City 42:
2025-06-26@12:12:29 GMT

زلزلے کے جھٹکے،خوف وہراس پھیل گیا  

اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT

ویب ڈیسک:بلوچستان کے ضلع سبی اور اطراف میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔

 زلزلہ پیما مرکز کے مطابق سبی اور اطراف میں آنے والے زلزلے کی شدت 3.2 اور گہرائی 23 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی ہے،زلزلے کی وجہ سے ہر طرف خوف وہراس پھیل گیا،لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

 زلزلہ پیما مرکز زلزلے کا مرکز سبی سے 24 کلومیٹر دور شمال مغرب میں تھا۔

خیبر پختونخوا:  ڈسپریٹی الاؤنس دینے کی یقین دہانی پر سرکاری ملازمین کا احتجاج ختم  

 زلزلے کے نتیجے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

ایران نے امریکا اور اسرائیل کی پہنچ سے دور اپنا "متبادل جوہری مرکز" مکمل کر لیا ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ پک ایکس تنصیب نہ صرف یورینیم کو افزودہ کرنے بلکہ سینٹری فیوجز تیار کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کے مطابق یہ پہاڑ سطح سمندر سے 1608 میٹر بلند ہے، یعنی فردو کے پہاڑ سے 50 فیصد زیادہ بلند ہے، اور اس کے نیچے موجود چیمبرز اتنے گہرے ہیں کہ امریکی بنکر بسٹر بم بھی انہیں تباہ کرنے میں شاید ناکام ہو جائیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس تنصیب کی گہرائی سطح زمین سے 100 میٹرز سے بھی نیچے ہے جبکہ فردو تنصیب کی گہرائی 60 سے 90 میٹر ہے۔ خصوصی رپورٹ:

ایران ایک ایسا مربوط جوہری نظام چلاتا ہے جو نقشے پر محض چند جامد مقامات نہیں بلکہ ایک وسیع، محفوظ اور مضبوط انفرا اسٹرکچر پر مشتمل ہے۔ مغربی میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں درجنوں تنصیبات میں ہزاروں سائنسدان اور انجینئر کام کرتے ہیں، ایران کا افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ، جسے 16 چھوٹے کینسٹروں میں سمیٹا جاسکتا ہے، کسی ایک جگہ نہیں رکھا جاتا، وہ ایران کے مختلف جوہری مراکز میں مسلسل منتقل ہوتا رہتا ہے۔ 

