ایچ-1 بی ویزا کی لاگت میں غیر معمولی اضافہ، 8 امریکی متبادل ورک ویزے کونسے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
ایچ-1 بی ویزا کی لاگت میں غیر معمولی اضافہ، 8 امریکی متبادل ورک ویزے کونسے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 September, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(سب نیوز )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ-1 بی ویزے کی فیس میں ایک لاکھ ڈالر کا اضافہ کر دیا ہے۔ اس اقدام کے بعد آجر (Employers) کو خدشہ ہے کہ امریکا میں ہنر مند افراد کی کمی ہو جائے گی اور یہ صلاحیتیں یورپ، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کا رخ کر لیں گی۔ تاہم، امریکا میں کام کرنے کا خواب دیکھنے والے افراد اب بھی پرعزم ہیں اور وہ ایچ-1 بی کے بجائے دوسرے راستے تلاش کر رہے ہیں۔ایچ-1 بی ویزا ان غیر ملکی ہنر مند افراد کے لیے ہوتا ہے جنہیں امریکی کمپنیاں خاص پیشوں (Specialty Occupations) میں ملازمت دیتی ہیں۔ اس کے لیے کم از کم بیچلر ڈگری یا اس کے مساوی تعلیم ضروری ہے۔
امریکا میں ہر سال صرف 65 ہزار نئے ایچ -1 بی ویزے دیے جاتے ہیں۔ اضافی 20 ہزار ویزے امریکی اداروں سے ماسٹرز یا اس سے زیادہ ڈگری رکھنے والوں کے لیے مخصوص ہیں۔ جبکہ بعض ادارے جیسے یونیورسٹیاں اور ریسرچ سینٹرز اس حد سے مستثنی ہیں۔ امریکی ایچ ون بی ویزا کی فیس میں اضافہ: چین نے موقع پر چوکا مار دیا، بھارت دوراہے پر آگیافیس میں اضافے کے بعد اب زیادہ سے زیادہ افراد دوسرے ورک ویزوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
ایچ-1 بی کے متبادل ورک ویزے
CW-1: CNMI-Only Transitional Workerکامن ویلتھ آف نارتھ ماریانا آئی لینڈز (سی این ایم آئی) ویزا شمالی ماریانا جزائر میں کام کے لیے مخصوص ہے۔ یہ ایک سال کے لیے دیا جاتا ہے اور تین سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد 30 دن کے لیے ملک چھوڑنا لازمی ہوتا ہے۔ E-1: Treaty Traders
امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے رکھنے والے ممالک کے شہری اس ویزے کے ذریعے بین الاقوامی تجارت کر سکتے ہیں۔ اس میں ابتدائی اجازت دو سال کے لیے ہوتی ہے، جو بار بار دو سال کے لیے بڑھائی جا سکتی ہے۔
3.
یہ ویزا لمبے عرصے کے لیے سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے ہے جو CNMI میں کاروبار کرتے ہیں۔ دسمبر 2029 تک یہ ویزا جاری رہے گا۔
E-2 Treaty Investorsوہ ممالک جن کا امریکا کے ساتھ معاہدہ ہے کہ وہاں کے سرمایہ کار امریکا میں بڑا سرمایہ لگائیں گے، اس ویزے کے اہل ہیں۔ اس میں ابتدائی طور پر دو سال کی اجازت ملتی ہے جسے بار بار بڑھایا جا سکتا ہے۔
5.H-3: Non-immigrant Trainee یا
یہ ویزا ان افراد کے لیے ہے جو امریکا میں خصوصی تربیت لینا چاہتے ہیں جو ان کے ملک میں دستیاب نہیں۔ یہ دو سال تک کے لیے مل سکتا ہے، جبکہ معذور بچوں کے لیے خصوصی تعلیم پروگرام میں آنے والوں کو 18 ماہ تک رہنے کی اجازت ہوتی ہے۔
6.L-1A: Intra-company Transferee Executive
کسی بھی ملٹی نیشنل کمپنی کے ایگزیکٹو یا منیجر کو امریکی دفتر میں منتقل کرنے یا نیا دفتر کھولنے کے لیے یہ ویزا دیا جاتا ہے، اور اس میں سات سال تک کی توسیع ممکن ہے۔
L-1B: Intracompany Transferee with Specialized Knowledgeیہ ویزا کمپنی کے ایسے ملازمین کے لیے ہے جنہیں کسی خاص ٹیکنیکل یا ماہرِ علم کی بنیاد پر بھیجا جاتا ہے۔ اس ویزے کے تحت زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک امریکا میں رہائش ممکن ہے۔
8.O-1: Individuals with Extraordinary Ability
