میکسیکو میں فائرنگ کا خونی واقعہ، بچوں سمیت 10 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
میکسیکو کی وسطی ریاست گواناخواتو کے شہر آئیراپواٹو میں مسلح افراد نے مذہبی تہوار کے دوران فائرنگ کر کے بچوں سمیت 10 افراد کو ہلاک کر دیا۔ مقامی حکام کے مطابق، اس خونی حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔
مقامی بلدیہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ واقعہ ایک رہائشی گھر پر ہوا، جہاں لوگ مذہبی جشن منا رہے تھے۔ حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے جبکہ متاثرہ خاندانوں کو نفسیاتی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
صدر کلاڈیا شینباؤم نے اس واقعے کو "افسوسناک" قرار دیتے ہوئے تصدیق کی کہ ہلاک شدگان میں بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، تاہم حملے کی نوعیت یا متاثرین کی مکمل تفصیل نہیں بتائی گئی۔
ریاستی گورنر لیبیا ڈینیسے نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
گواناخواتو، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، صنعتی ترقی اور سیاحت کا مرکز ہونے کے باوجود میکسیکو کی سب سے پرتشدد ریاست بھی مانی جاتی ہے۔ یہاں سانتا روزا ڈی لیما گینگ اور جلیسکو نیو جنریشن کارٹیل کے درمیان خونی تصادم جاری ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ریاست گواناخواتو میں 3,000 سے زائد قتل ہوئے، جو کہ پورے ملک میں سب سے زیادہ ہیں۔
میکسیکو میں 2006 سے اب تک منشیات سے جڑے تشدد میں 4 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سوڈان: ہسپتال پر فضائی حملہ، 40 سے زائد افراد جاں بحق، ڈبلیو ایچ او کی شدید مذمت
سوڈان کے مغربی کردوفان کے شہر المجلد میں ایک ہسپتال پر ہونے والے خطرناک حملے میں کم از کم 40 افراد جاں بحق ہو گئے، جن میں بچے اور طبی عملے کے افراد بھی شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) نے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صحت کے مراکز پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، ہسپتال کا مقام ان علاقوں میں شامل تھا جو سوڈانی فوج اور نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان جاری خانہ جنگی میں فرنٹ لائن سمجھے جاتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، حملے میں ہسپتال کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا، 6 بچے اور 5 طبی کارکن بھی جان کی بازی ہار گئے۔ انسانی حقوق تنظیم ’ایمرجنسی لائرز‘ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک فوجی ڈرون کے ذریعے کیا گیا، تاہم اب تک حملہ آور کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
دوسری طرف، سوڈانی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ کینیا اور متحدہ عرب امارات RSF کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ کینیا سے لایا گیا اسلحہ خرطوم میں RSF کے اسلحہ ڈپو سے برآمد ہوا ہے۔
سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتح البرہان اور RSF کے کمانڈر محمد حمدان دگلو کے درمیان اپریل 2023 سے جاری جنگ میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور 1 کروڑ 30 لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے بھی بیرونی مداخلت پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