— فائل فوٹو

پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر اسرائیل سے کوئی نہیں پوچھ رہا۔

جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ امریکا میں اسرائیل لابی بہت توانا ہے، میڈیا بھی ان کے کنٹرول میں ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ گزشتہ روز جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوئیں، مستقبل میں بھی جنگ کا خدشہ برقرار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، میرے خیال سے ایران نے یورینیم کو کسی اور مقام پر منتقل کردیا ہوگا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم

‏طالبان رجیم کے قندھار گروپ، کابل حکومت اور حقانیوں کے درمیان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاملے پر سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔ قندھار شوریٰ ٹی ٹی پی پر سخت کنٹرول کی حامی ہے، جبکہ حقانی گروپ اور کابل حکومت اس سے گریزاں نظر آتے ہیں۔

حقانی گروپ کی سٹرٹیجک ترجیحات

‏حقانی دراصل پاکستان کے قبائلی علاقوں کو اپنی strategic depth کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ حقانی قندھار اور کابل کے طالبان گروپوں کے مقابلے میں پاکستان کے قبائلی علاقوں کو جغرافیائی اور انکی افرادی قوت کو اپنے زیر اثر لانا چاہتے ہیں۔ تا کہ مستقبل کی خانہ جنگی میں دوسرے دھڑوں کے مقابلے میں انکی پوزیشن مضبوط ہو۔

کابل حکومت کا موقف اور شیخ ہیبت اللہ کا فتویٰ

‏کابل حکومت اور قندھار شوری ساری صورتحال سے واقف ہے۔ مگر یہ بھی جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ شیخ ہیبت اللہ نے ایک فتوی بھی دیا کہ افغانی شہری ٹی ٹی پی کی تشکیلوں میں پاکستان جنگ کے لئے نہ جائیں۔ مگر ٹی ٹٰی پی کے زیر تسلط علاقوں میں اس فتوی پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

ٹی ٹی پی کے زیرِ اثر علاقے: عملی کنٹرول اور انتظام

‏کنڑ، ننگرہار، پکتیا، پکتیکا اور خوست کابل حکومت کے زیرِ اثر نہیں ہیں۔ درحقیقت ان علاقوں میں ٹی ٹی پی ہی کی حکومت قائم ہے، جو عوام سے ٹیکس بھی وصول کرتی ہے اور اپنی عدالتیں بھی چلاتی ہے۔ ان علاقوں میں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد سر عام گھومتے ہیں اور اپنے کیمپوں میں کابل حکومت کے سرکاری اہلکاروں کو بھی داخل نہیں ہونے دیتے۔ ٹی ٹی پی ازبک جنگجو، مدرسوں سے افغانی لڑکے اور شام سے منتقل ہونے والے جنگجوؤں کو اپنی صفوں میں شامل کر رہی ہے۔ ٹی ٹی پی اپنے مدرسے چلا رہی ہے اور کمانڈران گاؤں گاؤں جا کر پاکستان کے خلاف جہاد کی تبلیغ کر رہے ہیں۔

کابل کے لیے خطرہ: ٹی ٹی پی کو چیلنج کرنے کے ممکنہ نتائج

‏کابل حکومت بخوبی جانتی ہے کہ اگر اس نے ٹی ٹی پی کے کنٹرول کو چیلنج کیا تو صورتحال کھلی جنگ میں بدل سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف
  • 27ویں ترمیم پر اپوزیشن پیپلز پارٹی پر تنقید کر رہی ہے: شیری رحمٰن
  • امن کے خواہاں ہیں، خودمختاری اور جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں  ہوگا، ایرانی صدر
  • امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
  • بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کے ایٹمی مرکز پر حملے کا خفیہ منصوبہ کیا تھا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
  • ستائیسویں ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی: بیرسٹر عقیل
  • 27 ویں ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی: بیرسٹر عقیل
  • روس نے جوہری تجربات کے امکان پر غور کرنے کے لیے تجاویز تیار کرنے کا حکم دے دیا
  • پائیدار ترقی کیلئے امن اور مؤثر قانون سازی ناگزیر ہے، شیری رحمن
  • ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم