عدلیہ کے الاؤنس میں کٹوتی ،سندھ کا بجٹ منظور،جماعت اسلامی کی تحاریک مسترد
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی نے بدھ کوآئندہ مالی سال کے لیے 34 کھرب 50 ارب روپے کا بجٹ منظور کرلیا، رواں سال کے لیے 156.069 ارب روپے کے ضمنی بجٹ کی بھی منظوری دیدی گئی۔ منظور شدہ بجٹ کا مجموعی حجم گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 12.
اراکین نے اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے فنانس بل کی منظوری پر ایوان کو مبارک باد پیش کی۔فنانس بل میں پارلیمنٹ و اسمبلی، بلدیاتی نمائندے، جج ٹریبونل اراکین کی سرکاری خدمات کو سیلز ٹیکس سے مستثنا قرار دیا گیا ہے۔ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اور اسپیشل اکنامک زون کو سروسز ٹیکس پر چھوٹ دے دی گئی۔ نجی رہائشی اسکیموں میں 10 ہزار مربع فٹ پر مکان بنانے پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔بل کے مطابق 5 لاکھ روپے مالیت کی ہیلتھ اور لائف انشورنس پر ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا، سرکار سے منظور شدہ یونیورسٹیوں کالجز کی تعلیمی تحقیق پر بھی ٹیکس نہیں دینا پڑے گا، حج اور عمرہ ٹریول آپریٹرز بھی ٹیکس سے مستثنا ہوں گے، اسٹیٹ بینک، سیکورٹی ایکسچینج کمیشن، کمپی ٹیشن کمیشن کی خدمات پر بھی ٹیکس نہیں ہوگا، سیکورٹی سروسز میں گاڑی ٹریکرز، سیکورٹی کیمرے، الارمنگ سسٹم پر 19.5 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔فنانس بل کے مطابق انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروسز، وائی فائی اور براڈ بینڈ کنکشن پر 19.5 فیصد ہوگا، گاڑیوں کے لین دین کرنے والوں پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا، ریسٹورنٹس، ہوٹلز، فارم ہاؤسز کی آن لائن ادائیگی اور مشروبات پر 8 فیصد ٹیکس عاید ہوگا، کیب سروسز پر 5 فیصد، رینٹل کار سروس اور مال بردار گاڑیوں کو 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، سرکاری عمارتوں کی تعمیر پر 5 فیصد اور عام تعمیرات پر 8 فیصد ہوگا، اسلحہ بردار اورسیکورٹی گارڈز رکھنے پر 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، رئیل اسٹیٹ سروسز پر 8 فیصد ، فارن ایکسچینج سروسز پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا۔ کال سینٹرز اور ہیلپ لائن سروسز پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا، کوچنگ اور ٹریننگ مراکز کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، 5 لاکھ روپے سالانہ فیس حاصل کرنے والے اسکول اور کالجز کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، سندھ ہاری کارڈ سے 8ارب روپے جاری ہوں گے، بڑے کاشتکار کو 80 فیصد سبسڈی ملے گی۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے فنانس بل منظوری کے بعد ایوان سے خطاب کیا اور بجٹ کی منظوری کی مبارک باد پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہاں پر اپوزیشن کے 100 فیصد ارکان نے بجٹ بحث میں حصہ لیا، اس ایوان میں بھی چاروں زبانیں بولنے والے ارکان موجود ہیں، ہمیں صوبے سے محبت ہے، اس دھرتی سے پیار کرنا چاہیے، ہمیں پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے ایک اور بجٹ سندھ اسمبلی نے پاس کیا ہے، قیادت، کابینہ اور اسمبلی ممبرز کا شکرگزار ہوں کہ سب نے حصہ لیا، بلڈوزر نہیں ہوتا لیکن جہاں اکثریت ہوتی وہ بجٹ پاس کرالیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہوگی کہ آئندہ بجٹ میں کٹوتی کی تحاریک کو ڈیجٹیلائیز کیا جائے، 2010 ء سے میرے پاس فنانس کا محکمہ ہے، محکمہ فنانس کے اسٹاف کے لیے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی بونس کا اعلان کرتا ہوں، اسمبلی کے اسٹاف کو بھی بونس ملے گا۔سندھ کے سینئر وزیرشرجیل انعام میمن نے کہا کہ پورے بجٹ سیشن میں صحافیوں نے بہت اچھا کام کیا۔ کیمرامینز نے دھوپ میں کھڑے ہوکر میڈیا ٹاکز کو کور کیا۔ ہمیشہ بجٹ تلخیوں پر ختم ہوتا تھا، اس دفعہ اچھے ماحول میں بجٹ ختم ہوا۔ اس بات پرسب کو مبارکبادپیش کرتا ہوں۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس برخاست کردیا گیا۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق فرحان نے بدھ کو سندھ اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران کٹوتی کی تحاریک پیش کیں جن میں انہوں نے کہا کہ فرنیچر اور فکسچر کے لیے بجٹ میں جو 1,347,947 روپے رکھے گئے ہیں یہ ہماری معیشت، سندھ کے خزانے اور عوام پر اضافی بوجھ ہے جبکہ اس وقت ہمیں
