فیصل آباد پولیس کی سال 2025 کی کارکردگی پر مبنی سالانہ رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں جرائم کی روک تھام، فوری ردعمل اور مؤثر قانونی کارروائی کے میدان میں نمایاں پیش رفت سامنے آئی ہے۔

سال 2024 کے مقابلے میں 2025 کے دوران سنگین جرائم میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، جو شہریوں کے لیے ایک محفوظ ماحول کی عکاسی کرتی ہے۔

گزشتہ سال کے مقابلے میں ڈکیتی رابری مع قتل کے واقعات نصف ہوگئے، جب کہ صرف ڈکیتی کی وارداتوں میں 59 فیصد اور راہزنی میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی۔ گاڑیوں کے چھیننے اور چوری کے جرائم میں بھی نمایاں کمی آئی: کار چھیننے کے واقعات میں 62 فیصد، موٹر سائیکل چھیننے میں 24 فیصد، کار چوری میں 14 فیصد اور موٹر سائیکل چوری میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ یہ نتائج پولیس کی بہتر گشت، حکمت عملی اور عوامی تعاون کا مظہر ہیں۔

ایمرجنسی کالز کے ڈیٹا سے بھی جرائم میں کمی واضح ہے۔ گھروں میں ڈکیتی کی 15 کالز میں 34 فیصد، راہزنی کی 15 کالز میں 17 فیصد، کار چھیننے میں 62 فیصد اور سرقہ عام کی کالز میں 55 فیصد کمی واقع ہوئی۔ یہ اعداد و شمار شہریوں کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور پولیس کی موثر کارکردگی کا ثبوت ہیں۔

منشیات کے خلاف مہم میں بھی قابل ذکر کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ سال 2025 میں منشیات کے 1,518 مقدمات درج کیے گئے، جن میں 488 کلوگرام چرس، 100 کلوگرام ہیروئن، 17 کلوگرام افیون، 15.

91 کلوگرام آئس اور 20,000 لیٹر سے زائد شراب برآمد کی گئی۔ بھاری مقدار میں چرس اور ہیروئن کی برآمدگی میں بالترتیب 29 اور 97 فیصد اضافہ پولیس کی منظم کارروائیوں کی عکاسی کرتا ہے۔

اشتہاری ملزمان کی گرفتاری میں بھی بہتری دیکھی گئی۔ کیٹیگری A کے 630 اشتہاری مجرمان کو گرفتار کیا گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 17 فیصد اضافہ ہے۔ ان میں قتل، اغواء برائے تاوان، ڈکیتی اور گاڑی چھیننے جیسے سنگین جرائم میں ملوث افراد شامل تھے۔

غیر قانونی اسلحہ کی روک تھام کے لیے 1,345 مقدمات درج ہوئے، جن میں 1,080 پستول، 93 رائفلیں، 79 بندوقیں، 4 ریوالور اور 4,800 سے زائد کارتوس برآمد کیے گئے، جو پرتشدد جرائم میں کمی کا اہم سبب بنے۔

بچوں کی بازیابی اور عوامی فلاح کے دیگر اقدامات میں بھی مثبت نتائج حاصل ہوئے۔ 451 گمشدہ بچوں میں سے 442 کو ان کے والدین سے ملا دیا گیا۔ گھریلو تشدد کے 96 کیسز میں سے 46 پر چالان جمع کروایا گیا، 27 زیرِ تفتیش ہیں اور 23 کو خارج کیا گیا۔

یہ جامع رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ فیصل آباد پولیس جرائم کے خاتمے اور عوامی تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کر رہی ہے۔ مسلسل بہتری، فعال کارروائیاں اور عوامی تعاون کی بدولت شہر کو زیادہ محفوظ بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ فیصل آباد پولیس کی یہ کاوشیں شہری اعتماد کی بحالی اور دیرپا امن کے قیام کی جانب ایک مؤثر قدم ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور عوامی پولیس کی میں بھی

پڑھیں:

