190ملین پاﺅنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ملتوی، نیب کی استدعا منظور
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 جون ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ میں 190ملین پاﺅنڈ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ملتوی کردی گئی ، سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھ پر دبا ﺅڈالنا چاہتے ہیں.
(جاری ہے)
� نئی تاریخ تحریری فیصلے میں جاری کی جائے گی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قائم مقام چیف جسٹس کرتے ہوئے عدالت میں نے عدالت کیس میں نے کہا نیب کی کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں دوران سماعت آئینی عدالت پر جسٹس منصور کے دلچسپ ریمارکس پر قہقہے
سپریم کورٹ میں محکمہ لائیو اسٹاک پنجاب کے ڈاکٹر اعظم علی کی ترقی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی عدالت کے قیام سے متعلق دلچسپ ریمارکس دیے، جس پر قہقہے گونج اٹھے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ڈاکٹر اعظم علی کی ترقی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو نظرانداز کرتے ہوئے جونیئر افسران کو ترقی دی گئی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں دستاویزات سے دکھائیں کہ واقعی جونیئرز کو ترقی دی گئی اور آپ کے مؤکل کو نظرانداز کیا گیا۔
سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے دلچسپ انداز میں کہا کہ ’اگر کوئی بہت مشکل سوال ہے تو ہم وفاقی آئینی عدالت بجھوا دیتے ہیں‘، انہوں نے کہا کہ ’ہم تو ویسے بھی بیچارے ایسے ہی ہیں یہاں‘، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔
وفاقی آئینی عدالت
یاد رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے پارلیمان سے بخوبی گزرنے کے بعد حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کی ازسرِنو تشکیل کا عمل شروع کر دیا ہے، اور مجوزہ وفاقی آئینی عدالت (ایف ایف سی) کے لیے 7 جج صاحبان کے نام شارٹ لسٹ کر لیے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ عدالت آئین کی تشریح اور وفاق و صوبوں کے درمیان تنازعات کے تصفیے کے لیے قائم کی جا رہی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے اس نئی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے، اور جسٹس امین الدین خان، جو اس وقت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ ہیں، انہیں وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر تعینات کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی کے ناموں کے ساتھ ساتھ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بریچ کے نام بھی اس نئی عدالت کے ابتدائی ارکان کے طور پر زیرِ غور ہیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کی ابتدائی تعداد ایک صدارتی حکم کے ذریعے متعین کی جائے گی، جب کہ ججوں کی تعداد میں آئندہ کوئی اضافہ پارلیمان کی منظوری سے قانون سازی کے ذریعے کیا جا سکے گا۔