غزہ میں مزید 51 فلسطینی شہید۔3 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ /تل ابیب (صباح نیوز /مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھتے ہوئے مزید51 نہتے فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے پناہ گزین کیمپوں اور گھروں پر بمباری کی جس سے عام شہری نشانہ بنے اور املاک کا نقصان ہوا جبکہ خوراک اور پانی کی کمی سے غزہ میں ہزاروں بچوں کی زندگی خطرے میں ہے۔غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 55 ہزار 969 ہوگئی ہے جبکہ ایک لاکھ 31 ہزار 242 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔وزارت صحت فلسطین غزہ کے مطابق گزشتہ24 گھنٹے کے دوران غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں39 شہدا اور 317 زخمیوں کو لایا گیا۔ تاحال متعدد متاثرین ملبے تلے اور سڑکوں پر موجود ہیں، جہاں ایمبولینس اور سول ڈیفنس کی ٹیمیں رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ غزہ کے مختلف اسپتالوں کے
ذرائع کے مطابق پیر کی صبح سے جاری قابض اسرائیل کے حملوں میں کئی فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ خان یونس کے مشرق میں عبسان الجدیدہ میں قابض اسرائیل کے حملے سے نوجوان طارق جمیل ابو عنزہ شہید ہو گئے۔ شمالی غزہ میں جبالیہ البلدایک مکان پر بمباری کے نتیجے میں کم از کم 4 فلسطینی شہید ہوئے، جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔ رفح کے مغرب میں قابض فوج کی گولی کا نشانہ بننے والے محمد یوسف النجار اس وقت شہید ہوئے جب وہ بھوک مٹانے کے لیے امداد لینے پہنچے تھے۔ خان یونس کے جنوب مغرب میں واقع الطینہ سڑک پر امدادی مرکز کے قریب قابض اسرائیلی فوج نے شہریوں پر فائرنگ کی، جس سے ایک فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔النصیرات میں واقع اسپتالِ “العودہ نے اطلاع دی ہے کہ 2 شہدا کی میتیں اور 35 زخمی لائے گئے۔ یہ تمام افراد صلاح الدین سڑک پر امداد کے انتظار میں کھڑے تھے، جنہیں قابض اسرائیل نے جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔ دیر البلح پناہ گزین کیمپ میں ایک مکان پر ہیلی کاپٹر سے کیے گئے حملے میں ایک اور فلسطینی شہید ہو گیا۔ عالمی اداروں کے مطابق بھوک سے بلکتے فلسطینی بچے مٹی کھانے پر مجبور ہو چکے ہیں، ورلڈ سینٹرل کچن نے 6 ہفتے سے زاید کی معطلی کے بعد آپریشن دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے ہال پر چڑھائی کر کے مسجد کی بے حرمتی کی اور الاقصٰی محافظین کو ڈیوٹی کے دوران ہی حراست میں لیا ہے۔یروشلم گورنریٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز کا یہ اقدام اس مہم کاحصہ ہے جس کا مقصد مساجد کی انتظامیہ کو کمزور کرنا ہے اور وقف اتھارٹی میں بلا جواز مداخلت کر کے مساجد انتظامیہ اور عام مسلمانوں کو تکلیف پہنچانا ہے۔ علاوہ ازیںاسرائیل کو ایک خفیہ آپریشن کے دوران غزہ سے حماس کی جانب سے حراست میں لیے گئے3 افراد کی لاشیں مل گئی ہیں جس میں ایک فوجی اور 2 شہری شامل ہیں۔اسرائیلی سیکورٹی ایجنسی (آئی ایس اے) اور اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے مشترکہ بیان کے مطابق اس خصوصی آپریشن میں افرا کیدار، یوناتان سامرانو اور فوجی شائے لیوِنسن کی لاشیں بازیاب کی گئیں۔غزہ سے ملنے والی لاشیں 71 سال سالہ خاتون، 19 اور تقریباً 21 سال کے نوجوان کی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قابض اسرائیل فلسطینی شہید شہید ہو
پڑھیں:
گوگل نے اسرائیل کے جرائم کی ویڈیو دستاویزات حذف کر دیں
شواہد سے انکشاف ہوا ہے کہ گوگل کمپنی نے انٹرنیٹ سے 700 سے زائد ویڈیوز حذف کر دی ہیں، جو صہیونی رجیم کے جنگی جرائم کو دستاویزی انداز میں پیش کر رہی تھیں۔ اسلام ٹائمز ۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی صہیونی مظالم کی حمایت — غزہ جنگ کی وڈیو دستاویزات حذف کر دی گئیں۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف صہیونی جرائم کی حمایت کے سلسلے میں اب یہ اطلاع ملی ہے کہ غزہ جنگ سے متعلق ویڈیو شواہد کو حذف کیا جا رہا ہے۔ میڈیا ادارے مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر (Middle East Spectator) نے جمعرات کی صبح اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ امریکی حکومت، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ پر، کمپنی گوگل نے اکتوبر کے آغاز سے اب تک 700 سے زائد ویڈیوز حذف کر دی ہیں، جن میں اسرائیلی جنگی جرائم کی دستاویزی شہادتیں موجود تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، حذف کی گئی ویڈیوز میں الجزیرہ کی مقتول صحافی شیرین ابو عاقلہ سے متعلق مناظر بھی شامل تھے، جو امریکی شہریت رکھتی تھیں اور امریکی حکام کے مطابق انہیں اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر نے لیک شدہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ گوگل نے 45 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ بھی کیا ہے، جس کے تحت غزہ میں قحط کے دوران اسرائیلی اشتہارات چلائے گئے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور ایران کے خلاف بیانیے کو جواز فراہم کیا جا سکے۔رپورٹ کے اختتام میں کہا گیا ہے کہ اندرونی ای میلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوگل نے بارہا انکار کیا کہ قحط سے انکار کرنے والے اسرائیلی اشتہارات اس کی پالیسیوں کی خلاف ورزی ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ انسانی المیے کو جھٹلانے اور جارحیت کو درست ثابت کرنے کی کوشش ہیں۔