سپیکر قومی اسمبلی کا بجٹ کے دوران قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی میں احسن کردار پر بعض اپوزیشن اور حکومتی اتحادیوں کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ کے دوران قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی میں بعض اپوزیشن اور حکومتی اتحادیوں کی طرف سے احسن کردار ادا کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔
(جاری ہے)
بدھ کو قومی اسمبلی میں مطالبات زر کی منظوری کے دوران کہا کہ قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی میں شہرام خان ترکئی، مبین عارف، جاوید حنیف، شرمیلا ، حشام فاروقی، ڈاکٹر نفیسہ شاہ، اختیار بیگ، علی سرفراز اور شاہدہ بیگم نے بجٹ کے حوالے سے فنانس کمیٹی میں بڑا احسن کردار ادا کیا ہے جس کی وزیر خزانہ نے بھی تعریف کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کمیٹیوں میں کام کرنے والے اراکین کے حوالے سے رپورٹ لیتا رہتا ہوں جو اچھا کردار ادا کرتا ہے اس کو ایوان میں سراہا جانا چاہئے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فنانس کمیٹی میں قومی اسمبلی
پڑھیں:
اتحادیوں کے ساتھ میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا، اعظم نذیر تارڑ
اسلام آباد(ویب ڈیسک )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ کی صدرات وزیراعظم شہباز شریف نے باکو سے آن لائن کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کو 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بریفنگ دی گئی جو آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، اس کے بعد اسے ایک جوائنٹ کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا تاکہ بل کی شقوں پہ سیر حاصل گفتگو ہوسکے۔
وزیر قانون نے کہا کہ ہم نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی ہے، مشاورت کے بعد جن نکات پر اتفاق ہوا ان میں میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت شامل ہے، بل میں تجویز ہے کہ ججز ٹرانسفر کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن تاخیر کا شکار ہوئے، سینیٹ کی مدت 6 برس ہے اور یہ تحلیل نہیں ہوتی، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے متعلقہ شق میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے بعد ممبران کی مدت میں اگر کچھ عرصہ ضائع ہوا ہو تو وہ بھی مدت میں شامل ہوگا تاکہ ایک ساتھ الیکشن ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کی شکایت تھی کہ کابینہ کا تھریش ہولڈ 11 فیصد رکھا گیا تھا جس سے وزارتیں پوری نہیں ہورہی ہیں، اب سے 13 فیصد کیا جائے گا تاکہ ایک وزیر کو زیادہ محکمے سنبھالنے نہ پڑے۔
وزیر قانون نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد ضرورت اس امر کی ہے کہ فیلڈ مارشل کے عہدے کا آئین میں ذکر کرکے اسے تاحیات رہنا چاہیے، اسی طرح بحری اور فضائی افواج میں بھی متوازن ٹائٹل ہونے چاہئیں۔ ایم کیو ایم نے کچھ ترامیم تجویز کی تھیں، کوشش ہوگی کہ وہ بھی پاس ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ترمیم کے نکات اپنی کمیٹی میں لے گئی اور جن چیزوں پر کمیٹی کا اتفاق ہوا ہمیں انہیں پارلیمان میں لانے کا کہا تاکہ اتفاق سے انہیں پاس کیا جائے، باقی نکات کو ابھی روکا جا رہا ہے۔