Islam Times:
2025-09-22@15:26:50 GMT

حزب اللہ کی سعودی عرب کو رابطوں اور تعلقات کی اعلانیہ دعوت

اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT

حزب اللہ کی سعودی عرب کو رابطوں اور تعلقات کی اعلانیہ دعوت

اسلام ٹائمز: شیخ نعیم قاسم نے جمعہ کے روز ایک تقریر میں کہا کہ عرب خلیجی ملک قطر پر صیہونی دشمن کے حملے کے بعد کا مرحلہ اب پہلے کے مقابلے مختلف ہے، اس حملے کے بعد مزاحمت، حکومتیں، قومیں اور ہر وہ جغرافیائی اور سیاسی رکاوٹ جو "گریٹر اسرائیل" نامی منصوبے کی راہ میں حائل ہے، اب صیہونی حکومت کے ہدف بن چکا ہے اور اب اسرائیلی اھداف میں فلسطین، لبنان، اردن، مصر، شام، عراق، سعودی عرب، یمن اور ایران سب شامل ہیں۔ اسرائیلی حکومت مرحلہ بہ مرحلہ پر قدم بڑھا رہی ہے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ:

لندن سے اپ ڈیٹ ہونے والے الیکٹرانک عربی زبان اخبار رائے الیووم نے پیر کے روز خالد الجیوسی کی ایک تجزیاتی رپورٹ شائع کی ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ شاید وقت ہی کلیدی عامل ہے جس کی وجہ سے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے سعودی عرب کو اپنے ایک عمومی خطاب میں آشکار طور پر "مفاہمت" کی دعوت دی، کیونکہ سعودی عرب اسرائیل کے خلاف نئے اتحاد بنانے کی کوشش کر رہا ہے، اور اسرائیل کے حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوشش کے طور پر دوحہ پر ہونیوالے حالیہ حملوں کے بعد اسلام آباد اور ریاض کے درمیان دفاعی معاہدہ اس کا ثبوت ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے جمعہ کے روز ایک تقریر میں کہا کہ عرب خلیجی ملک قطر پر صیہونی دشمن کے حملے کے بعد کا مرحلہ اب پہلے کے مقابلے مختلف ہے، اس حملے کے بعد مزاحمت، حکومتیں، قومیں اور ہر وہ جغرافیائی اور سیاسی رکاوٹ جو "گریٹر اسرائیل" نامی منصوبے کی راہ میں حائل ہے، اب صیہونی حکومت کے ہدف بن چکا ہے اور اب اسرائیلی اھداف میں فلسطین، لبنان، اردن، مصر، شام، عراق، سعودی عرب، یمن اور ایران سب شامل ہیں۔ اسرائیلی حکومت مرحلہ بہ مرحلہ پر قدم بڑھا رہی ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے پس پردہ چینلز کے بجائے اپنی تقریر میں سعودی عرب سے حزب اللہ کے ساتھ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کرنے کو ترجیح دی۔ انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ بات چیت پر زور دیا جس سے مسائل حل ہوں، خدشات رفع ہونگے اور باہمی مفادات بھی ملحوظ رہیں۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے واضح طور پر کہا کہ یہ عوامی سطح پر دی گئی دعوت اور بیانیہ ایک ایسی تجویز ہے، جس کی ماضی میں مثال موجود نہیں۔ شیخ نعیم قاسم نے اس بات پر زور دیا کہ اس کا مقصد امت اسلامیہ کے روشن مستقبل کے لیے جدوجہد کرنا اور خطے میں تقسیم اور تسلط کے صیہونی منصوبوں کا مقابلے کرنے کے لئے اپنی آزادی اور وقار کا تحفظ کرنا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے سعودی عرب سے اختلافات کو پس پشت ڈالنے کے لیے نہیں کہا، بلکہ اس غیر معمولی مرحلے پر "اسرائیل" کا مقابلہ کرنے اور اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے ان اختلافات کو "منجمد" کرنے کا کہا۔ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے اسرائیلی دباؤ کے درمیان شیخ نعیم قاسم کی یقین دہانی قابل ذکر تھی کیونکہ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت کے ہتھیار اسرائیلی دشمن کے خلاف ہیں اور ان کا ہدف صیہونی حکومت ہے، نہ کہ لبنان، سعودی عرب یا دنیا کا کوئی ادارہ یا ملک۔ 

