مشرق وسطیٰ میں جنگ کے بڑھنے کے اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ اس سے تمام ممالک کی اقتصادی حالت بری طرح متاثر ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے عرب ممالک کو خبردار کیا کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کا اگلا ہدف ہوں گے کیونکہ تل ابیب اور واشنگٹن ان کے تیل اور گیس پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امریکہ کی دیرینہ پالیسی ہے کہ ایران کو ایٹمی طاقت نہیں بننا چاہیئے، حتی کہ خطے کے سنی ممالک بھی اس کے خلاف ہیں لیکن ان میں بات کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ فاروق عبداللہ نے پارٹی میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ آج وہ سمجھتے ہیں کہ ایران پر حملہ ہوا ہے، لیکن میں آپ کے ذریعے انہیں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ ایک دن اسرائیل ان پر بھی حملہ کرے گا، کیونکہ وہ تیل اور گیس جیسی اپنی دولت چاہتے ہیں۔ انہون نے کہا کہ اسرائیل صرف ایک چہرہ ہے، امریکہ بالکل پیچھے کھڑا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں جنگ کے بڑھنے کے اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی نے کہا کہ اس سے تمام ممالک کی اقتصادی حالت بری طرح متاثر ہوگی۔ فاروق عبداللہ نے کہا "مجھے امید ہے کہ (دوسری) عالمی طاقتیں صورتحال کو دیکھ رہی ہیں، اگر یہ (جنگ) بڑھی تو ہر ملک کی معاشی حالت تباہی کی طرف جائے گی، انہیں اسے روکنے کی کوشش کرنی چاہیئے اور میں دعا کرتا ہوں کہ وہ کامیاب ہوں کیونکہ ہندوستان میں بھی ہماری حالت بہت خراب ہے"۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فاروق عبداللہ نے کہا کہ

پڑھیں:

