پی پی کا پارلیمانی پارٹی اجلاس ختم، بجٹ پر ووٹ دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریب بشکریہ پیپلز پارٹی/ ایکس
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ختم ہوگیا جس میں بجٹ کی منظوری میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم بجٹ میں ووٹ دینے جارہے ہیں۔
خیال رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے چند روز قبل اسمبلی اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کے وفاقی بجٹ کی حمایت کرتا ہوں، پاکستان کو جنگ کی تیاری کرنا ہے اس لیے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم، وزیر خزانہ، وزیر خارجہ کا شکریہ کہ اس دفعہ انہوں نے بجٹ پر پیپلز پارٹی کو انگیج کیا، ہم چاہتے تھے کہ تنخواہ اور پنشن میں مزید اضافہ کیا جائے، یہ اچھا اقدام ہے کہ حکومت نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کی خواہشات تھیں جو ہم بجٹ میں حاصل نہیں کر سکے، چاہتے تھے کہ پی ایس ڈی پی میں جنوبی پنجاب کو پنجاب کا 30 فیصد حصہ دلایا جائے، وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے بجٹ میں ہم بیٹھ کر کوشش کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
عظمیٰ بخاری کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل آگیا
وزیر اطلاعات پنجاب کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہنا تھا کہ آپ اتنے سیانے ہوتے تو آج پنجاب میں آپ کی یہ حالت نہ ہوتی، آپ کچھ کرنے لائق ہوتے تو گھروں میں بیٹھ کر ہمیں نہ بتارہے ہوتے سیلاب کہاں آنا تھا کہاں بند ٹوٹنا تھا، ایسے فیصلے حکومتیں حالات اور واقعات کے مطابق کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل سامنے آگیا۔ اپنے ردِ عمل میں صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آپ پنجاب میں رہ کر پنجاب کا مقدمہ کب لڑیں گے۔؟ آپ چاہتے پنجاب میں لوگوں کو گندم، آٹا اور روٹی نہ ملے۔؟ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ گندم کا نقصان ہوا دوسری طرف کہہ رہے جو گندم ہے وہ بھی باہر بھیج دیں، ڈبویا ہے یا ڈوبا ہے اس کو سیلابی سیاست ہی کہتے ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بار بار سندھ میں سیلاب آتا ہے تو آپ بار بار سندھ کو ڈبوتے ہیں۔؟ آپ سیاست کرنا نہیں چاہتے لیکن پوری پریس کانفرنس صرف اور صرف سیاست تھی اور کچھ بھی نہیں تھا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آپ نے آج تک سیلاب کے متاثرین کے لیے کیا کیا ہے۔؟ سوائے بیٹھ کر سیلابی سیاست کرنے کے اور نمبر ٹانگنے کے۔ انہوں نے کہا کہ آپ آئی ایم ایف کا بہانہ پنجاب پر لگا رہے ہیں، سندھ میں گندم خریدی۔؟ سندھ میں گندم نہ خریدنے پر کونسے رولز اپلائی ہونگے۔؟ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مریم نواز کی کارکردگی کی تعریف بلاول بھٹو نے بھی کی، اسی لیے سندھ کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ کاش ان کے پاس بھی مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ ہوتی۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کوئی بی آئی ایس پی ختم نہیں کرنا چاہتا، سوال یہ ہے اس کو سیلاب میں استعمال کیوں کرنا چاہتے ہیں۔؟ بی آئی ایس پی کا اپنا قانون اور طریقہ کار ہے، اس کو بار بار سیلاب میں کیوں لا رہے ہیں۔؟ اس کو سیاست ہی کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اتنے سیانے ہوتے تو آج پنجاب میں آپ کی یہ حالت نہ ہوتی، آپ کچھ کرنے لائق ہوتے تو گھروں میں بیٹھ کر ہمیں نہ بتارہے ہوتے سیلاب کہاں آنا تھا کہاں بند ٹوٹنا تھا، ایسے فیصلے حکومتیں حالات اور واقعات کے مطابق کرتی ہیں۔