وسیع تر امن معاہدے کے لیے امریکا اور ایران براہ راست بات کر رہے ہیں، اسٹیو وٹکوف
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان ایک جامع امن معاہدے کے لیے ابتدائی بات چیت جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مشرق وسطیٰ کشیدگی: امریکا اور ایران کے درمیان خفیہ مذاکرات کا انکشاف
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔
وٹکوف نے کہا کہ ہم صرف جنگ بندی پر بات نہیں کر رہے، بلکہ ایک وسیع تر امن معاہدے کی راہ پر گامزن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور ایران براہِ راست اور بالواسطہ دونوں طریقوں سے بات چیت کر رہے ہیں، اور ابتدائی علامات ’حوصلہ افزا‘ ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات کو جو نقصان پہنچا ہے، اس نے ایران کی ممکنہ جوہری صلاحیت کو مؤخر کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیو وٹکوف اسرائیل امریکا امن معاہدہ ایران.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیو وٹکوف اسرائیل امریکا امن معاہدہ ایران امریکا اور ایران
پڑھیں:
مشرق وسطیٰ کے ممالک کا ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونا اہم ہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کا ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہونا بہت ضروری ہے جس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانا ہے کیونکہ یہ خطے میں امن کو یقینی بنائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ اب جبکہ ایران کی بنائی گئی ایٹمی ہتھیاروں کی مکمل تباہی ہو چکی ہے میرے لیے یہ بہت اہم ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ابراہیم معاہدے میں شامل ہوں.
’ابراہیم معاہدہ‘ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے دوران طے پایا تھا، جس میں چار مسلم اکثریتی ممالک نے امریکی ثالثی کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا۔
معاہدے کو مزید وسیع کرنے کی کوششیں غزہ میں بڑھتے ہوئے ہلاکتوں اور قحط کے باعث پیچیدہ ہو گئی ہیں۔
غزہ میں جاری جنگ میں 60ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جو عالمی سطح پر غم و غصے کا باعث بنی ہے۔ کینیڈا، فرانس اور برطانیہ نے حال ہی میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو غزہ پر مکمل قبضہ کی کھلی چھوٹ دیدی
ٹرمپ کی انتظامیہ آذربائیجان اور وسطی ایشیائی دیگر اتحادیوں کو ابراہام معاہدے میں شامل کرنے کے امکان پر سرگرم مذاکرات کر رہی ہے تاکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابراہام معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ اور اسرائیل ٹرمپ اور غزہ