اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 جون ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ میں 190ملین پاﺅنڈ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ملتوی کردی گئی ، سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھ پر دبا ﺅڈالنا چاہتے ہیں.

کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے کی جس میں نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ اور رافع مقصود عدالت میں پیش ہوئے. اس موقع پر عمران خان کی تینوں بہنیں، وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز، فیصل جاوید سمیت پارٹی کے دیگر اہم رہنما بھی عدالت میں موجود تھے جب کہ عدالت کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد نے جمع ہو کر عمران خان کی رہائی کے حق میں نعرے بازی کی اس موقع پر پولیس نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے.

دورانِ سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ وہ کل ہی اس کیس میں پراسیکیوٹر مقرر ہوئے ہیں انہوں نے عدالت میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی پیش کیا اور کہا کہ یہ ایک اہم کیس ہے اور اسے سمجھنے کے لیے انہیں 4 ہفتوں کا وقت دیا جائے تاکہ وہ ریکارڈ پڑھ سکیں اور مکمل تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں. انہوں نے کہا کہ وہ کبھی اس کیس کا حصہ نہیں رہے، اس لیے مناسب موقع دیا جانا شفافیت کے تقاضوں کے عین مطابق ہوگا عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے مسلسل التوا کی روش اپنائی جا رہی ہے نیب کے وکیل رافع مقصود نے 5 جون کو بھی کہا تھا کہ وہ بحث نہیں کریں گے یہ کیس عام نہیں بلکہ اس میں خاتون کو بھی سزا دی گئی ہے اور عدالتوں کا عمومی رویہ ہوتا ہے کہ خواتین کو سزا معطل کی جاتی ہے ہمیں اپنا کیس شروع کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ ہم دلائل پیش کر سکیں.

بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت سے شکوہ کیا کہ آج کافی دنوں بعد کیس لگا ہے، پیر کو کیس مقرر کر لیں اور مجھے سنا جائے انہوں نے پراسیکیوشن کو کہا کیس بنایا ہے تو آئیں کھیلیں، اپیل میں کیوں بھاگتے ہیں؟ اس پر نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد نے جواب دیا، بالکل کھیلیں گے. نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود نے کہاکہ اس کیس میں 14 سال کی سزا ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اسے عام کیس کی طرح ڈیل کیا جائے بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اگر آپ نے کیس بنایا ہے تو آئیں اور کھیلیں جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر جاوید ارشد نے جواب دیا کہ بالکل کھیلیں گے سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس نے وکلا اور عدالت میں موجود دیگر افراد کو تنبیہ کی کہ وہ عدالت کے ڈیکورم کا خیال رکھیں اور عدالت پر غیر ضروری دباﺅ نہ ڈالیں.

بیرسٹر سلمان صفدر کو مخاطب کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مجھ پر پریشر ڈالنا چاہتے ہیں اس موقع پر عمران خان کی بہن علیمہ خان نے عدالتی عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب کو کہیں ہم انتظار کر رہے ہیں، بڑی مہربانی ہو گی اگر وہ ہمیں آئندہ کی تاریخ دے دیں جس پر عدالت نے جواب دیا کہ تحریری آرڈر میں آئندہ تاریخ دی جائے گی. عدالت نے نیب کی جانب سے کیس کی تیاری کے لیے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی عدالت نے ہدایت دی کہ آئندہ سماعت پر فریقین دلائل کا آغاز کریں�

(جاری ہے)

� نئی تاریخ تحریری فیصلے میں جاری کی جائے گی. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قائم مقام چیف جسٹس کرتے ہوئے عدالت میں نے عدالت کیس میں نے کہا نیب کی کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ میں دوران سماعت آئینی عدالت پر جسٹس منصور کے دلچسپ ریمارکس پر قہقہے

سپریم کورٹ میں محکمہ لائیو اسٹاک پنجاب کے ڈاکٹر اعظم علی کی ترقی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی عدالت کے قیام سے متعلق دلچسپ ریمارکس دیے، جس پر قہقہے گونج اٹھے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ڈاکٹر اعظم علی کی ترقی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو نظرانداز کرتے ہوئے جونیئر افسران کو ترقی دی گئی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں دستاویزات سے دکھائیں کہ واقعی جونیئرز کو ترقی دی گئی اور آپ کے مؤکل کو نظرانداز کیا گیا۔
سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے دلچسپ انداز میں کہا کہ ’اگر کوئی بہت مشکل سوال ہے تو ہم وفاقی آئینی عدالت بجھوا دیتے ہیں‘، انہوں نے کہا کہ ’ہم تو ویسے بھی بیچارے ایسے ہی ہیں یہاں‘، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔

وفاقی آئینی عدالت
یاد رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے پارلیمان سے بخوبی گزرنے کے بعد حکومت نے اعلیٰ عدلیہ کی ازسرِنو تشکیل کا عمل شروع کر دیا ہے، اور مجوزہ وفاقی آئینی عدالت (ایف ایف سی) کے لیے 7 جج صاحبان کے نام شارٹ لسٹ کر لیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ عدالت آئین کی تشریح اور وفاق و صوبوں کے درمیان تنازعات کے تصفیے کے لیے قائم کی جا رہی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے اس نئی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے، اور جسٹس امین الدین خان، جو اس وقت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ ہیں، انہیں وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر تعینات کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی کے ناموں کے ساتھ ساتھ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بریچ کے نام بھی اس نئی عدالت کے ابتدائی ارکان کے طور پر زیرِ غور ہیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کی ابتدائی تعداد ایک صدارتی حکم کے ذریعے متعین کی جائے گی، جب کہ ججوں کی تعداد میں آئندہ کوئی اضافہ پارلیمان کی منظوری سے قانون سازی کے ذریعے کیا جا سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • یاسین ملک کے لیے سزائے موت کا بھارتی مطالبہ ، سماعت 28 جنوری تک ملتوی
  • سپریم کورٹ میں دوران سماعت آئینی عدالت پر جسٹس منصور کے دلچسپ ریمارکس پر قہقہے
  • سردار تنویر الیاس کے خلاف ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیس میں گرفتاری کے وارنٹ جاری
  • ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیس؛ سردار تنویر الیاس کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • ہرجانہ کیس: عمران خان کے وکیل کی جرح کیلئے مہلت کی استدعا منظور
  • ہرجانہ کیس، عمران خان کے وکیل کی جرح کیلئے مہلت کی استدعا منظور
  • شہباز شریف کی جانب سے ہرجانے کا کیس، عمران کے وکیل کی جرح کیلئے مہلت کی استدعا منظور
  • کراچی میں لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست مسترد
  • ای چالان: منعم ظفر کی درخواست پر سماعت ‘فریقین سے جواب طلب
  •  انجینئر محمد علی مرزا کی مرکزی کیس میں فریق بننے کی درخواست منظور