سعودی عرب فلسطینی ریاست کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کرنے کی مہم کی قیادت کر رہا ہے اور اسے اپنے ایجنڈے میں شامل کر رہا ہے، لیکن ساتھ ہی وہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے اور اقتدار سویلین اتھارٹی کو منتقل کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اسی دوران شیخ نعیم قاسم نے اپنی تقریر میں یاد دلایا کہ مزاحمت پر دباؤ مکمل طور پر اسرائیل کے مفاد میں ہے اور مزاحمت کی عدم موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ باری دوسرے  ممالک کی ہوگی جنہیں اسرائیلی حکومت کی طرف سے حملوں کا نشانہ بنایا جائیگا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کی دعوت کے دوران اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا کہ مذاکرات کی بنیاد مشترکہ دشمن "اسرائیل" کیخلاف مزاحمت ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے یاد دلایا کہ فلسطین میں مزاحمت اس (خطے میں) مزاحمت کا حصہ ہے اور اسرائیلی توسیع پسندی کے خلاف ایک اعلیٰ رکاوٹ ہے۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ قطر پر صیہونی حملے کے بعد کا مرحلہ اس سے مختلف ہے جو  صورتحال پہلے تھی۔ شاید شیخ نعیم قاسم کا اندازہ کسی حد تک سعودی عرب کے وژن سے متصادم ہو، کیونکہ سعودی عرب نئے اسلامی اتحاد کے ذریعے اپنی پوزیشن بہتر بنانا چاہتا ہے۔ 

سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کے لیے شیخ نعیم قاسم کی کال سعودیہ ایران تعلقات میں ہونے والی مثبت پیش رفت سے جدا نہیں ، جس میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ملاقات اور اس کے بعد ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی کا دورہ ریاض شامل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ لاریجانی نے کہا ہے کہ ریاض کے دورے کے دوران ایران اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان سرگرمیوں کو پہلے مرحلے میں وفود اور گروہوں کی سطح پر اور بعد میں انشاء اللہ اداروں اور محکموں کی سطح پر جاری رکھا جائیگا۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد عرب ممالک اور ان کے حکام کے نقطہ نظر اور حکمت عملی میں کوئی تبدیلی آئی ہے، لاریجانی نے کہا کہ ہاں، یقیناً ہمارے سعودی دوست پہلے ہی اس پیش رفت کے بارے میں نسبتاً واضح نظریہ رکھتے تھے، اور اب یہ مزید واضح ہو گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ خطے کے مختلف ممالک محسوس کرتے ہیں کہ ایران جس راستے پر پہلے یقین کیساتھ گامزن تھا، اب ایک زیادہ ٹھوس شکل میں خطے میں یہ راستہ طے ہوگا اور کسی کو عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ہر صورت میں یہ عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کی تشکیل میں ایک غیر معمولی پیش رفت ہے، جن میں سے سبھی مشترکہ طور پر "گریٹر اسرائیل" کے خطرے کو محسوس کرتے ہیں۔ یہ اتحاد اور معاہدے، عرب اور اسلامی ممالک کے درمیان سیاسی اور فرقہ وارانہ تنازعات سے فائدہ اٹھانے والے اسرائیل کے لئے مایوسی کا باعث ہیں۔ تاہم، جب عملی طور پر ان اتحادوں اور معاہدوں کی کامیابی اور انکے نتیجے میں ڈیٹرنس کےاندازے لگانے کیساتھ یہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ ابھی تو آغاز ہے، اور ایک مشہور چینی کہاوت ہے کہ ہزار میل کا سفر ایک قدم سے شروع ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سعودی عرب کے حزب اللہ کے حملے کے بعد اسرائیل کے کے درمیان کر رہا ہے کے ساتھ اور اس کے لیے ہے اور کہا کہ

پڑھیں:

مسلہ فلسطین :فرانس اور سعودی عرب آج نیو یارک میں درجنوں عالمی راہنماﺅں کی میزبانی کریں گے

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )فرانس اور سعودی عرب آج نیو یارک میں درجنوں عالمی راہنماﺅں کو مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے اکٹھا کریں گے، جن میں سے کئی ممالک ایک باقاعدہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کی توقع ہے، یہ ایک ایسا قدم ہے جو اسرائیل اور امریکا کے سخت ردعمل کو دعوت دے سکتا ہے.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل اور امریکا اس سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے، اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر ڈینی ڈینون نے اجلاس کو ”تماشا“ قرار دیا ہے انہوں نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ یہ مددگار ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ دراصل دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل اس کے جواب میں، مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصے کو ضم کرنے اور پیرس کے خلاف مخصوص دو طرفہ اقدامات پر غور کر رہا ہے.

