائم میں کمی کا اہم سبب بنے۔
بچوں کی بازیابی اور عوامی فلاح کے دیگر اقدامات میں بھی مثبت نتائج حاصل ہوئے۔ 451 گمشدہ بچوں میں سے 442 کو ان کے والدین سے ملا دیا گیا۔ گھریلو تشدد کے 96 کیسز میں سے 46 پر چالان جمع کروایا گیا، 27 زیرِ تفتیش ہیں اور 23 کو خارج کیا گیا۔
یہ جامع رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ فیصل آباد پولیس جرائم کے خاتمے اور عوامی تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کر رہی ہے۔ مسلسل بہتری، فعال کارروائیاں اور عوامی تعاون کی بدولت شہر کو زیادہ محفوظ بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ فیصل آباد پولیس کی یہ کاوشیں شہری اعتماد کی بحالی اور دیرپا امن کے قیام کی جانب ایک مؤثر قدم ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور عوامی پولیس کی میں بھی
پڑھیں:
بغیر منظوری اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پر وضاحت طلب
اسلام آباد:نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (ڈسکوز) کو بغیر منظوری چار ملین اے ایم آئی میٹرز ( Infrastructure،Metering ،Advanced) نصب کرنے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
نیپراکے مطابق اربوں روپے کے اس سرمایہ کاری منصوبے کیلیے ریگولیٹرکی پیشگی منظوری ضروری تھی،مگرکمپنیوں نے از خود انسٹالیشن شروع کردی۔
ڈسکوز نے وضاحت دیتے ہوئے بتایاکہ انہیں وزارتِ توانائی (پاور ڈویژن) کی ہدایت موصول ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے منصوبہ شروع کیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک سادہ میٹرکی قیمت پانچ ہزار روپے،جبکہ اے ایم آئی میٹرکی قیمت بیس ہزار روپے تک ہے، جس سے مجموعی طور پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
نیپرا نے یہ مشاہدات روز عوامی سماعت کے دوران کیے،جو کیسکو (QESCO) کی مالی سال 2025-26 تا 2029-30 کی کثیر سالہ ٹیرف درخواست کے سلسلے میں منعقدکی گئی تھی۔
دورانِ سماعت بتایا گیا کہ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلزکی سولرائزیشن کے بعد کمپنی کی ریکوری 30 فیصدسے بڑھ کر 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے، تاہم گھریلوصارفین سے ریکوری کے مسائل تاحال برقرار ہیں۔
کمپنی نے بتایا کہ 322 ملین روپے کی کٹوتی چارجز میں سے صرف 32 ملین روپے (یعنی 10 فیصد) وصول ہوسکے ہیں، کیونکہ متعدد صارفین نے عدالتوں سے رجوع کر رکھاہے۔
نیپرا نے اس دوران کمپنی کے زیرِ التواکنکشنز، 2188 خراب میٹرزکی تبدیلی میں تاخیر اور 7 ارب روپے کی بلنگ میں صرف 1.8 فیصد ریکوری پر بھی سوال اٹھائے۔
کمپنی حکام نے بتایاکہ معاملات پر کام شروع کردیاگیااور آئندہ ماہ تک زیرِ التوادرخواستیں نمٹا دی جائیں گی۔
حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے سی ای او نے تجویز دی کہ نیپرا فکسڈنیٹ ورک یوزیج چارجز نافذ کرے یا پھرگراس میٹرنگ فریم ورک پر منتقل کیاجائے، تاکہ سبسڈیزکے مسئلے سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ میں یونٹ کے تبادلے کے بجائے ڈسکوز اور صارفین کو اپنی اپنی قیمت مقررکرنا چاہیے۔
نیپرا نے حیسکو میں پیش آنیوالے حادثات اور عوامی غفلت کے باعث واقعات پر بھی تشویش کااظہارکیااور ان کی اندرونی تحقیقات کی رپورٹ طلب کرلی۔