اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں اور بالخصوص مسلح تنازعات کا شکار علاقوں میں صںفی بنیاد پر تشدد بڑھ رہا ہے جو جنگ میں شہریوں کو تحفظ دینے کے بنیادی اصولوں کی شرمناک خلاف ورزی کا نتیجہ ہے۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ 25 سال قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کے ذریعے تنازعات کی روک تھام اور انہیں حل کرنے میں خواتین کے اہم کردار کی توثیق کی تھی۔

اس میں جنگ اور متعلقہ حالات میں جنسی تشدد کا ارتکاب کرنے والوں کا احتساب یقینی بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا تھا۔

تب سے دیگر قراردادوں کے ذریعے ان اصولوں کو مزید تقویت ملی اور اقوام متحدہ کے اداروں اور ان کے شراکت داروں نے ان پر عملدرآمد کے لیے کام کیا۔

(جاری ہے)

اگرچہ اس کام کے نتیجے میں جنسی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا محاسبہ بھی ہوا لیکن صنفی بنیاد پر تشدد کم ہونے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے۔

جنسی تشدد بطور جنگی ہتھکنڈہ

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے جمہوریہ کانگو، اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں، ہیٹی، سوڈان، یوکرین اور جنگ سے متاثرہ بہت سے دیگر علاقوں میں جنسی تشدد کے ہولناک واقعات کی تفصیل جمع کی ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ مسلح تنازعات میں فوجیوں یا جنگجوؤں کو خواتین پر جنسی تشدد کے لیے اکسایا جاتا ہے یا اس کا حکم دیا جاتا ہے۔

عام طور پر اس تشدد سے جنگی ہتھیار کا کام لیا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو دہشت زدہ کیا جا سکے اور وہ علاقہ چھوڑ دیں۔ یہ ہتھکنڈہ ایسی خواتین کو خاموش کرانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے جو جنگ کے خلاف بات کرتی اور امن چاہتی ہیں۔

انہوں نے بتایا ہے کہ وسائل کی کمی امدادی اور انسانی حقوق کے اداروں کے کام کو متاثر کر رہی ہے جس سے دوران جنگ جنسی تشدد کی متاثرہ خواتین اور لڑکیوں کو ضروری طبی و نفسیاتی مدد کی فراہمی میں مشکلات حائل ہیں۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہےکہ ان خدمات کی فراہمی میں ناکامی سے متاثرین پر طویل مدتی منفی اثرات مرتب ہوں گے اور خواتین اور لڑکیاں تنہا، معتوب اور زخم خوردہ رہ جائیں گی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہائی کمشنر

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، اسحاق ڈار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استبول(خبرایجنسیاں) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی۔ترکیہ کے دارالحکومت استبول میں او آئی سی میں مقبوضہ کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، کشمیری کئی دہائیوں سے ان مظالم کا سامنا کررہے ہیں،کشمیر اور فلسطین کے عوام اپنے حقوق کے لیے جہدوجہد کررہے ہیں، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے، پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی۔نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے پہل گام واقعہ پر تحقیقات کے بجائے جارحیت کا راستہ اپنایا اور پاکستان پر بے بنیاد الزام لگا دیا،پاکستان بھارت کے خلاف جارحیت کا دفاع کررہا ہے ، پاکستان نے بھارت پر حملے کے دوران صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے حملوں کے دوران پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا کہ بھارت کے حملے سے شہری علاقوں میں مرد وخواتین اور بچے شہید ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • شیخ حسینہ کے حق میں دھاندلی کا الزام، سابق چیف الیکشن کمشنر گرفتار
  • پاکستان انسانی حقوق کمیشن نے 2024 ء کوسیاہ سال قرار دیدیا
  • جنگوں نے پیغام دیا نیوکلیئر بم ہی بچا سکتا ہے ورنہ لوگ کھا جائیں گے، مصطفیٰ نوازکھوکھر
  • جنوبی وزیرستان: ایف سی اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ، 2 خواتین جاں بحق، 4 افراد زخمی
  • دھاندلی کا الزام، سابق چیف الیکشن کمشنر گرفتار
  • یورپی یونین مشتبہ اسرائیلی حقوق کی خلاف ورزیوں پر منقسم
  • ایران پر امریکہ کا فضائی حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے، ڈاکٹر عشرت العباد
  • قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس،ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، اسحاق ڈار