صحت اور تعلیم کے لیے بیرونی قرضے لینے پڑ رہے ہیں اور وفاق بھی ہمیں پیسے کم دے رہا ہے۔ اس صورت حال میں ان پیسوں میں سے 5 لاکھ روپے کی کٹوتی کی جائے۔ اسپیکر نے یہ تحاریک مسترد کر دیں۔ بعد ازاں بجٹ اجلاس کے اختتام سے قبل ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے محمد فاروق فرحان نے کہا کہ ایوان کو مؤثر انداز میں چلانے پر میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جس طرح انہوں نے جمہوری عمل کے ذریعے ایوان کو چلایا اس سے نہ صرف جمہوریت پروان چڑھی بلکہ اپوزیشن اور حکومت کو اعتماد بھی ملا ہے۔ اپوزیشن جمہوریت کا حسن ہے، کوئی بھی ایوان اپوزیشن کے بغیر نامکمل ہوتا ہے۔ فاروق فرحان نے کہا کہ میں قائد ایوان وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ان کی کابینہ کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ جس طرح انہوں نے خندہ پیشانی سے اپوزیشن کی تنقید کو سنا۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے ارکان سمیت پورے ایوان کو مبارک باد پیش کی، جنہوں نے اپنا پارلیمانی کردار مؤثر انداز میں ادا کیا۔ اپنی تقریر کے اختتام پر فاروق فرحان نے یہ شعر پڑھا:بے بسی کا جشن تو کھل کر منانے دیجیے۔میری آنکھوں تلک آنسو تو آنے دیجیے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا فاروق فرحان نے مبارک باد پیش سندھ اسمبلی نے کہا کہ انہوں نے کرتا ہوں کو مبارک ایوان کو پر 8 فیصد کو بھی پیش کی کے لیے
پڑھیں:
جامعہ پشاور: طلبہ دھرنا کامیاب، تمام مطالبات منظور، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت کی مبارکباد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:۔ ناظمِ اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان، حسن بلال ہاشمی نے کہا ہے کہ جامعہ پشاور میں طلبہ کے حقوق کے لیے ہونے والا دھرنا تاریخی کامیابی ہے۔ فیسوں میں کمی، طلبہ سہولیات کی فراہمی اور دیگر مطالبات کی منظوری اس بات کا ثبوت ہے کہ جب طلبہ متحد ہو کر اپنی جائز آواز بلند کرتے ہیں تو کوئی طاقت ان کے حقوق کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی دراصل اسلامی جمعیت طلبہ کی اس مسلسل جدوجہد کا نتیجہ ہے جو وہ دہائیوں سے تعلیمی اداروں میں کر رہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ طلبہ کو ظلم و زیادتی کے خلاف کھڑا ہونا سکھایا اور ان کے جائز مسائل کو علمی، جمہوری اور پرامن جدوجہد کے ذریعے حل کروایا۔
ناظمِ اعلیٰ نے مزید کہا کہ فیسوں میں بے تحاشا اضافے نے پہلے ہی متوسط اور نچلے طبقے کے طلبہ کو اعلی تعلیم کے مواقع سے محروم کر رکھا ہے۔ آج کے معاشی بحران میں تعلیم کو مزید مہنگا کرنا نہ صرف طلبہ بلکہ ملک کے مستقبل کے ساتھ زیادتی ہے۔ اس تناظر میں جامعہ پشاور کے طلبہ کا یہ احتجاج اور اس کی کامیابی پورے پاکستان کے تعلیمی اداروں کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ طلبہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے یکجا ہیں۔
ناظم اعلیٰ پاکستان نے جامعہ پشاور کے تمام کارکنان، طلبہ اور عوامی حلقوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی صرف ایک ادارے کی نہیں بلکہ پورے تعلیمی نظام کی بہتری کی طرف پہلا قدم ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ اس جدوجہد کو مزید آگے بڑھائے گی تاکہ پاکستان بھر کے طلبہ کو معیاری تعلیم، سستی فیسیں، ہاسٹل کی سہولیات، اور پرامن تعلیمی ماحول میسر ہو۔
حسن بلال ہاشمی نے حکومت اور جامعاتی انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ طلبہ کی آواز کو دبانے کے بجائے ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے، کیونکہ یہ صرف طلبہ کا ہی نہیں بلکہ قوم کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔ جمعیت طلبہ کے حقوق، تعلیمی اصلاحات اور بہتر ماحول کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