27 ویں آئینی ترمیم کے پیش نظر جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
27 ویں آئینی ترمیم کے پیش نظر جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملکی موجودہ سیاسی صورتحال اور 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سربراہ جےیوآئی مولانا فضل الرحمان نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
جےیوآئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر ہوگا، جس میں ارکان قومی اسمبلی و سینیٹرز شریک ہوں گے ۔ اس اہم اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال، 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق مولانا فضل الرحمان پارلیمنٹیرین سے مشاورت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سے ہونے والی ملاقاتوں سے متعلق مشاورت بھی ہوگی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 کی حمایت اور صوبے کے حصوں میں کمی کو مسترد کرتے ہیں، بلاول بھٹو
واضح رہے کہ گزشتہ شب پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم میں صوبے کے حصے میں کمی کو مسترد کرتے ہیں تاہم آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔
پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا گزشتہ روز کراچی میں اجلاس ہوا، جس میں حکومت کی مجوزہ 27ویں ترمیم پر غور کیا گیا تاہم پیپلزپارٹی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی اور سی ای سی کا اجلاس آج دوبارہ طلب کیا گیا تھا۔
اجلاس کے پہلے سیشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں صوبے کے حصے میں کمی کی سفارش کو مسترد کرتے ہیں،حکومت نے آرٹیکل 243 میں تبدیلیوں کا سوچا ہے ہم اس تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ویں آئینی ترمیم کرتے ہیں
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بیشتر تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
جمعرات کو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے تصدیق کی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگی کے وفد نے حال ہی میں پیپلز پارٹی سے ملاقات کی تھی تاکہ اس کی حمایت حاصل کی جا سکے۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان، نیئر بخاری اور شازیہ مری بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
بلاول نے بتایا کہ زیرِ بحث تجاویز میں آئینی عدالت کے قیام، نیشنل فائنانس کمیشن ایوارڈ، تعلیم، آبادی کی منصوبہ بندی، ایگزیکٹو مجسٹریسی اور ججوں کے تبادلے جیسے امور شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے تمام نکات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کسی بھی ایسی تجویز کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو صوبوں کے حصے پر آئینی تحفظ کی صورت میں اثر انداز ہو۔
’جہاں تک صوبائی حصوں سے متعلق آئینی تحفظ کی تجاویز کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی انہیں مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور کسی صورت ان کی حمایت نہیں کرے گی۔‘
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پارٹی کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جو اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو کمزور کرے۔
’آج کے اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔‘
تاہم، بلاول نے بتایا کہ پیپلز پارٹی مجوزہ ترمیم کے ایک حصے یعنی آرٹیکل 243 میں تبدیلی کی حمایت پر آمادہ ہے۔
’یہ کہنا آسان ہے کہ کون سی تجویز ہم تسلیم کرتے ہیں، اور وہ صرف ایک ہے۔ حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجویز دی ہے جس کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے عہدے کا نیا نام رکھا جائے گا اور نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کے نام سے ایک نیا عہدہ متعارف کرایا جائے گا۔ پارٹی کی مجلسِ عاملہ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ میں اعلان کروں کہ پیپلز پارٹی صرف اسی ترمیم کی حمایت کرے گی۔ دیگر تمام نکات کو یا تو مسترد کیا گیا ہے یا ان پر مزید بات چیت کل کی جائے گی۔”
آئینی عدالت کے قیام سے متعلق تجویز پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی کا مؤقف واضح ہے کہ ایسی عدالت میں چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔
“چارٹر آف ڈیموکریسی کے تناظر میں بھی ہمارا مؤقف یہی رہا ہے کہ ہم مساوی نمائندگی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام کا ذکر تھا، لیکن اس میں دیگر امور بھی شامل تھے۔ بلاول نے بتایا کہ پارٹی کی مجلسِ عاملہ جمعہ کے روز دوبارہ اجلاس کرے گی تاکہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 ویں آئینی ترمیم بلاول بھٹو پیپلز پارٹی