data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے انکشاف کیا ہے کہ آئندہ کچھ عرصے میں چند ایسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ہیں جن کے بارے میں پہلے کبھی سوچا بھی نہیں گیا تھا، یہ پیشرفت مشرق وسطیٰ میں طاقت کا توازن تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق  امریکی مشیر نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اولین ترجیح ابراہام معاہدے کو مزید وسعت دینا ہے، جس کے تحت ٹرمپ کے گزشتہ دورِ صدارت میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے ممالک سے بات چیت کے مراحل میں ہیں جن کے اسرائیل سے تعلقات کا تصور بھی مشکل تھا لیکن ٹرمپ کی قائدانہ صلاحیتوں اور وژن کے باعث یہ ممکن ہونے جا رہا ہے۔

اسٹیو وٹکوف نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان نئے ممکنہ معاہدات کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں استحکام پیدا ہوگا اور خطے میں معاشی و دفاعی شراکت داریوں کو فروغ ملے گا،ٹرمپ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ خطے میں پرامن روابط کے ذریعے ایران کے اثر و رسوخ کو محدود کیا جائے۔

واضح رہے کہ ابراہام معاہدے کی پالیسی کو ٹرمپ حکومت کی بڑی سفارتی کامیابی سمجھا جاتا ہے، جس کے ذریعے کئی عرب ممالک نے دہائیوں بعد اسرائیل کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا۔

تاحال اسٹیو وٹکوف نے ان ممکنہ ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے، لیکن ان کے بیان نے عالمی سطح پر چہ میگوئیاں تیز کر دی ہیں کہ کیا سعودی عرب یا دیگر نمایاں مسلم ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہوں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

جنوبی افریقہ میں جی 20 اجلاس میں کوئی امریکی عہدیدار شریک نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی افریقہ میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس میں امریکا کا کوئی سرکاری نمائندہ شرکت نہیں کرے گا،  جنوبی افریقہ میں افریکانر آبادی کے خلاف سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں افریکانرز جو ڈچ، فرانسیسی اور جرمن نسل سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں، ان  کے قتل اور ان کی زمینوں پر قبضے کے واقعات افسوسناک ہیں، یہ ایک مکمل شرمناک بات ہے کہ جی 20 اجلاس جنوبی افریقہ میں منعقد ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ   افریکانرز کو مارا جا رہا ہے، ان کی زمینیں اور فارم غیر قانونی طور پر چھینے جا رہے ہیں،  جب تک یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہیں گی، کوئی امریکی سرکاری اہلکار اجلاس میں شریک نہیں ہوگا، وہ 2026 کا جی 20 اجلاس میامی میں منعقد کرنے کے خواہشمند ہیں اور اگر وہ اُس وقت بھی منصبِ صدارت پر رہے تو اجلاس کی میزبانی امریکا کرے گا۔

خیال رہے کہ جنوبی افریقہ رواں ماہ 22 اور 23 نومبر کو جی 20 اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، جو دنیا کی بڑی معیشتوں پر مشتمل اس فورم کی روایتی سالانہ میٹنگ ہے،  ٹرمپ کے اس مؤقف نے نہ صرف سفارتی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے بلکہ جنوبی افریقہ کی میزبانی کے حوالے سے بھی بین الاقوامی سطح پر توجہ مبذول کرائی ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • متحدہ عرب امارات غزہ کیلیے عالمی استحکام فورس میں شامل نہیں ہوگا‘ صدارتی مشیر
  • ٹیرف سے کمائی: امریکیوں کو فی کس 2 ہزار ڈالر دینے کا اعلان
  • جو بائیڈن بدترین صدر‘ کرپٹ انتخابات سے اقتدار میں آئے‘ ٹرمپ
  • جو بائیڈن انتخابی دھاندلی سے اقتدار میں آئے‘ ٹرمپ
  • شٹ ڈاون کیوجہ سے نیٹو ممالک کو امریکی اسلحے کی ترسیل معطل
  • ٹرمپ کی ڈاکو مینٹری میں ایڈیٹنگ تنازع، بی بی سی کے ڈی جی اور سی اِی او نے استعفیٰ دیدیا
  • شٹ ڈاؤن جاری رہا تو امریکی شرح نمو منفی ہوسکتی ہے، وائٹ ہاؤس کے معاشی مشیر نے خبردار کردیا
  • ٹیرف سے اضافی آمدن‘ امریکیوں کو فی کس 2 ہزار ڈالر دینے کا اعلان
  • امریکی عوام میں اعتماد بحالی: اسرائیل نے لاکھوں ڈالر خرچ کرڈالے، ہارٹز کا انکشاف
  • جنوبی افریقہ میں جی 20 اجلاس میں کوئی امریکی عہدیدار شریک نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