محرم الحرام‘ مذہبی رواداری کو برقرار رکھنے کیلیے تمام علما کا متفقہ اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن) ملک بھر میں ماہ محرم کے دوران مذہبی رواداری کو برقرار رکھنے کے لیے تمام مسالک کے علما اور مشائخ نے متفقہ اعلامیہ جاری کردیا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے محرم الحرام کے دوران بین المسالک ہم آہنگی اور امن و امان کے حوالے سے وزارتِ مذہبی امور میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں راولپنڈی اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ممتاز علما کرام و مشائخ عظام نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور نے کہا کہ گزشتہ سالوں کی طرح محرم الحرام کے دوران ملک میں امن و امان قائم رکھنے
میں علما کا کردار بہت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ بین المسالک ہم آہنگی کی فضا برقرار رکھنے کے لیے علما کرام ، خطبا اور مصنفین اپنی تقریروں اور تحریروں میں توازن و اعتدال پیدا کریں اور ایسے اشتعال انگیز بیانات اور تحریروں سے اجتناب کریں گے جن سے دوسروں کی دل آزاری ہو سکتی ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بنگلادیش میں کا عام انتخابات کا اعلان
بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں عام انتخابات فروری 2026** میں کرائے جائیں گے۔ یہ اعلان شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کو ایک سال مکمل ہونے پر قوم سے خطاب کے دوران کیا گیا۔
ڈھاکا میں ہزاروں شہریوں نے اُس عوامی تحریک کی پہلی سالگرہ منائی، جس نے شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ اس موقع پر مختلف شہروں میں **ریلیوں، دعائیہ تقریبات اور کنسرٹس** کا انعقاد کیا گیا۔
مرکزی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے منعقد ہوئی، جہاں محمد یونس نے جولائی اعلامیہ جاری کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 2024 کے طلبہ اور عوامی انقلاب کو آئینی سطح پر تسلیم کیا جائے۔ واضح رہے کہ اس تحریک کے نتیجے میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو عوامی دباؤ کے باعث 5 اگست 2024 کو بھارت فرار ہونا پڑا تھا۔
یونس نے کہا کہ یہ عوام کی آواز ہے کہ انقلاب کو ریاستی حیثیت دی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جولائی اعلامیہ کو نئی حکومت کی طرف سے مجوزہ آئین میں شامل کیا جائے گا۔
حامیوں کے مطابق یہ اعلامیہ ادارہ جاتی اصلاحات کی بنیاد بن سکتا ہے، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس وقت آئینی منظوری کے لیے درکار سیاسی اتفاق اور قانونی ڈھانچہ موجود نہیں، اس لیے اس کی حیثیت محض علامتی ہو سکتی ہے۔
محمد یونس نے عزم ظاہر کیا کہ وہ الیکشن کمیشن سے رابطہ کریں گے تاکہ شفاف، منصفانہ اور پرامن انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نظام بنانا ہوگا کہ اگر مستقبل میں کوئی حکومت فاشزم کی طرف بڑھے تو فوری طور پر اس کا راستہ روکا جا سکے۔