پاکستان میں ہر 45 منٹ میں ایک ماں حمل یا زچگی سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث جان بحق ہوجاتی ہے۔،پاپولیشن فنڈ رپورٹ

اسلام آباد(صغیر چوہدری )پاکستان میں ہر 45 منٹ میں ایک ماں حمل یا زچگی سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث جان بحق ہوجاتی ہے۔
پاکستان میں ہر تین میں سے دو خواتین اپنی تولیدی صحت کے فیصلے کرنے کے اختیار سے محروم ہیں
دنیا کی آبادی کی صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ2025 میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے خواتین اور لڑکیاں اب بھی اپنے بچوں کی تعدادکے بارے میں فیصلہ کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ پاکستان میں ہر تین میں سے صرف ایک عورت کو اپنی تولیدی صحت سے متعلق فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہے۔” بدلتی دنیا میں تولیدی خودمختاری” کے عنوان سے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ 2025 کے مطابق دنیا بھر میں بے شمار جوڑوں کو اپنی مرضی کی فیملی تشکیل دینے میں متعدد سماجی، معاشی اور ثقافتی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ پاکستان کی 67 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ 15 سے 19 سال کی عمر کی ہر 1000 لڑکیوں میں سے 41 لڑکیاں ماں بن چکی ہوتی ہیں، جبکہ 18 فیصد سے زائد لڑکیوں کی 18 سال کی عمر سے پہلے شادی ہو جاتی ہے۔• 15 سے 49 سال کی عمر کی شادی شدہ خواتین میں سے صرف 32 فیصد جدید مانع حمل طریقے استعمال کرتی ہیں، جبکہ 16 فیصد سے زائد خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کی سہولت میسر نہیں۔
یو این ایف پی اے اور یو گوو کی طرف سے چودہ ممالک کے ایک بین الاقوامی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک فرد کا خیال ہے کہ اس کے بچوں کی تعداد اس کی مرضی کے مطابق نہیں ہوگی۔ اس کی بڑی وجوہات میں معاشی دباؤ، روزگار کی غیر یقینی صورتحال، رہائش کے مسائل، دنیا کی حالت پر خدشات، اور موزوں شریکِ حیات کی عدم دستیابی شامل ہیں۔ 50 فیصد سے زائد افراد نے بچوں کی پیدائش میں معاشی مسائل کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔پاکستان میں یو این ایف پی کی نمائندہ ڈاکٹر لوائے شبانے نے کہا:”ہر فرد اور ہر جوڑے کو یہ اختیار حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنے خاندان کے بارے میں آزادانہ فیصلے کر سکیں، اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ مناسب نظام اور پالیسیوں کے ذریعے اس فیصلے کو لوگوں کے لیے آسان بنائے۔ آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔تولیدی خودمختاری، معیاری تعلیم، روزگار کے مواقع، اور خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات کے ذریعے انسانی سرمائے میں اضافہ پاکستان کے پائیدار مستقبل کی بنیاد بن سکتا ہے “۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • سندھ کا ترقیاتی بجٹ ملک کے دیگر صوبوں سے نمایاں طور پر زیادہ ہے، مراد علی شاہ
  • جوہری ہتھیاروں میں اضافہ‘ خطرے کا نیا دور سپری 2025 ء رپورٹ
  • آڈٹ رپورٹ میں پنجاب میں 10؍ کھرب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • پاکستان میں ہر 45 منٹ میں ایک ماں حمل یا زچگی سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث جان بحق ہوجاتی ہے۔،پاپولیشن فنڈ رپورٹ
  • باسمتی چاول کی قومی برآمدات میں مئی کے دوران 19 فیصد کمی
  • چائے کی درآمدات میں مئی کے دوران 7.64 فیصد اضافہ
  • فیصل آباد میں مل ورکر نے کرسی مار کر دوسرے کو قتل کردیا
  • ٹائمز ہائیر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ 2025 میں کون سی 120 پاکستانی جامعات شامل ہیں؟
  • خیبرپختونخوا میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا