کویت نے سیاحوں کےلئے چار درجوں پر مشتمل ویزا فریم ورک جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
کویت نے سیاحتی ویزہ نظام کو آسان اور شامل بنانے کے لیے ایک نیا چار درجوں پر مشتمل ویزا فریم ورک جاری کر دیا ہے—جو ناصرف ویزہ اقسام کو متنوع بناتا ہے بلکہ آن لائن درخواست کے عمل کو بھی نمایاں طور پر تیز کر دیتا ہے۔
چار درجوں پر مشتمل کویتی سیاحتی ویزا نظام
پہلا درجہ
ایسے ممالک کے شہری جو “بااثر پاسپورٹ” رکھتے ہیں اور اقتصادی طور پر مستحکم ہیں، انہیں مختلف اقسام کے ویزے دستیاب ہوں گے جن میں چھوٹے یا طویل عرصے کے قیام کی سہولت شامل ہے۔
دوسرا درجہ
خلیجی ممالک کے شہری،جی سی سی میں رہائش پذیر اہل افراد، اور ان کے پاس یو ایس، یو کے، یا شینگن ویزے ہیں یا GCC رہائشی پرمانٹ رکھتے ہیں، وہ بھی وسیع تر ویزا سہولت کا اہل ہیں۔
تیسرا درجہ (جلد لانچ ہوگا)
دیگر ممالک کے افراد کے لیے، جنہیں مالیاتی قابلیت کا ثبوت اور اضافی ضامن پیش کرنا ہو گا۔
چوتھا درجہ — ایونٹ ویزہ
کانفرنسز، ثقافتی میلوں یا دیگر تقریبات میں شرکت کے لیے مخصوص شرائط کے تحت ویزے دیے جائیں گے۔
ویزا کی مدت اور داخلوں کے اختیارات
سنگل انٹری:
ملٹی پل انٹری 3 ماہ، 6 ماہ، یا 1 سال (ہر اندراج پر 30 دن قیام کی اجازت
آن لائن ویزا پلیٹ فارم کی سہولت
یہ نظام ایک جدید **ای-ویزا پلیٹ فارم** کے ذریعے عمل میں لایا گیا ہے جہاں درخواست دہندگان بغیر ایمبیسی جانے کالام پورا کر سکتے ہیں— آسیانی اور ہموار تجربہ فراہم کیا گیا ہے۔
یہ کیوں اہم ہے؟
سیاحت میں اضافہ: آسان اور شفاف ویزا نظام، بین الاقوامی سیاحوں کے لیے کویت کو مزید دلکش بناتا ہے ۔
ٹیکنالوجی کا استعمال ڈرافٹنگ کی ضرورت کو ختم کر کے داخلاً کو تیز و مؤثر بنایا گیا ہے۔
مستقبل کے ویزے جی سی سی کے درمیان متحد سیاحتی ویزا (Schengen طرز) کی متوقع لانچ بھی مستقبل میں مزید آسانیاں فراہم کرے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
مایورکا: مخالفت کے باوجود ریکارڈ سیاح
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) تیز دھوپ میں کرایے کی گاڑیوں کی کئی کلومیٹر طویل قطار بل کھاتے راستے پر اوپر چڑھ رہی ہے۔ اس ابتدائی خزاں کی صبح چھٹیوں پر آئے ایک ہجوم نے ویلدیموسا کا رخ کیا ہے۔ یہ دلکش پہاڑی گاؤں مایورکا کے مقبول ترین مقامات میں شمار ہوتا ہے اور اس برس بھی روزانہ وہاں کی تنگ سڑکوں پر ٹریفک جام نظر آتا ہے۔
اس سے صرف سیاح ہی متاثر نہیں ہوتے۔ یہاں بسیں پھنس جاتی ہیں جس میں زیادہ تر اپنی نوکریوں پر جانے والے افراد ہوتے ہیں، جو اس صورتحال میں دیر سے دفتر پہنچنے کی کوفت کی وجہ سے جھنجھلا جاتے ہیں۔
بیلئیر جزائر پر انیس ملین سیاحاگرچہ بیلئیر سمیت اسپین کے دیگر حصوں میں بڑے پیمانے پر سیاحت کے خلاف ناراضی کئی برسوں سے بڑھ رہی ہے اور بار بار احتجاجی مظاہروں کی صورت میں سامنے آتی ہے، پھر بھی ان جزیروں پر اس سال بھی سیاحوں کا نیا ریکارڈ قائم ہونے جا رہا ہے۔
(جاری ہے)
