ایران کے وزیر مواصلات نے اعلان کیا کہ ملک میں انٹرنیٹ تک رسائی اسرائیل کے ساتھ حالیہ تنازع کے دوران عارضی بندش کے بعد دوبارہ معمول پر آگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والے ایرانی چیف کمانڈر علی شادمانی دم توڑ گئے

شہنوا نیوز کے مطابق وزیر اطلاعات و مواصلات ستار ہاشمی نے اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جھڑپوں کے خاتمے اور جنگ بندی کے اعلان کے ایک روز بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں یہ اعلان کیا۔

Internet access has returned to "normal" in #Iran, following restrictions during the #IsraelIranConflict.

Communications Minister, Sattar Hashemi, apologized for the "imposed situation" during the 12-day war.https://t.co/qIhWQPusUJ #factchecking

— IranWire (@IranWireEnglish) June 25, 2025

ایران نے 13 جون کو اسرائیل کے جوہری اور فوجی مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے ہوائی حملوں کے فوری بعد انٹرنیٹ تک رسائی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

ایرانی حکام کے مطابق ان حملوں میں متعدد اعلیٰ فوجی کمانڈروں، جوہری سائنسدانوں اور سینکڑوں شہریوں کی جانیں گئی تھیں۔

حملوں کے بعد اسرائیل کی حمایت یافتہ ہیکرز نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایرانی بینکنگ نظام پر سائبر حملے کیے جس کی وجہ سے کئی بینکوں کی خدمات متاثر ہوئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل انٹرنیٹ ایران انٹرنیٹ ستار ہاشمی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل انٹرنیٹ ایران انٹرنیٹ ستار ہاشمی

پڑھیں:

امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر

تہران:

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران امن چاہتا ہے لیکن جوہری اور میزائل پروگرام ترک کرنے کے لیے زبردستی مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم انٹرنیشنل فریم ورک کے تحت مذاکرات کرنے کے خواہاں ہیں مگر اس شرط پر نہیں کہ وہ کہہ دیں کہ آپ کو جوہری سائنس رکھنے یا میزائلوں کے ذریعے خود کا دفاع کرنے کا حق نہیں ہے ورنہ ہم آپ پر بمباری کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں امن اور استحکام چاہتے ہیں لیکن مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے اور  یہ بات قبول نہیں ہے کہ وہ جو چاہیں ہم پر مسلط کریں اور ہم اس پر عمل کریں۔

مسعود پزشکیان نے کہا کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں جبکہ ہمیں کہتے ہیں دفاع کے لیے میزائل نہیں رکھیں پھر وہ جب چاہیں ہمارے اوپر بم باری کرتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران پوچھ رہا تھا کہ کیا امریکی پابندیاں ختم کی جاسکتی ہیں۔

یاد رہے کہ ایران نے دفاعی صلاحیت بشمول میزائل پروگرام اور یورینیم کی افزودگی روکنے کے منصوبے پر مذاکرات ممکن نہیں ہے۔

ایران اور واشنگٹن رواں برس جون میں 12 روزہ ایران اور اسرائیل جنگ کے بعد جوہری مذاکرات کے 5 دور منعقد کیے حالانکہ امریکا اور اسرائیلی فورسز نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بم باری کی تھی۔

اسرائیل کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری نظام اس کے وجود کے لیے خطرہ ہے لیکن ایران کہتا ہے کہ اس کا جوہری میزائل امریکا، اسرائیل اور دیگر ممکنہ خطرات کے خلاف اہم دفاعی قوت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ سے پشاور جانیوالی جعفر ایکسپریس کی آمد و رفت 4 روزکیلیے معطل
  • انٹرنیٹ سروس کی معطلی:پی آئی اے کے تمام شعبوں میں کام ٹھپ
  • امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
  • کوئٹہ میں پی ٹی آئی جلسہ،شہر بھر کے راستے بند، موبائل انٹرنیٹ سروس بھی معطل
  • کوئٹہ: پی ٹی آئی جلسے کے پیش نظر راستے بند، انٹرنیٹ سروس معطل
  • کوئٹہ میں پی ٹی آئی کا جلسہ، شہر کے راستے بند، انٹرنیٹ سروس معطل، دفعہ 144 نافذ
  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • ایران نے پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کردی
  • ایران نے پاکستان اور  سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کردی