قدس فورس کے سربراہ جنرل اسماعیل قانی زندہ نکل آئے، اسماعیل قاآنی کی جشن میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی کی شہادت سے متعلق اسرائیلی دعوے ایک بار پھر غلط ثابت ہوئے۔
اسرائیلی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ جنرل قاآنی حالیہ فضائی حملوں میں مارے گئے، تاہم ان کی تہران میں عوامی جشن میں شرکت کی تازہ ویڈیوز نے ان افواہوں کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
ایرانی میڈیا پر نشر کی گئی فوٹیجز میں جنرل قاآنی کو دارالحکومت تہران میں اسرائیل کے خلاف فتح کی خوشی میں منعقدہ تقریب میں عوام سے گھلتے ملتے اور فاتحانہ انداز میں شریک دیکھا جا سکتا ہے، تہران میں ہونے والے جشن میں اسماعیل قانی کا لوگوں نے پُرجوش استقبال کیا۔
ان مناظر کے بعد ایک بار پھر یہ ثابت ہوا کہ اسرائیلی ذرائع کی جانب سے ایرانی قیادت کو کمزور کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔
اس سے قبل بھی ایران کے اعلیٰ سکیورٹی مشیر علی شمخانی کی شہادت کی خبریں گردش میں تھیں، جو بعدازاں سراسر جھوٹ اور گمراہ کن ثابت ہوئیں۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران کئی اہم ایرانی جوہری ماہرین اور عسکری افسران شہید ہوئے تھے، تاہم ایران نے نہ صرف بھرپور دفاع کیا بلکہ جوابی کارروائی میں اسرائیل کو بھی بھاری جانی و مالی نقصان سے دوچار کیا۔ ایرانی میزائل حملوں میں درجنوں صہیونی فوجی اور شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج کے حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں میں ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد حسین باقری، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، قرارگاہ خاتم الانبیاء کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد، سپاہ پاسداران کی ایرو اسپیس فورس کے سربراہ میجر جنرل امیر علی حاجی زادہ اور کئی ممتاز ایرانی ایٹمی سائنس دان شامل ہیں۔
امریکی صدر کی ثالثی کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا گیا، جس پر عمل درآمد گزشتہ روز سے شروع ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نیتن یاہو کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان سامنے آگیا
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر قبضہ کرنے نہیں جا رہا، بلکہ اسے حماس سے آزاد کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
نیتن یاہو کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر کنٹرول کی تجویز کو منظوری دے دی تھی، جس پر کئی مغربی ممالک نے اختلاف کیا تھا۔
آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں اسرائیل کے ممکنہ فوجی آپریشن کو مسترد کرتے ہوئے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا گیا تھا۔ ان ممالک نے واضح کیا کہ وہ اس خطے میں پائیدار امن کے لیے پرعزم ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی کابینہ کے فیصلے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی تھی۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کو اس مہم کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور غزہ پر قبضہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔
نیتن یاہو نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ غزہ کو غیر مسلح کر کے ایک پرامن شہری انتظامیہ قائم کی جائے گی، جس میں فلسطینی اتھارٹی، حماس یا کسی دہشت گرد تنظیم کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی میں مددگار ثابت ہوگا۔
یہ بیان اس تنازعے کے حل کے حوالے سے اسرائیل کی طرف سے ایک نئی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے، جسے بین الاقوامی سطح پر مختلف رد عمل کا سامنا ہے۔ جہاں ایک طرف مغربی ممالک دو ریاستی حل کی بات کر رہے ہیں، وہیں اسرائیل اپنی شرائط پر غزہ کی انتظامیہ کو تبدیل کرنے پر زور دے رہا ہے۔