امریکی حکومت نے فرانس سمیت ان ملکوں کے لیے ممکنہ نتائج کی وارننگ دی ہے، جو اسرائیل کے خلاف اقدامات کریں گے، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نیو یارک اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں یہ اجلاس اس ہفتے کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلے ہو رہا ہے، اسرائیل کے غزہ شہر پر طویل عرصے سے زیر غور زمینی حملے کے آغاز کے بعد بلایا گیا ہے، اور اس وقت ہو رہا ہے جب جنگ بندی کے امکانات بہت کم ہیں.

اسرائیل کے غزہ پر شدید حملے اور مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد کے دوران، یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ اب فوری اقدام کیا جائے ورنہ دو ریاستی حل کا تصور ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتا ہے جنرل اسمبلی نے اس ماہ 7 صفحات پر مشتمل ایک اعلامیہ منظور کیا ہے، جس میں دو ریاستی حل کی جانب ٹھوس، وقت کے پابند اور ناقابل واپسی اقدامات بیان کیے گئے ہیں ساتھ ہی حماس کی مذمت اور اس سے ہتھیار ڈالنے اور غیر مسلح ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ان کوششوں پر اسرائیل اور امریکا نے فوری ردعمل دیا، انہیں نقصان دہ اور تشہیری حربہ قرار دیا.

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بَرو نے جمعرات کو صحافیوں سے کہا تھاکہ نیو یارک اعلامیہ دور مستقبل کا مبہم وعدہ نہیں ہے بلکہ ایک روڈ میپ ہے جو اولین ترجیحات یعنی جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی سے شروع ہوتا ہے جب ایک بار جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی حاصل ہو جائے، تو اگلا مرحلہ ’اگلے دن‘ کا منصوبہ ہوگا، جو پیر کی بات چیت کے ایجنڈے پر ہوگا فرانس کو امید ہے کہ جولائی میں میکرون کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان سے اس تحریک کو زیادہ تقویت ملے گی جو اب تک چھوٹے ممالک کی قیادت میں تھی جو عموماً اسرائیل پر زیادہ تنقید کرتے ہیں.

برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال نے اتوار کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا تھا جبکہ فرانس اور مزید 5 ریاستوں سے توقع ہے کہ وہ آج باقاعدہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گی کچھ ممالک نے کہا ہے کہ اس میں شرائط ہوں گی اور دوسروں نے کہا کہ سفارتی تعلقات کا معمول پر آنا بتدریج ہوگا اور یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کے اپنے وعدوں پر کس حد تک عمل کرتی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • مسلہ فلسطین :فرانس اور سعودی عرب آج نیو یارک میں درجنوں عالمی راہنماﺅں کی میزبانی کریں گے
  • فلسطین کے حق میں عالمی مظاہرے، ایتھنز میں اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ
  • ایتھنز میں فلسطین مارچ: یونانی عوام کا اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ
  • جماعت اسلامی کے بزرگ رہنما اسد اللہ بھٹو مقامی اسپتال میں صحافی نعیم اختر کی عیادت کے بعد صحت یابی کی دعا کر رہے ہیں
  • سعودیہ ماضی کے اختلافات پس پشت ڈال کر ہمارے ساتھ نئے باب کا آغاز کرے‘ حزب اللہ
  • اب بھارت پاکستان پر حملہ کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے گا؛ سردار مسعود خان
  • سربراہ حزب اللہ کی سعودی عرب سے تعلقات بہتر کرنے اور اسرائیل کے خلاف اتحاد کی اپیل
  • حزب اللہ کی سعودی عرب کو تمام اختلافات بھلا کر نئے باب کے آغاز کی دعوت
  • اسرائیل کیخلاف حزب اللہ  کی سعودی عرب کو تعلقات کی بحالی کی پیشکش