بجٹ کی منظوری سے قبل ہی منی بجٹ آگیا، 36ارب کے مزید ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
14ہزار 131ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے فنانس بل میں 36ارب کا گیپ آ گیا، قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں فنانس بل تجاویز میں تبدیلیوں سے ریونیو گیپ آیا
سرمایہ کاری پر عائد 25فیصد ٹیکس بڑھا کر 29فیصد عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، تنخواہوں میں 6کی بجائے 10فیصد اضافے میں سے 4 فیصد کا خلاء نئے ٹیکسز سے پُر ہو گا، ذرائع وزارت خزانہ
فنانس بل 2025 کی منظوری سے قبل ہی حکومت مِنی بجٹ لے آئی، مزید ٹیکسز لگا دیے گئے ۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے اور سولر پر سیلز ٹیکس میں کمی کردی گئی جب کہ 36 ارب روپے کے مزید ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں مزید نئے ٹیکس اقدامات کی منظوری اور 36 ارب کے نئے ٹیکس عائد کرنے کیلئے 3 مختلف ریویو میئرز لئے گئے ۔اسی طرح 14 ہزار 131 ارب روپے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے فنانس بل میں 36 ارب کا گیپ آ گیا، قومی اسمبلی اور سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں میں فنانس بل تجاویز میں تبدیلیوں سے ریونیو گیپ آیا۔ذرائع نے بتایا کہ نئے ٹیکسز سولر پینلز پر 8 فیصد کمی، تنخواہوں میں 4 فیصد اضافے کے خلاء کو پر کرنے کیلئے لگائے گئے ، ایف بی آر کی ہیچری انڈسٹری سے فی چوزہ 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز منظور کی جائے گی ، ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری پر انکم ٹیکس 15 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز بھی ہے ۔وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا تھا کہ میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عائد 25 فیصد ٹیکس بڑھا کر 29 فیصد عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، تنخواہوں میں 6 کی بجائے 10 فیصد اضافے میں سے 4 فیصد کا خلاء نئے ٹیکسز سے پُر ہو گا۔اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اگر نئے ٹیکس اقدامات نہیں لیتے تو سولر پر ٹیکس 18 فیصد ہی کرنا پڑتا، تنخواہوں میں اضافے کیلئے 6 فیصد کی تجویز بھی من و عن ماننا پڑتی۔دوسری جانب قائمہ کمیٹی خزانہ نے نئے ٹیکسز عائد کرنے کیلئے ایف بی آر تجاویز کی متفقہ طور پر منظوری دی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
39 وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر خزانہ
تقریب سے خطاب میں محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ دنیا میں معاشی نظام بہتری کی جانب گامزن ہے، بہت سے ممالک معاشی نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں، دنیا بھر میں ٹیرف رجیم کو زیادہ فوکس کیا جا رہا ہے، گورنمنٹ کا کام ایکو سسٹم فراہم کرنا ہے، اے آئی پر مبنی ترقی کیلئے ایکو سسٹم تشکیل دینا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ روایتی پارٹنرز ہمیں فنڈنگ فراہم کرتے رہے، اب سفارتی تعلقات کو سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے استعمال کریں گے، وفاقی حکومت میں رائٹ سائزنگ کرکے 39 وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے، پی آئی اے کی نجکاری سال ختم ہونے سے پہلے مکمل ہو جائے گی۔ مقامی ہوٹل میں دی فیوچر سمٹ کے نویں ایڈیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت میں نجی شعبے کا کردار بہت اہم ہے، ملک کو پرائیویٹ سیکٹر نے لیڈ کرنا ہے، پیداوار پر مبنی معاشی ترقی ہی پائیدار راستہ ہے، پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں معاشی نظام بہتری کی جانب گامزن ہے، بہت سے ممالک معاشی نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں، دنیا بھر میں ٹیرف رجیم کو زیادہ فوکس کیا جا رہا ہے، گورنمنٹ کا کام ایکو سسٹم فراہم کرنا ہے، اے آئی پر مبنی ترقی کیلئے ایکو سسٹم تشکیل دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تھرڈ لارجسٹ فری لانسرز کی فہرست میں شامل ہے، پاکستان کو برآمدات کا مرکز بنانا ہے، پائیدار معاشی ترقی کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہے، ڈیجیٹائزیشن سے معیشت میں شفافیت آئے گی، بلیو اکانومی میں بھرپور صلاحیت موجود ہے، ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، 9 لاکھ نئے فائلرز شامل ہوئے ہیں، مصر نے ایف بی آر اصلاحات سے سیکھنے کی درخواست کی ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کارپوریٹ منافع 9 فیصد بڑھا ہے، گوگل پاکستان کو ایکسپورٹ ہب بنانے کا منصوبہ بنانا چاہتا ہے، آئی ٹی اور میری ٹائم سیکٹر پر فوکس ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بلیو اکانومی کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں، غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان کو کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے پرکشش مقام قرار دیا، میکرو اکنامک استحکام کوئی حتمی مقصد نہیں بلکہ معیشت پر اعتماد سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ مستحکم معاشی ترقی کیلئے آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے مسائل پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے فنڈز دستیاب ہیں، ہمیں ان کا دانشمندانہ استعمال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے دوسرے جائزے پر اسٹاف لیول ایگریمنٹ ہوگیا، قسط کی ادائیگی کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس دسمبر کے آغاز میں ہوگا، ہماری سمت درست ہے، معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بلند ہے۔ انہوں نے کہا کہ روایتی پارٹنرز ہمیں فنڈنگ فراہم کرتے رہے، اب سفارتی تعلقات کو سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے استعمال کریں گے، سرمایہ کاری کی قیادت نجی شعبہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی نمو کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری انفرا اسٹرکچر مہیا کریں گے، گوگل نے پاکستان میں دفتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، گوگل پاکستان کو ایکسپورٹ حب کے طور پر دیکھ رہا ہے۔