خطے میں ایک بار پھر کشیدگی، جنگ بندی سے قبل ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر حملے
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
TEHRAN/ TEL AVIV:
ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی معاہدے سے کچھ دیر قبل دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر حملوں کا تبادلہ کیا، جس سے خطے میں کشیدگی ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنگ بندی سے کچھ لمحے پہلے ایران کی جانب سے متعدد میزائل فائر کیے گئے جن کی شناخت اسرائیلی ڈیفنس سسٹم نے کر لی ہے۔
میزائل حملوں کے دوران تل ابیب سمیت کئی اسرائیلی شہروں میں سائرن بجنے کی آوازیں سنی گئیں، جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا، صیہونی حکام نے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے تہران پر فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔
ایرانی حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 400 سے زائد ایرانی شہید اور 3056 زخمی ہو چکے ہیں۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کے فوجی انٹیلی جنس کے علاقے وسطی تہران زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
حکام کی جانب سے تہران کا ضلع 7 خالی کرانے کے بعد وہاں بھی دھماکے سنے گئے ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حیفہ میں آئرن ڈوم کا انٹرسیپٹر نظام کریش ہو گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی حملے میں تل ابیب سمیت دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
ادھر خبر ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، اور عراق میں موجود امام علی ایئربیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ عراق میں تاجی ملٹری بیس پر بھی ایران نے حملہ کیا ہے جو کہ عراقی اور اتحادی افواج کے زیر استعمال ہے۔
حملے کی ذمہ داری کے حوالے سے ابھی تک کسی فریق نے باضابطہ اعلان نہیں کیا۔
ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک اسرائیلی ڈرون کو فضا میں ہی مار گرایا ہے، جو مبینہ طور پر ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق، یہ کارروائی خود دفاعی اقدام کے طور پر کی گئی۔
یہ تمام کارروائیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل جنگ بندی کے اعلان نے دنیا بھر میں امید کی کرن جگائی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیل کے کے مطابق
پڑھیں:
ایران اسرائیل کشیدگی: پاکستان میں کونسی اشیا مہنگی ہوسکتی ہیں؟
مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے عالمی سطح پر اقتصادی بے یقینی پیدا کر دی ہے، جس کے اثرات پاکستان کی معیشت اور صارفین پر بھی مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ کشیدگی شدت اختیار کرتی ہے، تو پیٹرول، ایل پی جی، خوردنی اشیا، اور بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ممکن ہے۔
معاشی تجزیہ کار عابد سلہری کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کشیدگی سے قبل ہی عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ جاری تھا، اور صرف 2 ہفتوں میں قیمت 10 ڈالر فی بیرل بڑھ چکی ہے۔
عابد سلہری نے کہا کہ اگر ابنائے ہرمز بند ہو گئی تو دنیا کی 30 فیصد تیل کی ترسیل رک جائے گی۔ ایسی صورت میں قیمتیں 75 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر سکتی ہیں، جس کا براہ راست اثر پاکستانی صارفین پر پڑے گا۔ ان کے مطابق اگر حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں بھی اضافہ کیا، تو مہنگائی کی شدت اور بڑھ جائے گی۔
سرحدی تجارت متاثر، ایرانی اشیا کی قلت کا خدشہمعاشی ماہر راجا کامران نے خبردار کیا کہ اگر ایران میں جنگی حالات کی وجہ سے اشیا کی قلت پیدا ہوئی، تو بلوچستان اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں ایرانی مصنوعات کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: صدرٹرمپ کا ‘رجیم چینج’ کا نعرہ، ایران کو امریکی وارننگ
انہوں نے بتایا کہ ایل پی جی، ایرانی پیٹرول، بسکٹ، کھجور، اور شیمپو جیسی اشیا کی اسمگلنگ رکنے سے کراچی جیسی مارکیٹس میں ان اشیا کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔
ان کے مطابق اگرچہ ایران سے پاکستان کی باضابطہ تجارت محدود ہے، لیکن بارڈر ٹریڈ کے ذریعے کئی گھریلو اشیا پاکستان آتی ہیں، جن کی بندش مہنگائی اور قلت کا باعث بن سکتی ہے۔
صنعتی شعبہ دباؤ میں، افراطِ زر کا خطرہقائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر انور شاہ کے مطابق اگر عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت میں 10 سے 15 ڈالر کا اضافہ ہوا تو پاکستان میں انہوں نے تنبیہ کی کہ پیٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمتیں فوری متاثر ہوں گی۔ اس سے ٹیکسٹائل، سیمنٹ، اور تعمیراتی شعبہ بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں اور مجموعی مہنگائی کی لہر دوڑ جائے گی۔
ڈاکٹر انور شاہ کے مطابق بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں ایرانی اشیا کی غیر موجودگی سے افراطِ زر اور بلیک مارکیٹنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر مقامی غریب آبادی پر پڑے گا۔
قارئین ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کا دائرہ اگر وسیع ہوا، تو پاکستان جیسے درآمدی معیشت کے حامل ملک کو مہنگائی، قلت، اور صنعتی بحران جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکومت کے لیے ممکنہ بحران کی پیش بندی اور متبادل تجارتی حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہوتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل کشیدگی پاکستان صارفین مشرق وسطیٰ معیشت