ایران پر امریکی حملے کے بعد

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول ’’امریکی جنگی طیاروں نے ایران میں تین جوہری مقامات پر بمباری کی ہے ۔جس کے بعد امریکہ باقاعدہ طور پر ایران اسرائیل کے درمیان جنگ میں شامل ہوگیا ہے ‘‘۔
اتوار کی صبح اپنے ایک ٹی وی خطاب میں بھی امریکی صدر نے کہاتھا کہ’’آج کی رات اب تک کی سب سے سے مشکل اور مہلک رات تھی‘‘۔ امریکہ نے اتوار کی رات کو امریکہ پر ایک خطرناک وار کر کے ایران کے لئے واقعتا مہلک اور مشکل بنا کر تاریخ کا ایک سیاہ باب رقم کردیا۔تاریخ گواہ ہے کہ طاقتور اقوام اکثر اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر کمزور یا ابھرتی ہوئی طاقتوں کو دبانے کے لئے نشانہ بناتی رہی ہیں ۔
مشرق وسطی کے تیل کے وسائل جغرافیائی اہمیت اور عقائد کے حوالے سے بڑی طاقتوں کی مداخلتوں کا ہدف رہی ہیں ۔ایران جو اسلامی دنیا کا اہم خود مختار ملک ہے ،عرصہ درازسے امریکہ کی سینے میں پھانس کی صورت اٹکا رہا ہے بالخصوص اس کی جوہری ٹیکنالوجی کی ترقی نے پورے مغرب کو تشویش میں مبتلا رکھا ہوا ہے ۔ امریکہ کی ممکنہ جارحیت سے ایران کے نیوکلیئر سسٹم کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر بھی تباہی کی نذر کر دیا ہے تو یہ بہیمانہ کارروائی نہ صرف خطے کی سیاست میں طوفان اٹھائے گی بلکہ پوری اسلامی دنیا کو کربناک ذہنی اذیت اور،فکری و عملی کشمکش میں مبتلا کر دے گی۔
واقعے کے پس منظر اور نوعیت پر نظر ڈالی جائے تو ایران نے متعدد دہائیوں سے جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کی جدو جہد جاری رکھی ہوئی ہے اور وہ بارہا اپنے اس موقف کا اعادہ کرتا،رہا ہے کہ ’’ہم پرامن مقاصد بالخصوص توانائی کے حصول کے لئے یہ پروگرام جاری رکھے ہوئے ہیں‘‘ لیکن امریکہ بہادر اور اس کے نامراد اتحادی ہمیشہ اس مخمصے کا شکار رہے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے میں لگا ہے ۔حالیہ حملے کی تفصیلات ابھی آنا باقی ہیں ،تاہم مختلف ذرائع اس امر کا واشگاف اظہار کر رہے ہیں کہ امریکہ نے سائبر حملے،ڈرون حملے یا میزائل اٹیکس کے ذریعے ایران کے نیو کلیئر پلانٹس کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کیا ہے ۔
امریکہ کے اس اقدام کے پیچھے جو مقاصد کارفرما ہیں ان کی تفصیل یہ ہے کہ امریکہ ایران کو اسرائیل کے لئے بہت بڑا خطرہ تصور کرتا ہے ایران کی جوہری ترقی کو اسرائیل کے لئے مستقل روگ ہی نہیں گردانتا بلکہ یہ سمجھتا ہے کہ ایران ، اسرائیل کے سر پر لٹکی ایسی تلوار ہے جو اسے لخت لخت کردے گی۔یوں امریکہ کا مشرق وسطی پر چوہدراہٹ برقرار رکھنے کا خواب بھی چکنا چورہوکر رہ جائے گا۔ایران جیسے خود سر و خود مختار ملک کی طاقت کو کمزور کرنا امریکہ کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔کیونکہ ایرا ن کے کمزور ہوجانے کے بعدخلیجی ریاستوں کا امریکہ پر زیادہ انحصار ہوجائے گا۔اس کے علاوہ ایران کے خلاف کسی بڑے اقدام کے نتیجے میں امریکہ دنیا بھر میں اپنی دفاعی برتری کا تاثر قائم کرنے کا عزم رکھتاہے۔
جہاں تک اس حوالے سے عالم اسلام کے رد عمل کا تعلق ہے یہ تین حصوں میں تقسیم ہو سکتا ہے ۔ کچھ عرب ممالک جو پہلے ہی سے ایران سے خائف تھے ممکن ہے امریکہ کے اس عمل پر خاموشی کی صورت میں امریکی امریکی حمایت کا سندیسہ بھیج دیں۔ترکی ،قطر اور ملیشیا امریکی اقدام کی کھلی مخالفت کریں ۔پاکستان اپنے داخلی اور خارجی دبائو کے پیش نظر محتاط رویہ اپنائے۔ایران ،ترکی ،لبنان ، عراق اور پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں عوامی احتجاج سڑکوں پر نظر آئے۔اس طرح امریکہ مخالف جذبات میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہوسکتا ہے مذہبی اور فکری ردعمل کے طورپر علمائے امت اور سکالرز اس حملے کو اسلامی خود مختاری پر سنگین حملے اور ضرب قراردے کر مسلم دنیا کی بیداری کی مہم کا آغاز کردیں ۔اس طرح مشرق وسطی میں عدم استحکام کی نئی لہر امڈ آئے گی عین ممکن ہے چین اور روس ممکنہ طور پر ایران کی حمایت میں سفارتی یا معاشی اقدامات اٹھائیں جس سے نئی سرد جنگ کا ماحول گرم ہو ۔
یہاں اس امر کا خدشہ بھی خارج از امکان نہیں کہ ایران کے جوابی حملوں کی صورت میں ایران اسرائیل کے درمیان کوئی بڑی جنگ ہو جائے۔اس صورت میں عالمی سطح پر تیل کا بحران رونما ہو جس سے عالمی معیشت کووڈ کے بعد ایک بار پھر تہہ بالا ہو۔یوں اسلامی ممالک اب محض ایک سرسری احتجاج یا رسمی مذمت تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ اس سے بڑھ کر کچھ اقداامات ظہور پذیر ہونگے۔
متحدہ اسلامی بلاک کے قیام بارے آپس میں سنجیدہ مکالمہ ہوسکتا ہے،جس میں سائبر اور نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں خود کفالت کی راہ نکالنے کی سوچ پروان چڑھے ۔عالمی اداروں میں موثر آواز بننے کے لئے مشترکہ سفارتی حکمت عملی کی پالیتی مرتب کی جائے۔سب سے بڑھ کر یہ کہ ایران اور سعودی عرب کے بیچ تنائوکو کم کرکے متحدہ اسلامی فورم کی بنیاد رکھنے کا عمل شروع ہو ۔

ر

متعلقہ مضامین

  • ایران پر امریکی حملے کے بعد
  • قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایرانیوں نے کہا ہمیں حملہ کرنا ہے، مگر نشانہ نہیں بنائیں گے،ٹرمپ کاتہلکہ خیز انکشاف
  • انڈیا، امریکہ سمیت کئی ممالک کے 33 مسافر طیارے “وار زون” میں پھنس گئے
  • اُمت مسلمہ ایران کیساتھ، دفاعی حق کی حمایت کرتے ہیں، ڈاکٹر عبدالغفور راشد
  • امریکہ دیگر ممالک کا تبھی تک دوست ہے جب تک اسے فائدہ ملتا ہے، عمر عبداللہ
  •  اقوام متحدہ سمیت تمام ممالک ایران اسرائیل جنگ رکوائیں، یوسف رضا گیلانی 
  • اسرائیل ایران اور غزہ میں دہشت گردی کررہا ہے، نائب وزیراعظم کی اسلامی ممالک سے اتحاد کی اپیل
  • ایران-اسرائیل کشیدگی: دونوں ممالک کا کتنا جانی نقصان ہوا ہے؟
  • اقوام متحدہ میں ایرانی اور اسرائیلی مندوبین کے مابین تند و تلخ جملوں کا تبادلہ