بھارت میں مودی سرکار نے اپنے ہی ملک کو خواتین کے لیے دنیا کا غیر محفوظ ترین ملک بنا دیا۔

نریندر مودی کے دونوں ادوارِ حکومت کے دوران ہونے والے تاریخ کے بدترین واقعات کی وجہ سے خواتین کے لیے  بھارت کو دنیا کا غیر محفوظ ترین ملک قرار دیا جا چکا ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند حکومت نے بھارت کو خواتین کے لیے دنیا کا سب سے غیر محفوظ ملک بنا دیا ہے۔

مودی راج میں خواتین سے زیادتی روز کا معمول بن گیا ہے، جہاں  نظامِ انصاف مفلوج اور ریاست خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔ بھارت میں نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی خواتین بھی مسلسل جنسی زیادتی کا نشانہ بن رہی ہیں۔

خواتین کی عصمت دری اور ان کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باعث بھارت Rape Capital of World کے طور پر جانا جاتا ہے۔

حال ہی میں راجستھان میں فرانسیسی سیاح خاتون سے زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے، جو  بھارت کے عالمی سطح پر سیاہ چہرے پر ایک اور بدنما داغ  ہے۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق 22جون کو اُدے پور میں کمپنی کے ایک ملازم نے فرانسیسی سیاح خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا، جس کے بعد بھارتی اپوزیشن نے اس واقعے کو عالمی سطح پر بھارت کی گرتی ہوئی ساکھ کے لیے ایک نیا خطرہ قرار دیتے  ہو ئے مودی سرکار پر کڑی تنقید کی ہے۔

اپوزیشن رہنما اشوک گہلوت کے مطابق امریکا پہلے ہی بھارت میں خواتین کے لیے سفری وارننگ جاری کر چکا  ہے۔ غیر ملکی خاتون سے زیادتی نے ریاست میں قانون کی تباہی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 19 مارچ 2025 کو کرناٹک کے شہر ہمپی میں اسرائیلی سیاح خاتون اور اُس کی میزبان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔ الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2018 سے 2025 کے دوران ہر سال 30 سے 34 ہزار ریپ کیسز رپورٹ ہوئے۔ بھارت میں ہر 15 منٹ میں  ایک خاتون ریپ کی رپورٹ درج کراتی ہے۔

سی این این کے مطابق 2022 میں ریپ کے 1,98,285 زیر التوا کیسز میں صرف 18,517 نمٹائے گئے  جب کہ  90 فیصد سے زائد مقدمات تاحال توجہ کے طالب ہیں۔ بھارت میں بڑھتے ریپ کیسز پر عالمی میڈیا کی جانب سے بھی شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، جس سے  مودی حکومت کی ناکامی بے نقاب ہوتی ہے۔

بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی استحصال کے بڑھتے واقعات اور عدم تحفظ ریاستی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خواتین کے لیے بھارت میں غیر محفوظ کے مطابق دنیا کا

پڑھیں:

بھارت میں خود ساختہ مذہبی رہنماؤں کے جرائم اور اندھی عقیدت کا سلسلہ جاری

بھارت میں ایک چونکا دینے والے واقعے میں رواں برس میں بھی ایسے مناظر دیکھنے کو ملے جب ریاست گجرات کے شہر سورت کے نیو سول اسپتال میں چند ملازمین نے کم عمر لڑکی سے زیادتی کے الزام میں سزا یافتہ خود ساختہ مذہبی رہنما آسا رام باپو کی تصاویر کے سامنے پوجا کی۔

یہ مناظر ویڈیو کی صورت میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے، جس کے بعد انتظامیہ نے ایک سیکورٹی گارڈ اور گریڈ ون افسر کو معطل کردیا۔

یہ واقعہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ عدالت سے مجرم قرار دیے جانے کے باوجود آسا رام جیسے افراد کے لیے اندھی عقیدت ختم نہیں ہوئی۔ آسا رام کو 2013 میں 16 سالہ اسکول کی طالبہ سے ریپ کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی، سوامی بابا پر جنسی ہراسانی کا الزام، جعلی سفارتی نمبر پلیٹ والی کار بھی برآمد

