شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ اعلامیے سے بھارت کو آگ لگ گئی، دستخط سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چینی دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کا اجلاس اس وقت کشیدگی کا شکار ہو گیا جب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ بھارتی وزیر دفاع کی برہمی اس وقت سامنے آئی جب انہیں محسوس ہوا کہ اعلامیے میں بھارت کے لیے حساس سمجھے جانے والے معاملات کو نظرانداز کیا گیا ہے، جب کہ کچھ نکات بالواسطہ طور پر بھارت کے خلاف اشارہ کر رہے تھے۔
اجلاس میں چین، روس، پاکستان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور دیگر رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے شرکت کی، جب کہ ہر ملک نے اپنی دفاعی ترجیحات، سیکورٹی خدشات اور خطے کے استحکام سے متعلق تجاویز پیش کیں۔
اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا، جو بظاہر تمام ممالک کی باہمی مشاورت کا نتیجہ تھا لیکن بھارت کی جانب سے اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راج ناتھ سنگھ کی ناراضی کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اعلامیے میں پہلگام واقعے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ بھارت اس واقعے کو دہشتگردی سے جوڑ کر عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہتا تھا لیکن اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں اس پر خاموشی کو بھارت نے سفارتی ناکامی تصور کیا۔
دوسری جانب رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ اعلامیے کے بعض جملے بلوچستان میں غیر ملکی مداخلت اور بدامنی کے حوالے سے تھے، جنہیں بھارت نے اپنی پالیسیوں پر بالواسطہ تنقید سمجھا۔
بھارتی وفد نے اجلاس کے دوران اپنی تشویش کا برملا اظہار کیا اور اعلامیے میں مخصوص ترامیم کا مطالبہ کیا، لیکن رکن ممالک نے متفقہ متن میں کسی قسم کی تبدیلی سے انکار کر دیا۔ اس صورتحال پر راج ناتھ سنگھ نے دستخط کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے اعلامیے کو مسترد کر دیا اور بھارتی میڈیا کو اس پر اپنا مؤقف دینے سے بھی گریز کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم جیسے اہم پلیٹ فارم پر اس نوعیت کا اختلاف بھارت کے لیے سفارتی سطح پر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ خصوصاً ایسے وقت میں جب بھارت خطے میں عسکری اور سفارتی لحاظ سے بدترین ناکامی کا شکار ہے، راج ناتھ سنگھ کا یہ رویہ اس کی حکمت عملی کو سوالیہ نشان بنا سکتا ہے۔
پاکستانی وفد کی جانب سے اجلاس میں خطے میں پائیدار امن، انسداد دہشتگردی، سرحدی تعاون اور مشترکہ مشقوں پر زور دیا گیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان نے اعلامیے کے موجودہ مسودے کی مکمل حمایت کی اور اسے ایک جامع اور متوازن دستاویز قرار دیا۔
دوسری جانب چین اور روس کی جانب سے بھی بھارتی مؤقف کی مخالفت کی گئی اور انہوں نے اعلامیے میں کسی مخصوص ریاست یا واقعے کو نشانہ بنانے کے بجائے اجتماعی سیکورٹی اور تعاون کے اصولوں کو اہمیت دینے پر زور دیا۔ یہی وجہ تھی کہ اعلامیہ بھارت کی خواہشات کے برعکس اپنی اصل شکل میں ہی منظور کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: راج ناتھ سنگھ اعلامیے میں کہ اعلامیے کیا گیا
پڑھیں:
معرکہ حق میں افواج نے بھارت کو بدترین شکست دی، پوری قوم جشن منا رہی ہے، شرجیل میمن
ایک بیان میں سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ یومِ آزادی کے سلسلے میں ایکسپو سینٹر کراچی میں پاکستان کا ایک بڑا مشاعرہ منعقد کیا جا رہا ہے، سکھر میں بھی حکومتِ سندھ کی جانب سے ایک تاریخی پروگرام منعقد کیا جائے گا، اسی طرح 13 اگست کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں بھی جشنِ آزادی کے حوالے سے حکومتِ سندھ کی جانب سے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ معرکہ حق میں جس طرح پاکستانی مسلح افواج نے بھارت کو بدترین شکست دی، اس کی خوشی میں آج پوری قوم اپنا جشن منا رہی ہے۔ اپنے ایک بیان میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جشنِ آزادی کے سلسلے میں حیدرآباد شہر میں حکومتِ سندھ اور عارف حبیب گروپ کی جانب سے ایک شاندار اور تاریخی پروگرام منعقد ہوا، اس کامیاب پروگرام کے انعقاد پر محکمہ ثقافت، عارف حبیب گروپ اور آرٹس کونسل کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ یومِ آزادی کے سلسلے میں ایکسپو سینٹر کراچی میں پاکستان کا ایک بڑا مشاعرہ منعقد کیا جا رہا ہے، سکھر میں بھی حکومتِ سندھ کی جانب سے ایک تاریخی پروگرام منعقد کیا جائے گا، اسی طرح 13 اگست کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں بھی جشنِ آزادی کے حوالے سے حکومتِ سندھ کی جانب سے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد ہوگا۔ شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستانی قوم پہلی بار جشنِ آزادی کے سلسلے میں طویل تقریبات کا اہتمام کر رہی ہے، معرکہ حق میں جس طرح پاکستانی مسلح افواج نے بھارت کو بدترین شکست دی، اس کی خوشی میں آج پوری قوم اپنا جشن منا رہی ہے۔