ایران نے امریکی ائیربیس پر حملے سے پہلے قطرکو آگاہ کردیا تھا، امریکی اخبار کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے قطر کو امریکی ائیربیس پر حملے سے پہلے مطلع کر دیا تھا تاکہ ممکنہ جانی نقصان کو کم کیا جا سکے۔ تاہم، ایرانی حکام کی جانب سے اس دعوے پر فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ ایران نے حال ہی میں قطر اور عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ ایک امریکی نیوز ویب سائٹ کے مطابق، ایران نے قطر کی جانب چھ بیلسٹک میزائل فائر کیے۔
قطر کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سیکیورٹی کے پیشگی اقدامات کے تحت امریکی اڈے، العديد ایئربیس، کو خالی کرایا گیا۔ قطر نے دعویٰ کیا کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے اڈے کی طرف آنے والے ایک ایرانی میزائل کو تباہ کر دیا۔
قطر نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کارروائی کے خلاف جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ تاہم، حملے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ امریکی العدید ایئربیس قطر میں واقع ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ تصور کیا جاتا ہے۔
عراق میں موجود امریکہ کے عین الاسد ایئربیس پر بھی سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے، جہاں فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا ہے اور تمام اہلکاروں کو بنکروں میں منتقل ہونے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق، ایرانی حملوں کو “آپریشن بشارتِ فتح” کا نام دیا گیا ہے۔ ایرانی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ قطر میں موجود امریکی اڈے پر اتنے ہی بم برسائے گئے جتنے امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر گرائے تھے۔
حکام نے مزید کہا کہ یہ اڈہ رہائشی علاقوں اور شہری سہولیات سے دور واقع ہے، اور ایرانی حملے سے برادر ملک قطر کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران نے
پڑھیں:
پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 ستمبر 2025ء) پزشکیان نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے تبصروں میں کہا، ''سنیپ بیک کے ذریعے وہ راستہ بلاک کرتے ہیں، لیکن یہ دماغ اور خیالات ہیں جو راستے کھولتے یا بناتے ہیں۔‘‘
سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
اقوام متحدہ کے ادارے اور ایران میں جوہری معائنے پر پیش رفت
پزشکیان کے بقول، ''وہ ہمیں روک نہیں سکتے۔
وہ ہمارے نطنز یا فوردو (جوہری تنصیبات جن پر جون میں امریکہ اور اسرائیل نے حملہ کیا تھا) پر حملہ کر سکتے ہیں، لیکن وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ انسانوں نے ہی نطنز کو بنایا تھا اور وہی اسے دوبارہ بنائیں گے۔‘‘اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ اقدام جمعہ کو اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے گزشتہ ماہ تہران پر عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے معاہدے پر عمل کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے 30 دن کا وقت مقرر کیا۔
(جاری ہے)
اس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنا ہے، تاہم ایران اس طرح کے کسی بھی ارادے سے انکار کرتا ہے۔ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق، پزشکیان نے کہا، ''ہم ضرورت سے زیادہ مطالبات کے سامنے کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے کیونکہ ہمارے پاس صورتحال کو تبدیل کرنے کی طاقت ہے۔‘‘
’’سنیپ بیک‘‘ عمل کے تحت ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں اس وقت تک دوبارہ عائد کر دی جائیں گی جب تک کہ تہران اور کلیدی یورپی طاقتوں کے درمیان تقریباً ایک ہفتے کی تاخیر کے اندر کوئی معاہدہ طے نہیں پا جاتا۔
سنیپ بیک میں ہتھیاروں کی پابندی، یورینیم کی افزودگی اور دوبارہ پراسیسنگ پر پابندی، جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کے قابل بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ سرگرمیوں پر پابندی، نیز عالمی اثاثوں کو منجمد کرنے اور ایرانی افراد اور اداروں پر سفری پابندیاں دوبارہ عائد کرنے جیسے فیصلے شامل ہوں گے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