تین نابالغ بیٹیوں کو قتل کرنے والے مجرم باپ کی پھانسی کی سزا برقرار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے تین نابالغ بیٹیوں کو قتل کرنے والے مجرم باپ کو پھانسی کی سزا کنفرم کردی ،بیوی کے نشہ سے منع کرنے پر تین بیٹیوں کے قاتل کی تین مرتبہ پھانسی کی سزا کے خلاف اپیل خارج کر دی گئی ،دو رکنی بنچ نے ٹرائل کورٹ کا مجرم محمد یار کو تین مرتبہ سزائے موت دینے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیا باجوہ نے مجرم کی اپیل پر سماعت کی۔ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نزہت بشیر نے مجرم کی بریت اپیل کی مخالفت میں دلائل دئیے۔(جاری ہے)
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نزہت بشیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجرم محمد یار نے بیوی کے نشہ سے منع کرنے پر تین بیٹیوں زینب ، زنیرہ اور مریم کو قتل کیا، مجرم نے اپنی بیٹیوں کا گلا گھونٹ کر قتل کیا ، اس کی بیٹیوں کی عمریں گیارہ سال، چھ سال اور تین سال تھیں ، ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نزہت بشیر کا مزید کہنا تھا کہ مجرم نے نشہ سے منع کرنے والی بیوی شکیلہ بی بی کو بھی زخمی کیا ،مجرم کے خلاف تھانہ صدر عارف والا ضلع پاکپتن نے 3 جون 2017 کو مقدمہ درج کیا ، چشم دید گواہوں کی موقع پر موجودگی ثابت ہوتی ہے ، گواہوں کے بیانات میں کوئی تضاد نہیں ، پولیس تفتیش ، میڈیکل رپورٹ اور گواہوں کے بیانات کے مطابق مجرم قصوروار ہے،سیشن کورٹ نے فریقین کے وکلا کا موقف سن کر مجرم کو تین مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا ، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے استدعا کی کہ مجرم کی بریت اپیل خارج کی جائے، وکیل صفائی نے مجرم کی بریت اپیل کے لئے دلائل دئیے لیکن عدالت کو مطمئن نہ کرسکا،دو رکنی بینچ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کردی ،ہائیکورٹ نے مجرم کو مقدمہ کے اندراج کے 7 سال بعد سزا موت کے فیصلے کو برقرار رکھا ۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مجرم کی کی سزا
پڑھیں:
یمن میں ملیشیاؤں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اتحاد کے قیام کی اپیل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) یمن کی صدارتی کونسل کے چیئرمین رشاد محمد العلیمی نے اپنے ملک کو دہشت گردی سے نجات دلانے، قومی ریاست کی تعمیر نو، خطے اور دنیا کو بڑھتے ہوئے سرحد پار خطرے سے محفوظ بنانے اور ملیشیاؤں کا باب بند کرنے کے لیے ایک موثر بین الاقوامی اتحاد کے قیام کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عام مباحثے سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ یمن کو ایرانی حکومت کے توسیع پسندانہ منصوبے اور اس کی ملیشیاؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، جو بھوک کو بطور ہتھیار، مذہب کو بطور آلہ اور سمندری راستوں کو دباؤ کے ذریعے کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔
اس طرح یمن دنیا کے ان علاقوں میں شمار ہونے لگا ہے جو سرحد پار دہشت گردی کرنے والوں کے گڑھ ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ یمن کو محض داخلی بحران کا سامنا نہیں بلکہ یہ بین الاقوامی نظام کی ساکھ کا امتحان بن چکا ہے۔ بہت سے فریقین کی جانب سے اس بحران کے اصل پہلو کو نظر انداز کرنے سے حوثی ملیشیاؤں کو علاقائی اور عالمی امن کو خطرے میں ڈالنے، توانائی کے ذرائع اور جہاز رانی کے راستوں کو نشانہ بنانے حتیٰ کہ اقوام متحدہ کے عملے کو اغوا کرنے اور ان پر ظلم کرنے کی جرات ملی ہے۔
امن کے 'نفاذ' کا مطالبہیمنی صدر نے کہا کہ گزشتہ برسوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ تنازع کو محض سنبھالنے کی پالیسی صرف مزید تباہی اور مصیبتیں ہی لائی ہے اور اس سے حوثی ملیشیا کو اپنے ہتھیاروں کے ذخائر کو وسعت دینے کا وقت اور وسائل فراہم ہوئے ہیں۔
جب اقوام متحدہ اپنے اغوا شدہ ملازمین کو صنعا میں تحفظ فراہم کرنے سے قاصر ہے یا تیل کی تنصیبات اور بحری جہازوں کو تحفظ نہیں دیا جا سکتا تو یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ مطلوبہ امن مانگا نہیں جا سکتا بلکہ طاقت کے ذریعے نافذ کیا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمنی حکومت ہمیشہ ایک جامع امن کے لیے ہاتھ بڑھانے کو تیار ہے، بشرطیکہ یہ یمنی عوام کے مفاد میں ہو۔ تاہم، جب قیام امن کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں تو اب ضروری ہے کہ اجتماعی اور فیصلہ کن اقدام کے ذریعے امن نافذ کیا جائے۔
دو ریاستی حل کی حمایتانہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کو اپنے ارکان پر یہ ثابت کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ بین الاقوامی قانون محض فسانہ نہیں اور اس بات پر زور دیا کہ یمن اور غزہ ایسے بحران ہیں جن پر کامیابی سے قابو پا کر یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ حق کی قوت اب بھی طاقت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یمنی صدر نے فلسطینی اتھارٹی اور دو ریاستی حل کے لیے اپنے ملک کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور دیگر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست فلسطین کو تسلیم کریں اور اس کے عوام کے حقوق اور وقار کی حمایت کریں۔ انہوں نے اس بات کو بھی دہرایا کہ یمن بدمعاش ملیشیاؤں کے ہاتھوں اس جائز مقصد کے استحصال کو مسترد کرتا ہے جو فلسطین کے لیے صرف تنہائی اور تباہی ہی لائی ہیں۔