ٹیکس نظام انصاف پر مبنی نہیں، بجٹ نے ثابت کردیا یہ سسٹم نہیں چل سکتا، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
ٹیکس نظام انصاف پر مبنی نہیں، بجٹ نے ثابت کردیا یہ سسٹم نہیں چل سکتا، شاہد خاقان عباسی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 June, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز)عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام انصاف پر مبنی نہیں ہے، بجٹ نے ثابت کردیا کہ یہ سسٹم نہیں چل سکتا۔
پارٹی رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بجٹ میں کوئی تبدیلیاں نہیں، 30 سال پرانا جیسا بجٹ ہے۔ اکاونٹنگ کا ہے اخراجات کنٹرول کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ نئے ٹیکس لگا کر اور قرضہ لے کر حکومت اپنے اخراجات پورے کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے بجٹ سے کوئی تبدیلی نہیں آسکتی ۔ معیشت یا ملک کے معاملات پر ایسے بجٹ کا کوئی اثر نہیں ہوسکتا ۔ بتایا جاتا ہے کہ میکرو اکنامک استحکام آگیا ہے، کموڈیٹی کی قیمت خاص طور پر خام تیل کم ترین سطح پر ہے ۔ حکومت اپنے معاملات درست نہ کرے، اصلاحات نہ کرے تو نمو کو ختم کرکے کرنٹ اکانٹ خسارہ پورا کرتی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس حکمت عملی کا اثر مالیاتی خسارے پر بھی پڑتا ہے لیکن اس سے غریب آدمی متاثر ہوتا ہے۔ 4 سال میں ٹیکسوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ شرح سود کو بلند رکھا گیا ۔ گیس بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوتا گیا ۔ ان معاملات کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کی سب سے بڑی ذمے داری روزگار کی فراہمی ہے۔ 4 سال میں غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بجٹ میں کوئی ریلیف نظر نہیں آتا ۔ کسی طبقے کو ریلیف نہیں ملا ۔ حکومت نے اپنے اخراجات میں کسی مد میں بھی کمی نہیں کی۔ وزرا کی تنخواہ میں 188 فیصد، اراکین اسمبلی نے اپنی تنخواہیں 400 فیصد بڑھا دیں، چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی بے پناہ اضافہ کرایا ۔ یہ اضافہ بیک ڈیٹ سے لاگو ہوگا اور اس سے حکومتی نمائندوں کی سوچ ظاہر ہوتی ہے ۔
سربراہ عوام پاکستان پارٹی نے مزید کہا کہ عوام غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں ۔تقریبا آدھا پاکستان غریب ہے، 4کروڑ لوگ بدترین غربت کا شکار ہیں۔ حکمران طبقہ اپنی تنخواہیں بڑھانے میں مصروف ہے۔ 1988 سے 2018 تک تنخواہوں میں 20/25 فیصد اضافہ ہوا۔ اب یکمشت سیکڑوں فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ ملک دیوالیہ نہیں ہوگا، حکمرانوں کی سوچ دیوالیہ ہوگئی۔ حکمرانوں کو عوام کا احساس نہیں اپنی جیب کا احساس ہے جب کہ دوسری طرف حکومت نے اپنے اخراجات میں بھی بے حد اضافہ کیا ۔ مرغی پر بھی 10 روپے فی چوزہ ٹیکس لگا دیا گیا ۔ ایف ای ڈی کے ذریعے حکومت کو مرغی سے اربوں روپے وصول ہوں گے۔ کیا یہ رقم حکومت اپنے اخراجات سے کم کرکے خسارہ پورا نہیں کرسکتی؟۔ کیا وزرا اور اراکین اسمبلی اپنی تنخواہوں میں کمی نہیں کرسکتے تھے؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی کا شوق ہر حکومت کو ہوتا ہے۔ شوگر مل مالکان کا سیاست سے بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطہ ہوتا ہے۔ ہر حکومت کو چینی ایکسپورٹ کا بہت شوق ہوتا ہے ۔ تحریک انصاف کی حکومت میں بھی چینی ایکسپورٹ ہوئی ۔ اس وقت بھی ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی جب قیمت 130 روپے تھی ۔ اب چینی 210 روپے ہے تو ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی امپورٹ کی جارہی ہے ۔ چینی کے کھیل میں ساڑھے 14 ارب روپے غریب کی جیب سے نکال لیے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپنے اخراجات کم نہیں کیے اور پنشنرز پر ٹیکس لگا دیا گیا ۔ یہ کون سا انصاف ہے ؟۔ اپنی مراعات تنخواہ بڑھا کر پنشن پر ٹیکس بڑھا دیا ۔منافع اسکیموں میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی اور ملکی حالات کی وجہ سے تنگ ہیں ۔ ریلیف دینا پاکستان میں ناممکن بات ہوگئی ہے۔ ریلیف یہ ہوسکتا تھا کہ ٹیکسوں کا اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے ، حکومت اس میں بھی ناکام ثابت ہوئی۔ٹیکس کا نظام مکمل طور پر بدلنا ہوگا ۔ بجٹ نے ثابت کردیا کہ یہ نظام نہیں چل سکتا ۔ ٹیکس نظام انصاف پر مبنی نہیں ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 62 فیصد ٹیکس کمپنیوں پر ہوگا تو وہ کیسے ترقی کریں گی ؟۔ روزگار کہاں سے مہیا ہوگا؟ نمو کہاں سے آئے گی۔ خطے میں کون سے ممالک کمپنیوں سے 60 فیصد ٹیکس لے رہے ہیں؟۔ حکومت سارا پیسہ مارکیٹ سے اٹھا لے گی تو انڈسٹری ترقی نہیں کرے گی، روزگار نہیں ملے گا۔ اخراجات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی کے لیے 3800 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ایم پی ایز، ایم این ایز کی اسکیمیں بہت بڑھا دی گئی ہیں، اسی کے ذریعے ووٹ لیا جاتا ہے اور ان ہی اسکیموں کی رقم ہزاروں ارب روپے تک بڑھ چکی ہے۔ وفاق غریب سے غریب اور صوبے امیر ہورہے ہیں۔ سود کی ادائیگی دفاع کے اخراجات سے بھی زیادہ ہے۔ 8000 ارب روپے اس سال سود کی مد میں خرچ ہوں گے۔ خسارہ اور سود بڑھتا رہے گا کوئی اصلاحات نہیں کی جا رہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ آئی ایم ایف نہیں بناتا حکومت بناتی ہے۔ بجٹ آئی ایم ایف شرائط کے اندر بنانا ہوتا ہے۔ حکومت اپنے اخراجات کم کرے۔ پی ایس ڈی پی کا بڑا حصہ کرپشن میں جاتا ہے۔ ٹیکنالوجی سے ایف بی آر میں شفافیت آئے گی۔ اگر ایف بی آر کے نظام کو بہتر نہ بنایا گیا تو ملک سے سرمایہ باہر جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشہدا کے احسان کا بدلہ کبھی نہیں چکا سکتے، ان کا خون قومی قوت کی بنیاد ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر شہدا کے احسان کا بدلہ کبھی نہیں چکا سکتے، ان کا خون قومی قوت کی بنیاد ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ، پاکستان کو چوکنا اور ایران کو پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی،سینیٹر عرفان صدیقی ایک سو نوے ملین پائونڈز کیس ،عمران خان ، بشری بی بی کی سزا کیخلاف اپیل پر نیب نے اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات کر دیا راولپنڈی، کمسن بچوں کو دودھ میں زہر دے کر قتل کرنے والی ماں گرفتار نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 1روپے 50پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دیدی ایف بی آر کو امریکا اور چین سمیت دیگر ممالک کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانے کی ہدایات جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹیکس نظام انصاف پر مبنی نہیں بجٹ نے ثابت کردیا شاہد خاقان عباسی انہوں نے کہا کہ اپنے اخراجات نہیں چل سکتا حکومت اپنے اضافہ ہوا ارب روپے ہوتا ہے میں بھی نہیں کی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا شہری سہولت اور ترقیاتی کاموں کی رفتار بڑھانے کا بڑا فیصلہ
دورِ نایاب :ترقیاتی منصوبوں کی تیز رفتار تکمیل اور شہری سہولیات میں بہتری کے لیے پنجاب حکومت نے اہم فیصلہ کر لیا۔
پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی تیز رفتار اور مؤثر تکمیل کے لیے "اسمارٹ ایگزیکیوشن پلان" تشکیل دے دیا گیا ہے،سیکرٹری ہاؤسنگ نورالامین مینگل کی زیرصدارت اجلاس منعقد ہوا ہےپلان کےتحت تمام اضلاع کےسیوریج نظام کےتعمیراتی پراجیکٹس میں درجہ بندی کی گئی،ترقیاتی کاموں کوموسٹ کریٹیکل،کریٹیکل اورلیس کریٹیکل کیٹیگریوں میں تقسیم کیاگیا۔
ٹیکس ریکوریاں کرنے کے لیے ایف بی آر کی انعامی رقم 50 لاکھ سے 15 کروڑ کرنے کی تجویز
ترجمان کے مطابق مختلف اضلاع کی واساایجنسیوں کےایم ڈیزکی ویڈیولنک کےذریعےاجلاس میں شرکت کی،ایم ڈیزنےاپنےاضلاع کےمجوزہ سیوریج نظام کی تعمیروبحالی بارےپلان پیش کیے،سب سےپہلےموسٹ کریٹیکل کیٹیگری کےترقیاتی کام سرانجام دیئےجائینگے،ڈسپوزل و پمپنگ سٹیشنز، ٹرنک سیوریج، واٹر سپلائی نظام ، ٹیوب ویلز تعمیر کیے جائینگے۔
مزید بتایا گیا کہ سمارٹ پلان کےتحت موسمیاتی تغیرات کےتحت ترقیاتی کاموں کی پلاننگ کی گئی ،مون سون ، شدیدبارشوں سےقبل کھدائی کےکام مکمل کرنےکےاحکامات جاری کئے گئے،انتہائی توجہ طلب مسائل کےترجیحی حل سےشہریوں کےبنیادی مسائل کا حل مؤثراندازمیں ہوسکےگا۔
Currency Exchange Rate Tuesday September 23, 2025
ترجمان محکمہ ہاؤسنگ کا کہنا تھا کہ دستیاب وسائل کا مؤثر استعمال بھی ممکن ہو سکے گا،ٹیکنیکل ماہرین نےمجوزہ ترقیاتی کاموں بارےاہم تجاویز بھی پیش کیں۔