فیلڈ مارشل عاصم منیر کے حکم پر بلوچستان میں منشیات کے خلاف کریک ڈاؤن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی واضح ہدایات پر بلوچستان میں منشیات کیخلاف فیصلہ کن مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔بلوچستان میں اینٹی نارکوٹکس فورس اور مقامی اداروں نے پوست کی کاشت اور منشیات کے اڈوں کے خاتمے کے لیے بڑی مہم کا آغاز کر دیا. یہ مہم فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور حکومت بلوچستان کی براہِ راست ہدایات کے تحت جاری ہے۔اس مہم کا مقصد بلوچستان کو منشیات سے پاک کرنا اور اس ناسور کا مستقل طور پر خاتمہ کرنا ہے، تاہم منظم کارروائیوں کے دوران کئی علاقوں میں پوست کی فصلوں کو تلف کیا گیا ہے۔منشیات کی پیداوار اور ترسیل میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف بھی کارروائیاں کی گئی ہیں جبکہ منشیات کے نیٹ ورکس اور دہشتگردوں کے گٹھ جوڑ کو مکمل ناکام کرنے کیلئے متبادل روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔روز گار کے متبادل ذرائع فراہم کر کے مقامی لوگوں کو دوبارہ منشیات کی کاشت سے روکا جائے گا.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: منشیات کے
پڑھیں:
پاک سعودیہ معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کردار قابل ستائش ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (کامرس ڈیدک)پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ خطے میں نئی اسٹریٹجک صف بندی اور 50 ارب ڈالر کے معاشی مواقع کا سنگ میل ہے جس سے پاکستان کو بہت فائدہ پہنچے گا۔پاکستان بزنس نیٹ ورک کے صدر عمر بٹ نے کہا کہ ایسے وقت میں جب عرب ریاستیں امریکہ پر انحصار کم کر رہی ہیں فیلڈ مارشل نے ملکی مفاد میں تاریخی کردار ادا کیا ہے۔معاہدے کے تحت فوجی تربیت، مشقوں اور انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت وسیع تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستانی دفاعی کنٹریکٹرز پہلے ہی ریڈار سسٹمز، بارڈر سیکیورٹی اور سائبر ڈیفنس ٹیکنالوجیز میں سعودی شراکت داری کے لیے سرگرم ہیں۔کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے عمر بٹ نے کہا کہ اب پاکستانی کمپنیوں کو سعودی ویڑن 2030 کے تحت نیوم اور دیگر میگا پراجیکٹس میں براہِ راست شمولیت کا موقع ملے گا۔ سعودی عرب کے 500 ارب ڈالر کے منصوبوں سے پاکستانی تعمیراتی ادارے، انجینئرنگ کنسلٹنٹس اور صنعت کاروں کو نئے مواقع میسر آئیں گیجبکہ ٹیکسٹائل فارما اور زرعی مصنوعات کے لیے سعودی منڈیوں تک رسائی آسان ہوگی۔معاہدے کی کامیابی میں آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کردار نمایاں رہا۔ یہ شراکت داری توانائی کے شعبے میں بھی پاکستان کے لیے نئے امکانات کے لئے اہم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ماضی کے تجربات بیوروکریٹک رکاوٹوں اور پالیسی کے عدم تسلسل کے باعث مشکلات کا شکار رہے ہیں۔ سی پیک کی مثال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سیکیورٹی خدشات بڑے منصوبوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔عمر بٹ نے کہا کہ یہ کئی ممالک کے لیے واضح پیغام ہے کہ سعودی عرب متبادل سیکیورٹی آپشنز اختیار کر رہا ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے لیے سی پیک کے بعد سب سے بڑی اسٹریٹجک پیش رفت ہے جو معیشت کو متنوع بنانے اور خلیجی سرمایہ کاری تک رسائی کے نئے دروازے کھول دے گی۔ یہ دفاعی معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن کو نئے رخ پر لے جائے ھا۔ اگر اس پر مؤثر عمل درآمد ہوا تو پاکستان کو خلیجی تعاون کونسل کے دیگر ممالک میں بھی نئے مواقع مل سکتے ہیں۔ یہ شراکت داری پاکستان کے لیے سی پیک سے بھی زیادہ وسیع معاشی امکانات پیدا کر سکتی ہے۔