جنگ بندی کے باوجود ایرانی فضائی حدود کی بندش میں توسیع کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود ایران نے ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کے لیے فضائی حدود کی بندش میں 26 جون تک توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔
ایران کے شہری ہوابازی کے ادارے کے مطابق یہ ایرانی فضائی حدود کھولنے کا حتمی فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا اور ایئراسپیس تاحکم ثانی ملکی اور غیرملکی پروازوں کے لیے بند رہے گی۔
یہ بھی پڑھیے: مشرق وسطیٰ کے لیے بین الاقوامی پروازیں معطل، کئی ممالک کی فضائی حدود بند
اس سے قبل اسرائیل کے ایران پر حملوں کے بعد بین الاقوامی ایئرلائنز نے مشرق وسطیٰ کے متعدد مقامات کے لیے پروازیں معطل کر دی تھیں، جس کی وجہ فضائی حدود کی بندش اور سلامتی کے خدشات بتائے گئے تھے۔
امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد دبئی اور قطر کے دارالحکومت دوحہ جیسے مراکز کے لیے متعدد پروازیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئراسیس ایران فضائی حدود ہوابازی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئراسیس ایران ہوابازی کے لیے
پڑھیں:
ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کو اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کی تلقین کی ہے۔
امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری پیغام میں کہا کہ ان کے لیے سب سے اہم ہدف یہی ہے کہ تمام عرب اور خلیجی ممالک اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کا حصہ بنیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جوہری طاقت کو "مکمل طور پر تباہ" کر دیا گیا ہے تاہم امریکی صدر اس حوالے شواہد پیش نہیں کیے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اب اگر مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک معاہدات ابراہیمی میں شامل ہو جائیں تو خطے میں امن کا قیام ممکن ہے۔
یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی کا آغاز 2020 میں ٹرمپ کے پہلے دور میں ہوا تھا جب متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے تھے۔ بعد ازاں مراکش اور سوڈان نے بھی ایسا کیا تھا۔