یہ ویزا ان افراد کے لیے ہے جو سائنس، آرٹ، بزنس، تعلیم، کھیل یا میڈیا میں غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اس میں تین سال تک کی ابتدائی مدت کے بعد ہر سال توسیع ہو سکتی ہے۔
کارکنوں اور کمپنیوں پر اثرات
ایچ -1 بی ویزا فیس میں بھاری اضافے نے یقینا مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔ امریکی کمپنیاں ماہر افراد کی کمی کا شکار ہو سکتی ہیں، لیکن خوش قسمتی سے دوسرے کئی ویزا پروگرام موجود ہیں جن پر توجہ دی جا سکتی ہے۔ امریکہ اب بھی دنیا بھر کے پروفیشنلز کے لیے سب سے پرکشش مقام ہے، مگر بڑھتے اخراجات کے باعث یورپ، مشرقِ وسطی اور ایشیائی ممالک بھی بڑی تعداد میں ہنر مند افراد کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟ اسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟ کولمبین صدر کی اقوام متحدہ میں ٹرمپ پر کڑی تنقید، امریکی وفد اجلاس چھوڑ کر چلاگیا یوکرینی صدر نے جنگ کے خاتمے پر عہدہ چھوڑنے کی پیشکش کردی پنجاب: سیلاب نقصانات کے سروے کیلئے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ این سی سی آئی اے کو جنوری 2026 تک ملازمین کو مستقل کرنے کیلیے رولز بنانے کا حکم سیلاب متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنالیا گیا، وفاق کو عالمی مدد مانگنی چاہیے تھی، بلاولCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ، مزید 55 افراد وائرس کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں ڈینگی کے کیسز میں تیز رفتار اضافہ ہورہا ہے، جس نے شہریوں کو ایک بار پھر تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 31 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی، جن میں 22 دیہی اور 9 شہری علاقوں سے سامنے آئے۔
ڈینگی وائرس کے نئے کیسز کی تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھارہ کہو سے 6، روات سے 4 اور ترائی سے 3 مریض سامنے آئے۔ اس کے علاوہ علی پور، سوہان، سہالہ، ترنول اور بی-17 سے دو دو، جی-8، جی-7، جی-14، ایف-7، ای-11، ایف-11، آئی-14 اور کورال سے ایک ایک مریض میں ڈینگی وائرس کی تشخیص کی گئی ہے ۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ شہر میں رواں سال ڈینگی کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی مجموعی تعداد بڑھ کر 720 تک جا پہنچی ہے، جن میں سے 20 مریض مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
دوسری جانب محکمہ صحت کے مطابق راولپنڈی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 23 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد جولائی سے اب تک صرف راولپنڈی میں رپورٹ ہونے والے مریضوں کی تعداد 511 تک پہنچ گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں برس مجموعی طور پر 523 ڈینگی کیسز سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے 60 مریض اس وقت مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ گھروں اور قریبی مقامات پر ریزیڈول اسپرے مکمل کر لیا گیا ہے، جبکہ 2 ہزار سے زائد مقامات پر فوگنگ آپریشن بھی کیا گیا ہے۔ اس ماہ 16 ہزار 332 مثبت لاروا سائٹس کا خاتمہ کیا جا چکا ہے اور مجموعی طور پر 8 لاکھ 46 ہزار سے زائد انسدادِ ڈینگی سرگرمیاں انجام دی جا چکی ہیں۔
سی ڈی اے اور ایم سی آئی کی ویکٹر کنٹرول ٹیمیں ہائی رسک علاقوں میں متحرک ہیں اور ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے و قانونی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ محکمہ صحت نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ پانی والے برتنوں، ٹینکوں اور کولرز کی باقاعدگی سے صفائی کریں تاکہ ڈینگی مچھر کی افزائش کو روکا جا سکے۔