جلد ایسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرینگے جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، مشیر امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوشش ہے کہ ابراہام معاہدے کو وسعت دی جائے، ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ جلد ایسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرینگے جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ایک اپنے بیان میں اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوشش ہے کہ ابراہام معاہدے کو وسعت دی جائے، ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو تسلیم کرنیوالے ممالک کی تعداد بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں، امید ہے جلد ایسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے جن کے بارے میں کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا اور یہ عمل مشرق وسطیٰ میں توازن لائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کو تسلیم
پڑھیں:
جنوبی افریقہ میں جی 20 اجلاس میں کوئی امریکی عہدیدار شریک نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی افریقہ میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس میں امریکا کا کوئی سرکاری نمائندہ شرکت نہیں کرے گا، جنوبی افریقہ میں افریکانر آبادی کے خلاف سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں افریکانرز جو ڈچ، فرانسیسی اور جرمن نسل سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں، ان کے قتل اور ان کی زمینوں پر قبضے کے واقعات افسوسناک ہیں، یہ ایک مکمل شرمناک بات ہے کہ جی 20 اجلاس جنوبی افریقہ میں منعقد ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ افریکانرز کو مارا جا رہا ہے، ان کی زمینیں اور فارم غیر قانونی طور پر چھینے جا رہے ہیں، جب تک یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہیں گی، کوئی امریکی سرکاری اہلکار اجلاس میں شریک نہیں ہوگا، وہ 2026 کا جی 20 اجلاس میامی میں منعقد کرنے کے خواہشمند ہیں اور اگر وہ اُس وقت بھی منصبِ صدارت پر رہے تو اجلاس کی میزبانی امریکا کرے گا۔
خیال رہے کہ جنوبی افریقہ رواں ماہ 22 اور 23 نومبر کو جی 20 اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، جو دنیا کی بڑی معیشتوں پر مشتمل اس فورم کی روایتی سالانہ میٹنگ ہے، ٹرمپ کے اس مؤقف نے نہ صرف سفارتی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے بلکہ جنوبی افریقہ کی میزبانی کے حوالے سے بھی بین الاقوامی سطح پر توجہ مبذول کرائی ہے۔