غزہ، 722 ویں دن بھی تباہی، 25 ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر، مزید 90 شہادتیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
غزہ:
اسرائیلی فوج نے7 اکتوبر 2023 کے بعد 722 ویں دن بھی غزہ کی پٹی میں قتل و غارت گری جاری رکھی۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں صہیونی کارروائیوں میں مزید 90 افراد شہید اور 265 زخمی ہوگئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر شہید ہونے والے ٰ65926 ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ہفتہ کو کہا کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں پٹی پر تقریبا 120 فضائی حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی ٹینکوں کی غزہ سٹی میں پیش قدمی جاری ہے۔ ہر روز رہائشی عمارتیں زمین بوس کی جارہی ہیں۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے دعوی کیا کہ غزہ سٹی سے 8 لاکھ فلسطینی نقل مکانی کر گئے ہیں۔ قابض اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے میں طولکرم اور نور شمس کیمپوں سے 25 ہزار سے زیادہ شہریوں کو زبردستی بے گھر کر دیا ہے۔
ان دونوں کیمپوں میں 600 سے زیادہ گھروں کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیاہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے ہفتے کے روز اپنے پیشرو حسن نصر اللہ کی اسرائیل کے ہاتھوں شہادت کے ایک سال مکمل ہونے پر حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گروپ خود کو غیر مسلح نہیں ہونے دے گا۔
حسن نصر اللہ کو 27 ستمبر 2024 کو بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارا گیا تھا۔ اس دوران حزب اللہ کے حامی ’’ مرگ بر امریکہ ، مرگ بر اسرائیل ‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے ایک معاہدہ جلد طے پانے والا ہے۔ یہ دعویٰ اس وقت کیا گیا ہے جب کل پیر کو ٹرمپ نیتن یاہو سے ممکنہ طور پر ملاقات کر رہے ہیں۔
امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات میں غزہ جنگ کے فوری خاتمے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔
حماس کے سینئیر رہنما غازی حمد نے ’’ سی این این ‘‘ سے گفتگو میں کہا کہ غزہ میں حماس کو منظر نامے سے ہٹانے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کریں گے۔ خودمختار فلسطینی ریاست قائم ہوئی تو اسلحہ ملکی فوج کے حوالے کرنے کو تیار ہونگے۔
سات اکتوبر حملے کے بعد ہمیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن یہ قیمت ہمیں ادا کرنی ہی تھی کیونکہ ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا۔ غزہ میں ہزاروں جانوں کا نقصان بڑا المیہ ہے ، ساتھ ہی یہ قربانیاں فلسطینی کاز کو مزید نمایاں کرنے کا باعث بنی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں میں سرگرم کمپنیوںکے ڈیٹا کا نیا ورژن جاری کردیا اور بتایا کہ ان یہودی بستیوں میں 11 ممالک کی 158 فرمز غیر قانونی طور پر کام کر رہی ہیں۔
ان کمپنیوں کو عالمی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔ اس فہرست میں ایئر بی این بی، بکنگ ڈاٹ کام، موٹرولا سلوشنز اور ٹرِپ ایڈوائزر جیسی بڑی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کی وجہ سے ڈاکٹرز ودآٹ بارڈرز نے اپنا کام روک دیا۔ تنظیم نے کہا زندگیوں کے لیے خطرات ناقابل قبول حد تک بڑھ گئے ہیں اس لیے یہاں مزید خدمات انجام نہیں دے سکتے۔
عالمی عدالتِ انصاف کو جنگی جرائم میں مطلوب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو گرفتاری سے بچنے کے لیے طویل فضائی راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔ ان کے طیارے نے فرانس، اسپین، پرتگال، آئرلینڈ اور برطانیہ کی فضائی حدود سے گزرنا تھا۔
تاہم ان کے طیارے کے لیے بحیرہ روم سے آبنائے جبرالٹر کا فضائی راستہ اختیار کیا گیا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اسرائیل پورے مشرق وسطی کو "اڑانے" کی کوشش کر رہا ہے۔
