سفارت خانہ پاکستان بیلجیئم کے زیر اہتمام یورپ کے دارالحکومت برسلز میں عظیم الشان، کلچرل پروگرام کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
یورپ کے دارالحکومت برسلز میں سفارت خانہ پاکستان بیلجیئم کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان کلچرل پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں یورپی یونین اور بیلجیئم پارلیمنٹ کے اراکین، اعلیٰ یورپی حکام، معروف کاروباری شخصیات اور یورپی میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اس ثقافتی پروگرام کا اہتمام منسٹری آف کامرس اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے تعاون سے کیا گیا۔
پروگرام کا مقصد یورپ میں پاکستان کے تاریخی و تہذیبی ورثے کو اجاگر کرنا اور پاکستان میں تجارت و سیاحت کے وسیع مواقع سے دنیا کو روشناس کروانا تھا۔ اس موقع پر سیلاب سے متاثرہ خواتین کی دستکاری سے تیار کردہ خصوصی ملبوسات کی نمائش نے مہمانوں کی خصوصی توجہ حاصل کی، جو پاکستان میں خواتین کی ہنرمندی اور خود انحصاری کی علامت ہے۔
تقریب کے شرکاء کی تواضع معروف پاکستانی کھانوں سے کی گئی، جبکہ پاکستان کے ثقافتی، سیاحتی اور تجارتی امکانات پر مبنی خصوصی ڈاکومینٹریز بھی دکھائی گئیں جنہیں حاضرین نے بے حد سراہا۔
اس پروگرام کو یورپ میں پاکستان کی سافٹ امیج اور مثبت پہچان کو فروغ دینے کی ایک مؤثر کاوش قرار دیا جا رہا ہے۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ سفارت خانہ پاکستان بیلجیئم کی اس ثقافتی کوشش سے پاکستان اور یورپ کے درمیان ثقافتی، تجارتی اور کثیرالجہتی تعاون میں مزید وسعت آئے گی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پروگرام کا
پڑھیں:
پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مشترکہ انسدادِ دہشت گردی مشق ’’دوستی II ‘‘کا انعقاد
راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مشترکہ انسدادِ دہشت گردی کی مشق’’ دوستیIٰٰI‘‘ تاجکستان کے فخروبود بیس پر منعقد ہوئی۔ مشق میں پاکستان آرمی کی لائٹ کمانڈو بٹالین کی 2 جنگی ٹیموں اور تاجکستان سپیشل فورسز کی 4 جنگی ٹیموں نے حصہ لیا۔
مشق کا اختتام 9 اگست کو ہوا، جس میں پاکستان کی جانب سے ڈیفنس اتاشی تاجکستان کرنل محمد معظم ظفر نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی جبکہ تاجکستان کے سینئر عسکری حکام بھی موجود تھے۔ دونوں ممالک کے دستوں نے مشق کے دوران اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا۔
پنجاب اسمبلی کا ایک سال کا بجلی کا بل 15 کروڑ روپے
آئی ایس پی آر کے مطابق مشق’’ دوستیII‘‘ کا مقصد دونوں دوست ممالک کے تاریخی عسکری تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اور انسدادِ دہشت گردی آپریشنز میں استعمال ہونے والے طریقہ کار، حربی منصوبہ بندی اور عملی مہارت کو مزید نکھارنا تھا۔
مزید :