ایران کا قطر، عراق اور شام میں امریکی اڈّوں پر حملہ؛ کویت اور بحرین کے اڈے بھی نشانے پر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
ایران نے جوابی حملے میں قطر میں واقع امریکا کے سب سے بڑے فضائی اڈے الحدید پر 6 میزائل داغ دیئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ کے آسمان پر روشنی چک رہی ہے اور آگ کے شعلوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مختلف مقامات پر دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔
ایسا ایران کے دوحہ میں واقع امریکی ایئر بیس پر میزائل حملے کی وجہ سے ہے۔ ایران نے کم از کم 6 میزائل داغے ہیں۔
خیال رہے کہ چند گھنٹوں قبل ہی قطر نے فوری طور پر اپنی فضائی حدود کو غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
علاوہ ازیں قطر نے شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کے لیے اسکولوں میں چھٹی کا بھی اعلان کیا اور شہریوں کو بلاضرورت گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی تھی۔
اسی طرح عراق میں بھی ایک امریکی فوجی اڈّے پر حملے کی اطلاع ہے جس کے بارے میں تفصیلات ابھی سامنے آرہی ہیں۔
آج صبح ایران نواز عسکری تنظیم نے شام میں بھی ایک امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد ہائی الرٹ جاری کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے بحرین اور کویت کے امریکی اڈوں پر بھی ایرانی حملے کا دعویٰ کیا ہے۔
خلیجی ریاستوں میں متحدہ عرب امارات بھی وہ ملک ہے جہاں امریکی فوجی اڈّے موجود ہیں اور ایران ممکنہ طور پر اسے بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔
اس خدشے کے پیش نظر متحدہ عرب امارات نے اپنی فضائی حدود کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور حفاظتی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔
تاحال ان حملوں کی وجہ سے جانی اور مالی نقصان سے متعلق کوئی خبر موصول نہیں ہوئی نہ ہی ایران، امریکا، قطر کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہیٹ ویو کے دوران عراق میں ملک گیر بجلی کا بریک ڈاؤن، درجہ حرارت 50 ڈگری تک پہنچ گیا
بغداد(انٹرنیشنل ڈیسک) عراق اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے، اور اسی ہیٹ ویو کے دوران ملک کو بڑے پیمانے پر بجلی کے بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا۔ درجہ حرارت کئی شہروں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جبکہ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ یہ لہر ایک ہفتے سے بھی زیادہ جاری رہ سکتی ہے۔
وزارتِ بجلی کے مطابق غیر معمولی گرمی، صارفین کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ اور بابل و کربلا میں زائرین کی بڑی تعداد نے پاور سسٹم پر بے پناہ دباؤ ڈال دیا۔ اس دباؤ کے باعث دو اہم ٹرانسمیشن لائنیں بند ہو گئیں، جس سے 6 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی اچانک گرڈ سے نکل گئی اور ملک بھر کے متعدد پاور پلانٹس نے کام کرنا بند کر دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ انجینئرنگ ٹیمیں فوری طور پر بحالی کے لیے متحرک ہو گئی ہیں اور اگلے چند گھنٹوں میں مرحلہ وار بجلی کی فراہمی شروع کر دی جائے گی۔ جنوبی صوبوں ذی قار اور میسان میں سپلائی کی بحالی کا عمل جاری ہے، جبکہ اہم بندرگاہی شہر بصرہ میں منگل کی صبح تک بجلی واپس آنے کی توقع ہے۔
عراق میں عام حالات میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ روزمرہ کا مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے بیشتر گھروں میں جنریٹرز استعمال کیے جاتے ہیں۔ اگرچہ اس بار بھی ان جنریٹرز نے مکمل بلیک آؤٹ کے اثرات کسی حد تک کم کیے، لیکن یہ ہر گھر کی تمام ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شمالی عراق کا خودمختار کردستان علاقہ اس بحران سے متاثر نہیں ہوا۔ وہاں بجلی کے شعبے میں کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں ایک تہائی آبادی کو 24 گھنٹے سرکاری بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ فرق واضح کرتا ہے کہ بہتر منصوبہ بندی اور انفراسٹرکچر کس طرح بڑے بحرانوں کے اثرات کو کم کر سکتا ہے۔
Post Views: 4