بعدازاں آسا رام اور ان کے بیٹے نرائن سائی پر مزید مقدمات قائم ہوئے، ان کے خلاف برسوں طویل قانونی جنگ کے بعد سزا سنائی گئی، تاہم اس عرصے میں کئی گواہوں کو نشانہ بنایا گیا یا وہ پراسرار طور پر لاپتا ہوگئے۔

اسی طرح ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ، جو اپنی 2 مرید خواتین سے زیادتی کے الزام میں 20 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، بار بار پیرو ل پر رہائی حاصل کرتے رہے ہیں۔

دہلی میں پولیس ایک اور خود ساختہ ’گرو‘ چیتنیا نند سرسوتی کی تلاش میں ہے، جس پر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی طالبات کو ہراساں کرنے کا الزام ہے، متاثرہ خواتین کی شکایات اور ایئرفورس کی ایک چٹھی کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا جس کے بعد مذکورہ گرو روپوش ہوگیا۔

مزید پڑھیں: ’بھارت میں ہر 17 منٹ میں جنسی زیادتی کا واقعہ، کیا ہم ہر 17 منٹ میں شرمندہ ہوں؟‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعات اس بڑے سوال کو جنم دیتے ہیں کہ جب سرکاری اداروں کے افراد بھی ایسے مجرموں کی اندھی عقیدت میں مبتلا ہوں تو قانون کی بالادستی اور انصاف پر عوام کا اعتماد کیسے قائم رہ سکتا ہے؟

ریاست گجرات کے سورت اسپتال کے ریزیڈنٹ میڈیکل آفیسر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صرف پھل تقسیم کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اسپتال میں تصویر اور پوجا کی اجازت نہیں لی گئی۔ تاہم واقعے پر کوئی باقاعدہ انکوائری شروع نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں:سابق بھارتی وزیراعظم کا پوتا گھریلو ملازمہ سے زیادتی کے مقدمے میں مجرم قرار

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر اسپتال کے عملے نے کسی دہشت گرد یا عام قاتل کو خراج عقیدت پیش کیا ہوتا تو ردِعمل یکسر مختلف ہوتا، سوال یہ ہے کہ مذہب کے نام پر جرائم کرنے والوں کے لیے اتنی نرم گوشہ کیوں دکھایا جاتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنان نے زور دیا ہے کہ ایسے واقعات صرف انفرادی فیصلے نہیں بلکہ ادارہ جاتی اخلاقیات کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔ خاموشی یا معمولی کارروائی ایسے واقعات کو مزید معمول بنا سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسا رام باپو اندھی عقیدت انسانی حقوق بھارت ریاست گجرات ریزیڈنٹ میڈیکل آفیسر سورت سوشل میڈیا

متعلقہ مضامین

  • شہید امت کا پیغام لبنان سے نکل کر دنیا بھر کیلیے مشعل راہ بن چکا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • اے این ایف کا منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن، خواتین سمیت 10 ملزمان گرفتار
  • آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ 2025 کی تمام خواتین میچ آفیشلز کی دبئی آمد
  • لداخ میں ہونے والے مظالم مودی سرکار کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہے ہیں۔مشعال ملک
  • خصوصی اکاؤنٹس کم عمر نوجوانوں کو محفوظ رکھنے کیلیے ایک اہم قدم ہے
  • سندھ میں خواتین کیلیے الیکٹرک پنک سکوٹیز تقسیم ؛ پنک ٹیکسیز کی بھی نوید
  • بھارت میں 67 علیحدگی پسند تحریکیں سرگرم
  • بھارت میں خود ساختہ مذہبی رہنماؤں کے جرائم اور اندھی عقیدت کا سلسلہ جاری
  • خاتون سے زیادتی کے مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والا ملزم بری
  • لاہور ہائیکورٹ نے خاتون سے زیادتی کے مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزم کو بری کردیا۔