ایران اسرائیل تنازع رجیم چینج تک نہیں جائے گا، عبدالباسط
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل تنازعے پر اپنی ماہرانہ رائے دیتے ہوئے سابق سفارتکار عبدالباسط کا کہنا ہے کہ یہ معاملات رجیم چینج (ایران میں حکومت کی تبدیلی) تک نہیں جائیں گے کیونکہ خلیجی ممالک یہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ ایران میں کوئی اسرائیل نواز حکومت آجائے جبکہ یہ پاکستان کے لیے بھی موزوں نہیں ہوگا کہ اس کے پڑوس میں اسرائیلی حکومت بیٹھی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: صدرٹرمپ کا ‘رجیم چینج’ کا نعرہ، ایران کو امریکی وارننگ
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ خصوصاً چین بھی یہ نہیں چاہے گا کہ ایران میں کوئی ایسی حکومت بنے جو امریکا یا اسرائیل کے ذریعے اقتدار میں آئی ہو۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ امریکا رجیم چینج کی حد تک نہیں جائے گا کیوں کہ امریکا پر خلیجی ممالک اور چین و روس کا بھی بے حد دباؤ ہے کہ یہ بات نہ کی جائے۔
عبدالباسط نے کہا کہ ایران کے وزیر خارجہ کی روسی صدر پیوٹن کے تناظر میں بھی لگتا ہے کہ یہ رجیم چینج کا معاملہ مزید آگے نہیں بڑھ سکتا اور روس اور چین اس میں اہم کردار ادا کریں گے۔
عبدالباسط کا کہنا تھا کہ جو کچھ اسرائیل اور امریکا نے ایران کے ساتھ کیا اس کی مذمت تمام ممالک ہی کر رہے ہیں کیونکہ بین الاقوامی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔
مزید پڑھیے: روس کھل کر امریکا اور اسرائیل کے خلاف ایران کی مدد کرے، خامنہ ای کی پیوٹن سے اپیل
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی پچھلے 30 برسوں سے یہ خواہش تھی کہ وہ ایران کے نیوکلیئر ویپن پروگرام کو نیست و نابود کرے جو کسی حد تک تو تباہ ہو گیا لیکن میری رائے میں ایران کا ایٹمی ہتھیاروں کا پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہوسکتا کیونکہ ایران نے افزودہ یورینیم وہاں سے نکال لی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے پاس یورینیم 60 فیصد افزودہ ہے اس لیے فیسیلیٹیز اگر تباہ کر بھی دی گئی ہیں تو وہ 5،10 برسوں میں اور کھڑی ہوجائیں گی۔
سفارتی امور کے ماہر عبدالباسط نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنا ایک مزاج ضرور ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ امن پر یقین رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیے: ایران اسرائیل جنگ کس طرف جا رہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے تھے کہ ایران کا نیوکلیئر ویپن پروگرام تباہ کرنے کا کریڈٹ بھی ان کو ملے اور ویسے کوئی بھی ملک نہیں چاہتا کہ ایران نیوکلیئر ویپن پروگرام کی جانب جائے لیکن سنہ 2015 میں جو نیوکلیئر ڈیل ہوئی اس کے بعد ایران نے کبھی بھی قوانین و قواعد کی خلاف ورزی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوگ تیسری جنگ عظیم کے بارے میں بات کر رہے ہیں لیکن میں قطعاً جنگ نہیں دیکھ رہا اور مجھے لگتا ہے کہ حالات آہستہ آہستہ بہتری کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تو ایسا لگ رہا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کے درمیان بھی حالات کشیدہ ہوجائیں گے خواہ وہ رجیم چینج کے حوالے سے ہو یا خلیجی ممالک میں مداخلت کے حوالے سے ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی اب یہ کوشش ہو گی کہ ایران سے نیوکلیئر مذاکرات دوبارہ سے شروع ہوں کیوں کہ ایران نے یہ شرط رکھی ہے کہ پہلے اسرائیلی جارحیت ختم ہو تو اس لحاظ سے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں معاملات سفارتکاری کی طرف جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ایران کا آپریشن ’بشارت فتح‘ کا آغاز، قطر اور عراق میں امریکی اڈوں پر میزائل داغ دیے
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا دورہ امریکا بہت اہم تھا اور پہلی بار کسی امریکی صدر نےکسی ملک کے ملٹری سربراہ کا نہ صرف اس طرح استقبال کیا بلکہ 2 گھنٹے سے زائد ملاقات بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک ان کی معلومات ہیں پاکستان نے امریکا سے یہی کہا ہے کہ وہ سفارتکاری کوتھوڑا سا وقت دے اور مذاکرات کے ذریعے ان تنازعات کو حل کرے۔