جولائی تک تقریباً گیارہ ملین سیاح آ چکے تھے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے سے کچھزیادہ ہیں۔پورے 2024 میں یہ تعداد اٹھارہ اعشاریہ سات ملین رہی۔ اس سال امکان ہے کہ یہ تعداد بڑھ کر انیس ملین سے زیادہ ہو جائے گی یعنی اسپین آنے والے ہر پانچ سیاحوں میں سے ایک سیاح یہاں آیا۔
لیکن ان بہ ظاہر خوش آئند اعداد و شمار کے باوجود مایورکا کی سیاحت کی صنعت میں خوشی کا ماحول نہیں ہے۔
ریستورانوں، دکانوں اور تفریحی مقامات کے مالکان نمایاں مالی نقصان کی شکایت کر رہے ہیں۔ انہیں خاص طور پر جرمن سیاحوں کی کمی نے پریشان کر دیا ہے۔صرف جولائی میں ہی ان کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ فیصد سے زیادہ گھٹ گئی۔ جرمن سیاح روایتی طور پر مایورکا آنے والے سب سے بڑی تعداد میں ہوتے ہیں، اسی لیے خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھی ہیں۔
جزیرے کے ٹور گائیڈز کی تنظیم کے سربراہ پیڈرو اولیور کا ماننا ہے کہ سیاحت مخالف احتجاج اس کی ایک بڑی وجہ ہیں، ''مجھے کوئی شک نہیں کہ ان کا اثر ہوا ہے۔ پیغام پہنچ چکا ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے، ''سیاح بار بار پوچھتے ہیں کہ کیا یہ سچ ہے کہ مایورکا کے لوگ اب سیاح نہیں دیکھنا چاہتے؟''
بڑھتی گرمی بھی ایک عنصرلیکن ہسپانوی ٹورازم بیورو برلن کے نمائندے الوارو بلانکو کو جرمن سیاحوں کی کم آمد کی بنیادی وجہ احتجاج نظر نہیں آتی۔
ان کے مطابق پچھلے چند مہینوں میں اس موضوع پر صرف دو جرمن شہریوں نے ای میل کیں، ''میرا نہیں خیال کہ احتجاج سے زیادہ فرق پڑا ہے۔‘‘ ان کے مطابق اصل وجہ جرمنی کی اقتصادی صورتحال ہے۔ ساتھ ہی جنوبی یورپ کی بڑھتی گرمی بھی کچھ سیاحوں کو روک رہی ہے۔ٹورازم کنسلٹنگ کمپنی مابریان کے کارلوس سیندرا بھی متفق ہیں کہ طویل مدتی اثرات ضرور ہو سکتے ہیں، لیکن فی الحال اصل وجہ اقتصادی ہے۔
وہ خاص طور پر تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کو وجہ بتاتے ہیں۔ ہوٹل کے نرخ اور مالی دباؤمایورکا کی سیاحتی صنعت کئی برسوں سے معیار بڑھانے پر زور دے رہی ہے۔ سب سے واضح مثال ہوٹلوں کی تبدیلی ہے۔ پچھلے بیس برس میں چار اور پانچ ستارہ ہوٹلوں کی تعداد تین گنا ہو گئی جبکہ ایک سے تین ستارہ ہوٹل تقریباً ختم ہو گئے۔ اس سے سیاحوں کے بجٹ پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
اس کے ساتھ بیلئیر حکومت نے امریکہ میں اپنی تشہیر بڑھائی ہے۔ اس سال فرانسیسی، اطالوی اور شمالی یورپی سیاحوں کی غیر معمولی آمد نے جرمنوں کی کمی کو پورا کر دیا۔یوں سب مخالفتوں کے باوجود جزیرہ ایک بار پھر ریکارڈ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ علاقائی حکومت بار بار کہہ چکی ہے کہ گنجائش کی حد پوری ہو چکی ہے، لیکن وہ اب تک کسی بھی سخت اقدام سے گریزاں رہی ہے۔
ابھی تک نہ تو شب گزاری ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے، نہ ہی کرائے کی گاڑیوں پر کوئی خصوصی ٹیکس یا سیاحتی کرایہ داری پر سخت قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ معیشت سیاحت پر حد سے زیادہ انحصار کرتی ہے اور ڈر یہ ہے کہ مانگ کہیں کم نہ ہو جائے۔