ایچ آر سی پی نے 2024 کو انسانی حقوق کیلئے سیاہ سال قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں 2024 کو انسانی حقوق کے لیے سیاہ سال قرار دے دیا گیا۔
کراچی پریس کلب میں ایچ آر سی پی نے پریس کانفرنس کے دوران جمہوریت، اظہار رائے اور اقلیتوں کے حقوق پر سنگین سوالات اٹھائے اور 2024 کو انسانی حقوق کے لیے بدترین سال قرار دیا۔
رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ جمہوری اقدار کی تنزلی، عام انتخابات میں شفافیت پر سوالات اور اختلاف رائے پر پابندیاں ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کی عکاسی کرتی ہیں۔
ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر نے دوران حراست قتل پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال اور ماورائے عدالت قتل عام ہوتے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سندھ میں سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جبری گمشدگیاں مسلسل جاری ہیں، قوم پرست رہنما ہدایت لوہار کو رہا کیے جانے کے بعد قتل کر دیا گیا اور ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن کو بھی ان کے حقوق کے کام کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سال 2024 میں خواتین کے خلاف غیرت کے نام پر 134 واقعات رپورٹ ہوئے اور کراچی میں متجنس افراد پر اجتماعی حملے کی اطلاع بھی ملی، اس دوران افغان مہاجرین کے خلاف اقدامات پر بھی سول سوسائٹی نے تحفظات کا اظہار کیا۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 6 نہرے تعمیر کرنے کے منصوبے کا فائدہ زیادہ پنجاب کو ہونا تھا اس پر سندھ سے مشاورت کیے بغیر عمل درآمد کیا گیا، جس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے اس فیصلے میں سندھ میں پانی کی تقسیم پر بین الصوبائی شکایت کو ہوا دی اور دریائے سندھ سے جڑی ماحولیاتی اور زرعی پائیداری کے لیے خطرہ پیدا کر دیا گیا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ایچ آر سی پی حقوق کے
پڑھیں:
بھارت سندھ طاس معاہدہ مان لے یا جنگ کیلئے تیار رہے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے لیے 2 آپشن ہیں، یا سندھ طاس معاہدہ مان لے، اگر وہ نہیں مانتا، ڈیمز اور کینال نکالے تو پاکستان جنگ کرے گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اللّٰہ نے پاکستان کو بھارت پر ملٹری کامیابی، بیانیے کی کامیابی اور سفارتی کامیابی دی، ہم جنگ جیت چکے تھے، ہمارے خطے میں امن نہ ہونا پاکستان اور بھارت کے عوام کے حق میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں نیتن یاہو کی سستی کاپی ہے، ہماری کمیٹی نے پاکستان کا مؤقف اور بیانیہ پیش کیا، جہاں ہم گئے پیچھے سستی کاپی والے بھی پہنچے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم نے کشمیر کا مسئلہ اٹھایا، گزشتہ حکومت میں 2019ء میں کشمیر پر حملہ ہوا، اس وقت کے وزیراعظم نے کہا تھا میں کیا کروں؟ کیا میں بھارت کے ساتھ جنگ چھیڑ دوں، اس وقت کے وزیراعظم نے اٹھ کر کہا تھا میں کیا کروں، فخر سے کہتا ہوں اس بار جب پاکستان پر حملہ ہوا تو پاکستان ڈرا نہیں، جھکا نہیں، ہم نے جنگ کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ حکومت کا ردعمل تھا کہ بعد نماز جمعہ کھڑے ہو کر کشمیر کے لیے آواز اٹھائیں گے، اس حکومت کا ردعمل تھا کہ بھارت کا جہاز گرائیں، ان کو مجبور کریں، بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں بھارت کہتا تھا کہ کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے، اب کشمیر ایک بین الاقوامی معاملہ بن گیا ہے، یہ ہماری کامیابی ہے کہ اندرونی معاملہ بین الاقوامی معاملہ بن چکا ہے۔
جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا گیا: بلاول بھٹو زرداریانہوں نے کہا کہ جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا گیا، ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں، اسرائیل نے جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی گئی، ایران کی ملٹری قیادت کو جنگ کے میدان میں نہیں بلکہ ان کے گھر میں ٹارگٹ کیا گیا، ایرانی سائنسدانوں کو ٹارگٹ کیا، سب سے بڑی خلاف ورزی ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایران میں ایٹمی تنصیبات پر حملے میں اگر اخراج ہوتا تو سارے خطے خصوصاً پاکستان پر اثرات ہوتے، کل امریکا نے ایران کی ایٹمی سائٹ پر حملہ کیا، امریکا کے لوگ اس جنگ کی حمایت نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے یہی عراق بارے کہا گیا اور اب ایران کے بارے میں کہا کہ ان کے پاس ویپن آف ماس ڈسٹرکشن ہیں، ہم ایران پر امریکا کے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اکتوبر سے لے کر اب تک نسل کشی ہو رہی ہے، پہلے وہ لبنان آئے، یمن آئے اور اب ایران آگئے، اگر ہم اب نہ بولے تو جب وہ ہم پر آئیں گے تو کوئی بولنے والا نہیں ہو گا، اسرائیل کی رجیم کو روکنا ہو گا۔