کلب ورلڈکپ کے دوران پریزینٹر کے نامناسب لباس نے نئی بحث چھیڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
فیفا کلب ورلڈکپ کے دوران ٹی وی پریزینٹر ایلیونورا انکارڈونا نے ایک مرتبہ پھر نامناسب لباس کے باعث سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیزن اسپورٹس چینل کی پریزینٹر ایلینورا انکارڈونا نے میچ کے دوران نامناسب مختصر لباس پہنا جس نے سوشل میڈیا پر تنقید کو جنم دیا۔
خاتون میزبان میچ کے دوران سائیڈ لائن رپورٹنگ کررہی تھیں جب انہوں نے نہایتی مختصر لباس زیب تن کیا ہوا تھا، جس کے باعث انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین نے آڑے ہاتھوں لیا۔
مزید پڑھیں: فٹبال پریزینٹر کے "نامناسب لباس" نے نئی بحث چھیڑ دی
واقعہ ایتھلیٹیکو میڈرڈ اور پیرس سینٹ جرمن کے درمیان میچ کے دوران پیش آیا، جب پریزینٹر نے میچ کی میزبانی کررہی تھیں۔ اس میچ میں پیرس سینٹ جرمن نے میڈرڈ کو 0-4 سے شکست دی، تاہم شائقین کی توجہ میچ سے زیادہ ٹی وی پریزینٹر پر دیکھائی دیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی فٹبال ٹیم سے ملاقات؛ کیا ٹیم میں کوئی ٹرانس جینڈر خاتون ہے!
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر 10 لاکھ سے زائد فالوورز رکھنے والی ایلینورا انکارڈونا کو صارفین نے تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ کچھ صارفین نے انہیں 'نئی ڈیلیٹا لیوٹا' کا خطاب دیا۔
مزید پڑھیں: 17 سالہ فٹبالر سے 30 سالہ ائیرہوسٹس کے تعلقات؛ قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں
قبل ازیں 30 مارچ 2025 کو بھی ٹی وی پریزینٹر ٹرانس پیرنٹ' متنازع لباس پہننے رپورٹ کررہی تھیں تو انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا کے دوران
پڑھیں:
سوشل میڈیا کا عروج اور معاشرتی زوال
سوشل میڈیا کا عروج اور معاشرتی زوال WhatsAppFacebookTwitter 0 23 June, 2025 سب نیوز
تحریر: حمزہ خان
ایک دور تھا جب محفلیں گلیوں میں جمتی تھیں، چائے خانوں میں بحث و مباحثہ ہوتا تھا، اور بزرگوں کی محافل میں نوجوان سیکھتے تھے۔ مگر آج کل ہر فرد کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی اسکرین ہے جس نے دنیا کو قریب تو کیا ہے، مگر دلوں کو دُور کر دیا ہے۔ یہ اسکرین سوشل میڈیا کی ہے، جس نے نہ صرف ہماری ترجیحات کو بدلا ہے بلکہ ہمارے رویّے، سوچنے کا انداز، اور بات چیت کا سلیقہ بھی بدل دیا ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا کا استعمال روز بروز بڑھ رہا ہے۔ ہر دوسرا نوجوان فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک یا ایکس (پہلے ٹوئٹر) پر نظر آتا ہے۔ جہاں ایک طرف یہ پلیٹ فارم اظہارِ رائے کی آزادی دیتے ہیں، وہیں دوسری طرف یہ عدم برداشت، جھوٹ، افواہوں اور سستی شہرت کا ذریعہ بھی بن چکے ہیں۔
آج کے نوجوان کا ہیرو وہ شخص ہے جو وائرل ہو جائے، چاہے کسی بھی انداز سے۔ کسی استاد یا محقق کا نام کوئی نہیں جانتا، مگر کسی “کانٹینٹ کریئیٹر” کے لاکھوں فالورز ہیں۔ یہ سوشل میڈیا کی جادوگری ہے کہ اصل اور نقل کا فرق مٹ گیا ہے۔
ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ معمولی باتوں پر قوم دو گروہوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ کوئی بات علمی انداز میں کرنے کے بجائے، ذاتی حملے کیے جاتے ہیں۔ ہر شخص خود کو “ایکسپرٹ” سمجھتا ہے، چاہے اسے متعلقہ موضوع کی الف ب بھی نہ آتی ہو۔ یہ رویّے صرف آن لائن نہیں، بلکہ حقیقی زندگی میں بھی جھلکنے لگے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سوشل میڈیا کے استعمال کو ایک حد میں رکھیں، اور اسے مثبت مقاصد کے لیے بروئے کار لائیں۔ ہمیں سیکھنا ہوگا کہ اختلاف رائے کو برداشت کیسے کیا جاتا ہے، اور سچ کو جھوٹ سے الگ کیسے پہچانا جاتا ہے۔
ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ ہم آج انہیں کس راہ پر ڈال رہے ہیں۔ اگر ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے، تو شاید سوشل میڈیا کی روشنی میں ہم اپنا اصل اندھیروں میں کھو بیٹھیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں ہاتھا پائی جھوٹے دیو قامتوں کا زوال بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان تعلیمی تعاون کی نئی راہیں ہرمز: جہاں ایران کی بندوق، تیل کی نالی پر رکھی جا سکتی ہے پی آئی اے کی پرواز، ماضی کی بلندیوں سے نجکاری کی دہلیز تک اسلام آباد میں کلائمیٹ چینج کے منفی اثرات زور پکڑنے لگے پارلیمینٹیرینز کافی کارنر: قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم