ایرانی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے عدم تعاون کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
ایران کی پارلیمنٹ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دے دی ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، بل کے حق میں 222 ووٹ ڈالے گئے، کسی نے مخالفت نہیں کی، جبکہ ایک رکن نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
اس قانون کے تحت، آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات تک رسائی کی اجازت صرف اس صورت میں دی جائے گی جب ان کی سیکیورٹی کی ضمانت دی جائے۔
یہ اقدام حالیہ علاقائی کشیدگیوں کے بعد ایران اور بین الاقوامی جوہری نگران اداروں کے درمیان بڑھتے تناؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ اس قانون سازی کو تہران کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات کو لاحق بڑھتے ہوئے خطرات کے ردعمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی نے ایک عمومی منصوبے کی منظوری دی تھی، جس کا مقصد آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے تعاون کو معطل کرنا تھا۔
یہ منظوری اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے رویے اور امریکہ و اسرائیل کی جانب سے ایرانی سرزمین پر جارحیت کے ردعمل میں دی گئی۔
کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی کے مطابق، پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں بل کی تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد اراکین نے منظوری دی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اگر بل مکمل طور پر منظور ہو گیا، تو حکومت اس وقت تک آئی اے ای اے کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کرے گی جب تک ادارے کے پیشہ ورانہ رویے کی ضمانت فراہم نہیں کی جاتی۔
بل کے تحت ایران ممکنہ طور پر اپنی جوہری تنصیبات پر کیمرے نصب کرنے، معائنوں، معائنہ کاروں کے داخلے، یا آئی اے ای اے کو رپورٹیں بھیجنے سے انکار کر سکتا ہے، جب تک تمام تنصیبات کی سیکیورٹی کو مکمل طور پر یقینی نہ بنایا جائے۔
یہ فیصلہ امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد کیا گیا ہے، جنہیں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
13 جون کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد، امریکہ نے اتوار کو نطنز، فردو اور اصفہان میں تین ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتے ہیں۔
ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم (AEOI) کے مطابق یہ حملے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی بھی خلاف ورزی ہیں، تاہم ان سے ایران کے پرامن جوہری پروگرام پر پیش رفت نہیں رکے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جوہری تنصیبات بین الاقوامی آئی اے ای اے کے بعد
پڑھیں:
امریکی و اسرائیلی حملوں سے ایٹمی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا، ترجمان ایرانی وزارت خارجہ
تہران :ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا۔
الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے جب ان سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر ہونے والے حملوں سے متعلق سوال کیا گیا تو اسماعیل بقائی نے کہا کہ ’جی ہاں، ہماری جوہری تنصیبات کو بری طرح نقصان پہنچا ہے، یہ بات یقینی ہے کیونکہ ان پر بار بار حملے کیے گئے ہیں‘۔
اسماعیل بقائی نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے جس پر ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اور دیگر متعلقہ ادارے کام کر رہے ہیں‘۔
خیال رہے کہ یہ کسی ایرانی عہدیدار کی جانب سے امریکی و اسرائیلی حملوں سے ایرانی جوہری تنصیبات کو خاطر خواہ نقصان پہنچنے کا پہلا بیان ہے۔
اس سے قبل امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ابتدائی امریکی انٹیلی جنس اندازے کے مطابق ایران پر امریکی حملوں میں جوہری تنصیبات تباہ نہیں ہوئیں، امریکی حملوں سے ایرانی جوہری پروگرام صرف کچھ مہینوں کے لیے پیچھے ہوگیا ہے۔
تاہم امریکی صدر نے ان رپورٹس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حملے میں ایرانی کی جوہری تنصیبات مکمل طورپر تباہ ہوچکی ہے۔
یاد رہے کہ ہفتے کے روز امریکا نے ایران اسرائیل جنگ میں کودتے ہوئے ایران کی 3 جوہری تنصیبات پر بمباری کی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ امریکی طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا۔