برطانوی روزنامے کی رپورٹ میں یہ دعویٰ سامنے آیا کہ جب عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے ایران سے وضاحت طلب کی تھی کہ پک ایکس پہاڑ کی سطح کے نیچے کیا ہو رہا ہے تو انہیں مختصر جواب دیا گیا کہ اس سے آپ کا کچھ لینا دینا نہیں۔ اپریل 2025 میں رافیل گروسی کی جانب سے پوچھا گیا یہ سوال اب زیادہ اہم ہوگیا ہے کیونکہ فردو اور نطنز میں جوہری افزودگی کرنے والے مراکز کو امریکی طیاروں نے بنکر بسٹر بموں سے نشانہ بنایا ہے۔   رافیل گروسی نے ایران سے اس وقت وضاحت طلب کی جب انہیں معلوم ہوا کہ 'پک ایکس' کے نام سے معروف پہاڑ 'کوہِ کولنگ گزلہ' کے نیچے کوئی بڑا منصوبہ جاری ہے۔ برطانوی روزنامے ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی حملے سے قبل 16 ٹرکوں کو فردو کے باہر قطار لگائے دیکھا گیا تھا اور ایرانی جوہری پروگرام کے ایک ماہر نے برطانوی روزنامے کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے افزدہ یورینیم کو امریکی بمباری سے قبل ایک خفیہ مقام میں منتقل کر دیا گیا تھا۔   پک ایکس کے نام سے معروف پہاڑ نطنز کے قریب صوبہ اصفہان میں واقع ہے اور فردو سے صرف 90 میل دور جنوب میں واقع ہے۔ رپورٹس کے مطابق یہاں حالیہ برسوں میں خفیہ طور پر ایک نئی وسیع اور گہری زیرِزمین تنصیب تعمیر کی گئی ہے جس کے چار سرنگی داخلی راستے ہیں اور گہرائی 100 میٹر سے زائد ہے، جس کے باعث یہ فردو سے زیادہ محفوظ مرکز ہے۔ اس تنصیب کی تعمیر بدستور جاری ہےاور اسے گزشتہ 4 برسوں سے خفیہ طور پر توسیع دی جا رہی ہے۔   اسرائیلی دفاعی اداروں سے وابستہ سابق افسر سیما شائن کا کہنا ہے کہ ایران نے سینکڑوں یا ہزاروں جدید سینٹری فیوجز خفیہ مقامات پر منتقل کیے ہیں جو ہتھیاروں کے درجے کے یورینیم کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔ آئی اے ای اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 17 مئی تک ایران کے پاس 60 فیصد تک افزودہ 408.6 کلوگرام یورینیم موجود تھا جو کہ 90 فیصد کی حد سے کچھ کم ہے جو ایٹمی ہتھیار کے لیے درکار ہوتا ہے۔   ماہرین کا کہنا ہے کہ پک ایکس تنصیب نہ صرف یورینیم کو افزودہ کرنے بلکہ سینٹری فیوجز تیار کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کے مطابق یہ پہاڑ سطح سمندر سے 1608 میٹر بلند ہے، یعنی فردو کے پہاڑ سے 50 فیصد زیادہ بلند ہے، اور اس کے نیچے موجود چیمبرز اتنے گہرے ہیں کہ امریکی بنکر بسٹر بم بھی انہیں تباہ کرنے میں شاید ناکام ہو جائیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس تنصیب کی گہرائی سطح زمین سے 100 میٹرز سے بھی نیچے ہے جبکہ فردو تنصیب کی گہرائی 60 سے 90 میٹر ہے۔   امریکی تھنک ٹینک FDD سے وابستہ ماہرریول مارک گریچٹ کے مطابق یہ تنصیب ایران کو ایسی جگہ مہیا کرتی ہے جسے امریکی فضائیہ بھی اپنے طاقتور ترین بموں سے تباہ کرنے میں دشواری محسوس کرے گی۔ اگرچہ صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا ہے، لیکن جنگ بندی کے فوراً بعد اسرائیلی طیاروں نے ایران میں اہداف کو نشانہ بنایا جس پر ناراض ٹرمپ نے نیتن یاہو کو فون کر کے شکایت کی کہ انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔   ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ اگر تہران کو ریاستی بقا کا خطرہ محسوس ہوا تو وہ کھلے عام جوہری ہتھیار بنانے کی پالیسی اپنا سکتا ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی کا کہنا ہے کہ اگر تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو جائیں تو بھی کھیل ختم نہیں ہوتا کیونکہ علم، مواد اور ارادہ موجود ہے۔ ایک اور رکنِ پارلیمنٹ احمد نادری کے مطابق اب ہمیں جوہری بم کا تجربہ کرنا ہو گا اور کوئی راستہ نہیں بچا۔   تاہم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا فتویٰ تاحال موجود ہے جس کے مطابق جوہری ہتھیار بنانا حرام ہے لیکن کچھ علما اور ارکان پارلیمنٹ اب کہہ رہے ہیں کہ 'وقت اور حالات کے تحت فتویٰ بھی بدلا جا سکتا ہے'۔ عالمی طاقتوں کی نظریں اب کوہِ کولنگ گزلہ کے نیچے چھپے ایران کے جوہری راز پر جمی ہوئی ہیں۔ کیا واقعی ایران نے امریکا اور اسرائیل کی پہنچ سے دور اپنا "متبادل جوہری مرکز" مکمل کر لیا ہے؟ اس کا جواب آنے والے وقت میں ہی ملے گا۔

بشکریہ: جیو ڈاٹ کام  

متعلقہ مضامین

  • ایران نے امریکا اور اسرائیل کی پہنچ سے دور اپنا "متبادل جوہری مرکز" مکمل کر لیا ہے؟
  • کراچی میں زلزلے کے غیر معمولی جھٹکے، لانڈھی فالٹ لائن متحرک ہونے کی تصدیق
  • کراچی: یکم جون سے ابتک 57 کم شدت کے زلزلے ریکارڈ
  • شہرِ قائد میں مسلسل زلزلوں کی وجوہات، زلزلہ پیما مرکز نے تفصیلات جاری کر دیں
  • مینگورہ میں 4.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس
  • غزہ میں امدادی مرکز پر اسرائیلی فوج کا حملہ، 24 فلسطینی شہید
  • قائدآباد اور اطراف کے علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
  • اسرائیل پر ایرانی میزائلوں کی بارش
  • کراچی میں رواں ماہ زلزلے کے کتنے جھٹکے محسوس کیے گئے؟ وجہ کیا ہے؟