ٹیلی نار پاکستان اور پی ٹی سی ایل، یوفون کا معاہدہ ستمبر 2025 تک توسیع، ریگولیٹری منظوریوں کا انتظار
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد: (زبیر قصوری کی رپورٹ) پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر میں ہونے والا سب سے بڑا معاہدہ، یعنی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (PTCL) اور اس کی ذیلی کمپنی یوفون (Ufone) کی جانب سے ٹیلینار پاکستان (Telenor Pakistan) کے حصول کا معاملہ تاحال ریگولیٹری منظوریوں کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے۔ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کی جانب سے ابھی تک اس بڑے سودے کی باضابطہ اجازت جاری نہیں کی گئی ہے۔
تازہ ترین پیشرفت کے مطابق، پی ٹی سی ایل یوفون اور ٹیلینار کے درمیان ٹیلینار پاکستان کے حصول کا معاہدہ ابتدائی طور پر جون 2025 میں ختم ہونا تھا۔ تاہم، ٹیلینار پاکستان کی سینئر انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پی ٹی سی ایل یوفون کی درخواست پر اس معاہدے کی مدت میں 30 ستمبر 2025 تک توسیع کر دی گئی ہے۔ اس توسیع سے پی ٹی سی ایل یوفون کو SECP سے درکار قانونی منظوری حاصل کرنے کے لیے مزید وقت مل گیا ہے، جو اب بھی زیرِ التوا ہے۔
صارفین کی تعداد اور مارکیٹ پوزیشن:
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار (جو عام طور پر ہر ماہ جاری کیے جاتے ہیں) کے مطابق، ٹیلینار پاکستان کے صارفین کی تعداد تقریباً 44.
اس حصول کے بعد، پی ٹی سی ایل/یوفون اور ٹیلینار کا مشترکہ ادارہ پاکستان کے سب سے بڑے ٹیلی کام آپریٹرز میں سے ایک بن جائے گا، جس سے مارکیٹ میں مسابقت کی صورتحال پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ستمبر 2025 کے صارفین کے حتمی اعداد و شمار اس تاریخ کے بعد ہی دستیاب ہوں گے۔
منظوری میں تاخیر کے اثرات:
ٹیلینار موبائل فون انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ٹیلینار پاکستان کی فروخت کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، تاہم انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے “گرین سگنل” کا انتظار ہے۔ انتظامیہ کے ذمہ دار ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک سال سے زائد کی تاخیر کے باعث ٹیلینار پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے،
اس کے صارفین کی تعداد میں بھی تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ خرید و فروخت کے اس عمل میں غیر معمولی تاخیر نے ٹیلینار اور یوفون دونوں کمپنیوں کے نیٹ ورک کی توسیع اور بہتری کے منصوبوں کو ایک سال سے زیادہ عرصے سے روک رکھا ہے، جس سے دونوں کمپنیوں کے نیٹ ورک بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
صارفین اور مارکیٹ پر اثرات:
اس صورتحال کا ایک اہم نتیجہ یہ نکلا ہے کہ دونوں کمپنیوں کے خرید و فروخت کے عمل میں لمبی تاخیر نے دیگر موبائل فون کمپنیوں (جاز اور زونگ) کے کاروبار میں اضافہ کیا ہے۔ صارفین بہتر سروسز اور کوریج کی تلاش میں ان کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔
تاہم، مجموعی طور پر موبائل فون صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ نیٹ ورک کی بہتری میں تعطل اور نئی ٹیکنالوجیز (جیسے 5G) تک رسائی میں تاخیر ہو رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی بڑی ڈیل میں طویل تاخیر نہ صرف کمپنیوں کے مالی استحکام بلکہ ملک میں ٹیلی کام کے شعبے کی مجموعی ترقی پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ اس معاہدے کی جلد از جلد تکمیل دونوں کمپنیوں، صارفین اور پاکستان کی ٹیلی کام انڈسٹری کے لیے انتہائی اہم ہے۔
پی ٹی آئی26 نومبراحتجاج کیس: تین ملزمان پر فرد جرم عائد
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹیلینار پاکستان صارفین کی تعداد دونوں کمپنیوں کمپنیوں کے پاکستان کے پاکستان کی کے صارفین ٹیلی کام
پڑھیں:
پاکستان کا افغانستان سے درآمدات پر انحصار میں اضافہ، برآمدات میں کمی ریکارڈ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )پاکستان کا رواں مالی سال کے دوران افغانستان سے درآمدات پر انحصار میں اضافہ ہوا ہے جب کہ برآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ جولائی، اگست 2025 میں افغانستان سے پاکستان کی درآمدات 8 فیصد بڑھیں اگست 2025 میں افغانستان سے پاکستان کی درآمدات ماہانہ بنیاد پر 50 فیصد بڑھیں جب کہ پاکستان کی افغانستان سے اگست 2025 میں سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 16 فیصد اضافہ ہوا.(جاری ہے)
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان کی گذشتہ ماہ افغانستان سے درآمدات کا حجم 5 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہا جب کہ جولائی 2025 میں افغانستان سے پاکستان کی امپورٹس 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھیں اسی طرح، اگست 2024 میں افغانستان سے پاکستان کی درآمدات 4کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھیں جب کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ میں پاکستان کی افغانستان سے درآمدات 9 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہیں. دوسری جانب اگست 2025 میں سالانہ اور ماہانہ بنیاد پر افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی، گذشتہ ماہ افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں ماہانہ بنیاد پر 13 فیصد کمی ہوئی حکومتی ذرائع نے بتایا کہ اگست 2025 میں سالانہ بنیاد پر افغانستان کے لیے برآمدات میں ایک فیصد کمی ہوئی جب کہ جولائی میں بھی افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں ایک فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ذرائع نے بتایا کہ اگست 2025 میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات 8 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہیں جب کہ رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات 19 کروڑ ڈالرز رہیں.