نارویجن نوبل کمیٹی کو امریکی کانگریس کے رکن کی طرف سے لکھے گئے خط کے مطابق مشرق وسطیٰ جیسے غیر مستحکم خطے میں قیادت کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی صدر نے عالمی امن، جنگ کی روک تھام اور بین الاقوامی ہم آہنگی کے اصولوں کی بھرپور عکاسی کی لہٰذا امریکی صدر کو نوبل امن انعام کے لیے زیر غور لایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے باقاعدہ طور پر نامزد کر دیا گیا۔ یہ نامزدگی امریکی کانگریس کے رکن، ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے بڈی کارٹر (ریاست جارجیا) کی جانب سے 24 جون کو نارویجن نوبل کمیٹی کو ارسال کی گئی ہے۔ اپنے خط میں کارٹر نے ٹرمپ کے کردار کو غیر معمولی اور تاریخی قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اثر اس معاہدے کو ممکن بنانے میں فیصلہ کن ثابت ہوا جسے دنیا ناممکن سمجھ رہی تھی۔

خط میں کارٹر نے نہ صرف جنگ بندی کو ممکن بنانے بلکہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے ایران کی جوہری خواہشات کے خلاف جرات مندانہ اور فیصلہ کن اقدامات کیے تاکہ دنیا کے سب سے بڑے دہشت گردی کے معاون ملک کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جا سکے۔

کارٹر کے مطابق مشرق وسطیٰ جیسے غیر مستحکم خطے میں قیادت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے عالمی امن، جنگ کی روک تھام اور بین الاقوامی ہم آہنگی کے اصولوں کی بھرپور عکاسی کی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے نہ صرف قیادت کا مظاہرہ کیا بلکہ دنیا کو امید کی ایک نایاب جھلک فراہم کی، خط کے اختتام پر بڈی کارٹر نے باقاعدہ سفارش کی کہ صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے زیر غور لایا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی

ایران کیخلاف پابندیوں کو "انتہائی سخت" قرار دیتے ہوئے انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کیا ہے کہ تہران نے واشنگٹن سے "پابندیوں کے خاتمے" کا مطالبہ کیا ہے اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران "سخت ترین" اور "شدید ترین" اقتصادی پابندیوں کی زد میں ہے۔ وسطی ایشیا کے 5 ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے دعوی کیا کہ تہران نے واشنگٹن سے "پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ" کیا ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے مطابق، انتہاء پسند امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے پوچھا ہے کہ کیا پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں یا نہیں؟.. البتہ مَیں اس بارے سننے کو تیار ہوں! 
  رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ایران "انتہائی سخت" اور "شدید ترین" امریکی پابندیوں کی زد میں ہے اور ان پابندیوں نے ایران کی اقتصادی ترقی میں "شدید رکاوٹ" ڈال رکھی ہے۔ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ پابندیوں نے ایران کے لئے اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا بہت ہی مشکل بنا دیا ہے، ٹرمپ نے مزید کہا کہ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے.. لیکن میں اسے قبول کر لوں گا..!

متعلقہ مضامین

  • جنوبی افریقہ میں جی 20 اجلاس میں کوئی امریکی عہدیدار شریک نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی ایٹمی دھمکیوں اور بڑھکوں پر چین کا سخت ردِعمل
  • ڈی این اے تحقیق پر نوبل انعام جیتنے والے جیمس واٹسن چل بسے
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • دشمن عربوں کیلئے ایرانی حمایت میں تحریف کی کوشش کر رہا ہے، سید عبد الملک الحوثی
  • ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بدل سکتے ہیں، ان سے ملنا چاہتا ہوں، کرسٹیانو رونالڈو امریکی صدر کے مداح نکلے
  • ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی
  • قازقستان ابراہیمی معاہدے میں شامل ہورہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن، میئر نیویارک ظہران ممدانی کی مدد کرنے کو تیار