نوبل پرائز کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ہم نے اگر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل پرائز کے لیے نامزدگی کی سفارش کا فیصلہ کیا تو وہ صرف انڈیا پاکستان جنگ رکوانے کے تناظر میں کیا جو ایک احسن اقدام ہے لیکن لوگ اس کو غلط نظریے سے دیکھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ کے حوالے سے چند اہم حقائق
عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ اگر اس کو امریکا کے ساتھ تجارت کا مواقع ملتے ہیں تو وہ اس سے ضرور فائدہ اٹھائے لیکن چین جو کہ ہمارا اچھا دوست ہے اس کے ساتھ ہمارے تعلقات ہمیشہ مضبوط اور قائم رہنے چاہییں کیوں کہ چین ہی ہمارے ساتھ اچھے اور برے وقت میں کھڑا ہو گا اور وہی ہمارا بہترین پارٹنر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران اسرائیل تنازع ایران اسرائیل جھڑپیں ایران میں تبدیلی حکومت ایران میں رجیم چینج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران اسرائیل تنازع ایران میں تبدیلی حکومت ایران میں رجیم چینج عبدالباسط نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ایران اسرائیل کے حوالے سے ایران میں رجیم چینج کہ ایران ایران کے
پڑھیں:
صرف اسرائیل نہیں فلسطین پر ہونے والے مظالم میں امریکا اور مودی بھی قصوروارہیں، بھارتی اداکار بھی بول اٹھے
چنئی(نیوز ڈیسک) چنئی میں 19 ستمبر کو فلسطین میں جاری مظالم کے خلاف ایک بڑے احتجاجی جلسے اور ریلی کا انعقاد ہوا، جس میں تامل ناڈو کی متعدد سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں اور مختلف شخصیات نے شرکت کی۔ اس احتجاج میں معروف اداکار ستھیاراج، پراکاش راج اور ہدایتکار ویتری ماران بھی شریک ہوئے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اداکار پراکاش راج نے کہا کہ یہ اجتماع انسانیت کی آواز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ناانصافی کے خلاف بولنا سیاست سمجھا جاتا ہے تو ہاں، یہ سیاست ہے اور ہم بولتے رہیں گے۔
انہوں نے ایک نظم بھی سنائی، ’جنگیں ختم ہوں گی، لیڈر ہاتھ ملا کر لوٹ جائیں گے، لیکن کہیں ایک ماں بیٹے کی، ایک بیوی شوہر کی اور بچے اپنے والد کی راہ تکتے رہیں گے، یہی اصل سچ ہے۔‘
انہوں نے ایک اور نظم بھی سنائی، ’اگر میں چاہوں کہ میری نظمیں سیاست سے پاک ہوں، تو مجھے پرندوں کی آواز سننی چاہیے۔ لیکن اگر میں پرندوں کی آواز سننا چاہتا ہوں تو پہلے لڑاکا جہازوں کی گرج کو خاموش کرنا ہوگا۔‘
پراکاش راج نے وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’آج فلسطین میں جو ناانصافی ہو رہی ہے، اس کی ذمہ داری صرف اسرائیل پر نہیں، امریکا بھی برابر کا ذمہ دار ہے اور مودی کی خاموشی بھی اتنی ہی ذمہ دار ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’جب جسم پر زخم بنتا ہے اور ہم خاموش رہتے ہیں تو وہ اور بگڑتا ہے۔ اسی طرح اگر کسی قوم پر زخم لگے اور ہم خاموش رہیں تو یہ خاموشی اس زخم کو اور گہرا کر دیتی ہے۔‘
اداکار ستھیاراج نے بھی خطاب میں غزہ پر بمباری کو ”انسانیت کے خلاف جرم“ قرار دیا۔ ان کے مطابق، ”رہائشی علاقوں پر بمباری کس طرح جائز ہو سکتی ہے؟ انسانیت کہاں چلی گئی ہے؟ جو لوگ یہ ظلم کرتے ہیں، وہ سکون سے سوتے کیسے ہیں؟“ ستھیاراج نے عالمی برادری سے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کو قتل و غارت روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔
ستھیاراج نے مزید کہا کہ کچھ لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ چنئی میں احتجاج کا کیا فائدہ ہوگا، لیکن سوشل میڈیا کے دور میں یہ پیغام دنیا بھر تک پہنچے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فنکاروں پر ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے مظاہروں میں شامل ہوں، کیونکہ اگر شہرت انسانیت اور آزادی کے کام نہ آئے تو شہرت کا کوئی مقصد نہیں۔
ہدایتکار ویتری ماران نے بھی ریلی سے خطاب کیا اور فلسطین میں جاری تشدد کو ”منصوبہ بند نسل کشی“ قرار دیا۔ ان کے مطابق، ’غزہ پر بمباری صرف گھروں تک محدود نہیں رہی بلکہ اسکولوں، اسپتالوں اور حتیٰ کہ زیتون کے درختوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو لوگوں کے روزگار کا ذریعہ ہیں۔‘
Post Views: 1