نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس 2026 کے شرکا پر مشتمل ایک وفد نے آج سپریم کورٹ کا دورہ کیا۔

سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق دورے پر آئے این ڈی یو کورس کے شرکا نے چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس یحییٰ آفریدی سے بھی ملاقات کی۔

120 سے زائد ارکان پر مشتمل اس وفد کی قیادت چیف انسٹرکٹر میجر جنرل نعیم اختر نے کی۔

وفد میں فیکلٹی ممبران، پاکستان کی مسلح افواج اور سول سروسز کےافسران کے علاوہ 26 دوست ممالک کے شرکا بھی شامل تھے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں آئینی ڈھانچے میں اختیارات کی تقسیم، انصاف تک رسائی اور بنیادی حقوق کے تحفظ میں عدلیہ کے کردار سے آگاہ کیا۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے وفد میں شامل ارکان کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔

وفد نے سپریم کورٹ کے میوزیم کا دورہ کیا اور عدالتی ریکارڈ میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس اور وفد کے سربراہ کے درمیان یادگاری تحائف کا تبادلہ بھی ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد بنیادی حقوق جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ عدلیہ میوزیم نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام اباد بنیادی حقوق جسٹس یحیی آفریدی سپریم کورٹ عدلیہ میوزیم نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس سپریم کورٹ چیف جسٹس کے شرکا

پڑھیں:

سپریم کورٹ: ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کو اپیل کے حق اور 45 دن میں قانون سازی کا حکم

سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ مجرموں کو اپیل کا حق دینے کا حکم دے دیا۔
سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹرا کورٹ اپیلوں کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا اور یہ تفصیلی اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا ہے ، عدالت نے مجرموں کو اپیل کا حق دینے کیلئے حکومت کو 45 دن میں قانون سازی کا بھی حکم دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت 45 دن میں آرمی ایکٹ اور قواعد میں ضروری قانون سازی کرے اور کورٹ مارشل اور فوجی عدالتوں کی سزاؤں پر آزادانہ اپیل کا فورم مہیا کیا جائے۔
سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں پر فیصلہ 7 مئی 2025 کو سنایا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ سنایا تھا جن میں سے پانچ ججز نے انٹراکورٹ اپیلوں کو منظور اور دو ججز نے مسترد کیا تھا۔
عدالت نے انٹرا کورٹ اپیل میں ملٹری ٹرائل کی اجازت دے دی تھی۔ جسٹس امین الدین خان نے 68 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے 47 صفحات کا اضافی نوٹ لکھا۔

جسٹس امین جسٹس، جسٹس حسن رضوی ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد بلال نے اضافی نوٹ سے اتفاق کیا ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • وزارت داخلہ کے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کو سیکیورٹی دینے کے احکامات جاری
  • سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: قتل کیس میں سزایافتہ شہری کی بریت منظور
  • سپریم کورٹ نے قتل کیس کے نامزد ملزم کو بری کردیا
  • گوجرانوالا میں جیل میں جو بیت رہی ہے ایک انتہائی دلخراش داستان ہے
  • ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کیلئے قانون سازی کا حکم
  • سپریم کورٹ کا ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم، تفصیلی فیصلہ
  • سپریم کورٹ: ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کو اپیل کے حق اور 45 دن میں قانون سازی کا حکم
  • ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے، سپریم کورٹ