ترک صدر اردوان نے کہا اسرائیل کو نہ روکا گیا تو فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششیں ادھوری رہیں گی۔ مظلوموں کی آہیں نیتن یاہو کو ایک دن ضرور پکڑیں گی۔ نسل کش ٹولے کا فوری ٹرائل کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکپتن کے شہری کا لاہور کو فضائی آلودگی سے پاک بنانے کا عزم، 10 ہزار پودوں کا تحفہ
لاہور:پنجاب کے شہر پاکپتن سے تعلق رکھنے والے ماحول اور شجر دوست شہری نے لاہور میں 10 ہزار پودوں کا تحفہ دیکر کر عوامی جذبے اور ماحولیاتی ذمے داری کی ایک شاندار مثال پیش کی ہے۔ لاہور میں محکمہ جنگلات کے زیر انتظام کرول جنگل میں 14 ایکڑ رقبے پر مقامی ااسکول کے بچوں ،رضاکاروں اور محکمہ جنگلات کے عملے نے مل کر پودے لگائے ، شجرکاری کے دوران مقامی انواع کے پودے لگائے گئے ہیں جن میں پیپل، جامن، نیم سمیت دیگر شامل ہیں۔
یہ شجرکاری مہم محکمہ جنگلات کے ’’کمیونٹی انگیجمنٹ فاریسٹری پروگرام‘‘ کے تحت منعقد کی گئی، جو 31 اگست 2025 کو لاہور میں ہونے والی ’’فرینڈز آف فاریسٹ کانفرنس‘‘ کے تسلسل میں ایک عملی قدم ہے۔
غلام رسول نے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا میں پاکپتن کی مٹی میں پلا بڑھا ہوں، جہاں درخت ہر گھر کا حصہ ہوا کرتے تھے۔ یہ عطیہ میری اس دھرتی اور لوگوں کے لیے عقیدت کا اظہار ہے۔ میری خواہش ہے کہ یہ جنگل دوسروں کو بھی ماحول کے لیے مثبت قدم اٹھانے کی ترغیب دے۔
انہوں نے کہاملک بھر میں شجرکاری انہوں نے اپنی زندگی کا مشن بنالیا ہے۔ وہ اپنی زندگی میں 50 کروڑ پودے لگانا چاہتے ہیں ۔ ابتک 50 لاکھ پودے لگائے جاچکے ہیں۔ لاہور کے اس کرول جنگل میں لگائے جانے والے 10 ہزار پودے بھی اس تسلسل کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا لاہور پاکستان کا دل ہے، جب لاہور کو آلودہ اور سموگ زدہ دیکھتے ہیں تو افسوس ہوتا ہے۔ اسی لئے میں لاہور کے شہریوں کے لئے 10 ہزار پودوں کا تحفہ لیکر آیا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ جب میری موت کا وقت آئے تو اس وقت بھی میرے ہاتھوں میں پودا اور زبان پر کلمہ طیبہ کا ورد ہو۔
ڈائریکٹر جنرل فاریسٹ پنجاب اظفر ضیا نے کہایہ اقدام کمیونٹی انگیجمنٹ کی حقیقی روح کی عکاسی کرتا ہے، جب شہری اور حکومت ایک ساتھ مل کر سرسبز و شاداب پنجاب کے لیے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا پنجاب فاریسٹ کے پاس صوبے کے مجموعی رقبے کا صرف تین اعشاریہ ایک فیصد ہے۔ اگر ہم جنگلات کے 100 فیصد رقبے پر بھی درخت لگادیں تو گرین کور نہیں بڑھایا جاسکتا۔ گرین کور بڑھانے کے لئے اس 97 فیصد رقبے پر درخت لگانا ہوں گے جو کسانوں اور نجی شعبے کے پاس ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کرول جنگل میں جو 10 ہزار پودے لگائے گئے ہیں ان کی دیکھ بھال اب محکمہ جنگلات کی ذمہ داری ہوگی۔ پنجاب میں اگرکوئی بھی کسان اپنے رقبے پر درخت لگانا چاہتا ہے تو ہم اسے پودے مہیا کریں گے اور اگر کسی کے پاس پودے ہیں تو ہم اسے جگہ فراہم کرسکتے ہیں۔
شجرکاری کے اس عمل میں مقامی اسکول کے طلبا وطالبات نے بھی حصہ لیا ۔ بچوں کا کہنا تھا لاہور کی فضا میں سانس لینا مشکل ہوچکا ہے۔ یہ پودے ہم اپنے آج اور کل کو محفوظ بنانے کے لئے لگا رہے ہیں۔ ہربچے کے لئے سال میں کم ازکم دو پودے لگانا اور ان کی دیکھ بھال لازمی قرار دی جائے ۔اس سے ہم اپنے شہر اور ملک کو سرسبز وشاداب کرسکتے ہیں اور سموگ کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
پارلیمانی سیکریٹری برائے ماحولیات کنول لیاقت نے بھی شجرکاری کے عمل میں شرکت کی ،انہوں نے کہا شجرکاری صرف درخت لگانے کا نام نہیں، بلکہ انسان اور فطرت کے درمیان ٹوٹے ہوئے رشتے کو دوبارہ جوڑنے کی کوشش ہے۔
اسکول کے بچوں ،رضاکاروں اور محکمہ جنگلات کے عملے نے 14 ایکڑ رقبے پر پودے لگائے، جو زمین صبح تک ویران نظرآرہی تھی شام کا سورج ڈھلنے تک وہاں پودوں کی بہار نظرآرہی تھی۔ جب آخری پودا زمین میں پیوست ہوا تو فضا تالیوں اور گیلی مٹی کی خوشبو سے بھر گئی، اس یاد دہانی کے ساتھ کہ اصل تبدیلی تب آتی ہے جب لوگ اور ادارے ایک ساتھ بڑھتے ہیں۔