14ہزار 131ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے فنانس بل میں 36ارب کا گیپ آ گیا، قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں فنانس بل تجاویز میں تبدیلیوں سے ریونیو گیپ آیا

سرمایہ کاری پر عائد 25فیصد ٹیکس بڑھا کر 29فیصد عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، تنخواہوں میں 6کی بجائے 10فیصد اضافے میں سے 4 فیصد کا خلاء نئے ٹیکسز سے پُر ہو گا، ذرائع وزارت خزانہ

فنانس بل 2025 کی منظوری سے قبل ہی حکومت مِنی بجٹ لے آئی، مزید ٹیکسز لگا دیے گئے ۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے اور سولر پر سیلز ٹیکس میں کمی کردی گئی جب کہ 36 ارب روپے کے مزید ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں مزید نئے ٹیکس اقدامات کی منظوری اور 36 ارب کے نئے ٹیکس عائد کرنے کیلئے 3 مختلف ریویو میئرز لئے گئے ۔اسی طرح 14 ہزار 131 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے فنانس بل میں 36 ارب کا گیپ آ گیا، قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں فنانس بل تجاویز میں تبدیلیوں سے ریونیو گیپ آیا۔ذرائع نے بتایا کہ نئے ٹیکسز سولر پینلز پر 8 فیصد کمی، تنخواہوں میں 4 فیصد اضافے کے خلاء کو پر کرنے کیلئے لگائے گئے ، ایف بی آر کی ہیچری انڈسٹری سے فی چوزہ 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز منظور کی جائے گی ، ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس 15 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز بھی ہے ۔وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا تھا کہ میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عائد 25 فیصد ٹیکس بڑھا کر 29 فیصد عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، تنخواہوں میں 6 کی بجائے 10 فیصد اضافے میں سے 4 فیصد کا خلاء نئے ٹیکسز سے پُر ہو گا۔اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اگر نئے ٹیکس اقدامات نہیں لیتے تو سولر پر ٹیکس 18 فیصد ہی کرنا پڑتا، تنخواہوں میں اضافے کیلئے 6 فیصد کی تجویز بھی من و عن ماننا پڑتی۔دوسری جانب قائمہ کمیٹی خزانہ نے نئے ٹیکسز عائد کرنے کیلئے ایف بی آر تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دی۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تنخواہ دار طبقے کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیکس سلیب میں دوبارہ ردوبدل کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سید نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔

تنخواہ دار طبقے کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر ٹیکس سلیب میں دوبارہ ردوبدل کردی گئی اور 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں کیلئے ٹیکس کی شرح ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔

نئے بجٹ میں سالانہ 6 سے 12 لاکھ والے سیلری سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد مقرر کی گئی تھی جسے اب ایک فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن تک ٹیکس چھوٹ ایک فیصد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

خیال رہے حکومت کی جانب سے بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار افراد کو ٹیکس میں رعایت دی گئی تھی۔

1.2 ملین تک کمانے والے ٹیکس دہندگان کے لیے قابل ادائیگی کم از کم ٹیکس 30,000 سے کم کرکے تقریباً 6,000 تک مقرر کیا گیا ہے، جس سے تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف ملے گا۔

2.2 ملین سے 3.2 ملین پاکستانی روپے کے درمیان کمانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے 23 فیصد تک گرنے کے ساتھ زیادہ آمدنی والے بریکٹس بھی سازگار ایڈجسٹمنٹ حاصل کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں : محرم الحرام میں ڈبل سواری پر پابندی کب سے کب تک ہوگی ؟ فیصلہ ہوگیا

متعلقہ مضامین

  • تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل
  • تنخواہ دارطبقے پر عائد ٹیکس میں ایک بار پھر ردوبدل کا فیصلہ
  • تنخوادار طبقے کے لیے خوشخبری، انکم ٹیکس میں مزید کمی کی منظوری
  •  وزیر خزانہ کی سولر پینلز ٹیکس کے اطلاق سے قبل قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کو وارننگ
  • حکومت نے سولر پینلز پر مجوزہ ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس میں مزید کمی، قائمہ کمیٹی خزانہ نے تجویز منظور کرلی
  • بینکوں کی آمدن پر 53 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے، چیئرمین ایف بی آر
  • وفاقی وزیر خزانہ کا امپورٹڈ 5 سال پرانی گاڑی پر 40 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان
  • بینک سے رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی، اطلاق کب سے ہوگا؟