کراچی:

صنعتی شعبے نے سندھ حکومت کی جانب سے کم از کم اجرت 42 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے کی تجویز پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے کہا ہے کہ یہ تجویز سندھ کی معیشت، روزگار کی فراہمی اور صنعتی ترقی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی۔ حکومت کو معیشت کی اصل صورتحال اور زمینی حقائق کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ملک میں مہنگائی کی شرح 6 فیصد سے زیادہ نہیں تو کم از کم اجرت میں اتنا زیادہ اضافہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کم از کم اجرت 37 سے 40 ہزار روپے کے درمیان ہے اور اگر سندھ نے 42 ہزار روپے کی حد مقرر کی تو یہ پورے ملک میں سب سے زیادہ ہوگی، اس صورتحال میں سرمایہ کاری سندھ سے دیگر صوبوں کی طرف منتقل ہونے کا خدشہ ہے اور روزگار کے مواقع بھی متاثر ہوں گے۔

جنید نقی نے واضح کیا کہ آج بھی جب کم از کم اجرت 37 ہزار روپے ہے تو ایک مزدور پر مجموعی خرچ 61 ہزار روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس تفصیل میں 37 ہزار روپے بنیادی تنخواہ کے علاوہ 4,500 روپے ای او بی آئی اور سیسی کی ادائیگیاں شامل ہیں۔ اسی طرح سالانہ ایک ماہ کی تنخواہ کے برابر 3,100 روپے بونس، ایک ماہ کی گریجویٹی کی مد میں 3,100 روپے، سالانہ چھٹیوں کی ادائیگی کے طور پر 1,500 روپے، اوور ٹائم کی مد میں (25 گھنٹے ماہانہ کے حساب سے) 8,000 روپے اور دیگر مراعات کی مد میں 3,800 روپے ادا کیے جاتے ہیں۔ یوں ایک مزدور پر ماہانہ مجموعی خرچ تقریباً 61,000 روپے بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اوور ٹائم بڑھا کر 48 گھنٹے کر دیا جائے تو یہ خرچ 69 ہزار روپے سے تجاوز کر جاتا ہے جو سندھ میں صنعتوں کو دیگر صوبوں کے مقابلے میں غیر مسابقتی بنا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال سندھ کے صنعتکاروں کو نہ صرف مالی نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ انہیں شدید کاروباری دباؤ کا بھی سامنا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم اجرت کے قانون پر عملدرآمد کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ سیسی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رپورٹس کے مطابق سندھ میں 80 فیصد صنعتیں اس قانون پر عمل نہیں کر رہیں۔ مزدوروں کی ایک بڑی تعداد غیر رسمی شعبے میں کام کر رہی ہے جہاں انہیں اوور ٹائم، چھٹیاں یا دیگر مراعات حاصل نہیں۔ اکثر مزدوروں کو 10 گھنٹے روزانہ کام کے باوجود 30 ہزار روپے سے بھی کم تنخواہ دی جاتی ہے۔ یہ فرق نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ شہری علاقوں میں بے چینی اور بدامنی کا سبب بھی بن رہا ہے۔

جنید نقی نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق غیر رسمی طور پر جو ادارے مزدوروں کو کم اجرت دے رہے ہیں ان کی وجہ سے قانونی طور پر پوری تنخواہ ادا کرنے والے اداروں کے درمیان مسابقت میں واضح فرق پیدا ہو رہا ہے اسی طرح اجرت میں کمی سے مزدوروں میں بھی احساس محرومی کا احساس جنم لے رہا ہے جس سے بد امنی اور غیر متوقع صورتحال کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب جو ادارے قانونی طور پر تنخواہیں ادا کر رہے ہیں ان کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔

کاٹی کے صدر نے کہا کہ یونینز کو منظم طور پر کمزور کیے جانے کی وجہ سے 90 فیصد مزدور اب بھی اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ جب تک لیبر قوانین پر مؤثر عملدرآمد نہیں ہوتا، اجرت بڑھانے کا فیصلہ محض کاغذی کارروائی ہی رہے گا جس کا فائدہ صرف چند غیر رسمی اداروں کو ہوگا جو پہلے ہی قانون سے بچ کر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ سندھ میں لیبر لاگت میں بے تحاشا اضافے کے سبب صنعتیں دیگر صوبوں کا رخ کرسکتی ہیں جہاں مزدوری کے اخراجات کم اور بنیادی سہولیات بہتر ہیں۔ اس عمل سے سندھ کی معیشت کمزور ہو گی، روزگار کے مواقع کم ہوں گے اور صوبے کے مالی وسائل پر دباؤ بڑھے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہزار روپے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

ملک میں فی تولہ سونا 600 روپے سستا ہوگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ملک بھر میں آج بھی سونے کی فی تولہ قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق کاروباری ہفتے کے چٹھے روز ہفتے کے روز ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونا سستا ہوا ہے، جس کے بعد عالمی اور مقامی گولڈ مارکیٹس میں سونے کی قیمتیں بلند ترین سطح سے مزید نیچے آ گئیں۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں آج 24 قیراط کے حامل ایک تولہ سونا 600 روپے سستا ہوا ہے، جس کے بعد سونے کی فی تولہ قیمت 4 لاکھ 22 ہزار 462 روپے ہو گئی ہے۔

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت 514 روپے کی کمی سے 3 لاکھ 62 ہزار 193 روپے ہو گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں چاندی کی قیمت میں بھی کمی دیکھی گٗی ہے، فی تولہ چاندی 18 روپے کی کمی کے بعد ہو کر 5 ہزار 094 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

دوسری جانب بین اقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 6 ڈالر سے کم کر 4001 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کے باعث قیمتیں مستحکم رہیں۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی سینیٹرز کو 27ویں ترمیم پر تحفظات دور کرنے کے لیے مدعو کر لیا
  • ملک میں فی تولہ سونا 600 روپے سستا ہوگیا
  • انصاف میں تاخیر اور کارکردگی پر آئی ایم ایف کے تحفظات
  • پنجاب میں ٹریفک جرمانہ 20 ہزار تک بڑھانے کی تجویز
  • شہباز حکومت قرضوں کے نئے ریکارڈ بنانے لگی
  • این ایف سی ایوارڈ میں ترمیم کی تجویز پر سنگین تحفظات ہیں،بلاول
  • پنجاب میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی تجویز
  • کراچی میں بھاری بھرکم چالان، پنجاب میں بھی خطرے کی گھنٹی بجنے کا امکان
  • حکومت کا بجلی کی کھپت بڑھانے کے لیے 22.98 روپے فی یونٹ کا نیا پیکیج تجویز
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