منفی پروپیگنڈے کے باوجود پاکستان میں 90 لاکھ بچیوں کو سروائیکل کینسر کی ویکسین لگا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
پاکستان نے سروائیکل کینسر کا باعث بننے والے وائرس ایچ پی وی (HPV) کے خلاف ملک گیر مہم کے تحت اب تک تقریباً 90 لاکھ بچیوں کو ویکسین لگا دی ہے۔
اس مہم کو ابتدائی مرحلے میں سوشل میڈیا پر پھیلنے والے شکوک و شبہات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا، تاہم حکام کے مطابق اب والدین کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔
Today, Pakistan launched the HPV vaccine to protect girls aged 9–14 from cervical cancer, joining 150+ countries.
— UNICEF Pakistan (@UNICEF_Pakistan) September 15, 2025
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 15 ستمبر سے شروع ہونے والی یہ مہم 9 سے 14 سال کی عمر کی 1 کروڑ 30 لاکھ بچیوں کو ویکسین دینے کا ہدف رکھتی ہے۔ اب تک تقریباً 70 فیصد ہدف پورا کر لیا گیا ہے۔
شکوک و شبہات اور حکومتی اعتماد سازیوزیر صحت نے بتایا کہ والدین میں یہ بے بنیاد خدشات پائے جا رہے تھے کہ ویکسین بانجھ پن کا باعث بن سکتی ہے۔ اعتماد سازی کے لیے وزیر نے اپنی بیٹی کو ایک عوامی تقریب میں ویکسین لگوائی، جس کے بعد لوگوں کا اعتماد بڑھا اور کئی اضلاع میں رضامندی کی شرح 70 سے 80 فیصد تک جا پہنچی۔
یہ بھی پڑھیں:سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا جواب، مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوا دی
عوامی خدشات برقراراس کے باوجود کئی والدین اب بھی ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ کراچی کی ایک خاتون نے بتایا کہ انہیں رشتہ داروں نے بیٹیوں کو ویکسین نہ لگوانے کا مشورہ دیا ہے، کیونکہ سوشل میڈیا پر اسے ’مسلمانوں کی آبادی کم کرنے کی سازش‘کہا جا رہا ہے۔
کراچی میں گھر گھر جا کر ویکسین لگانے والی 52 سالہ شمیم انور نے بتایا کہ والدین کے انکار اور بدگمانی کے باعث یہ کام نہایت دشوار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سروائیکل کینسر کیخلاف آگاہی مہم، شہزاد رائے بھی میدان میں آگئے
ان کا کہا تھا کہ کبھی کبھی ہمیں تضحیک کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن ہدف پورا کرنے کے لیے سب برداشت کرنا پڑتا ہے۔
مرض اور عالمی تناظرپاکستانی خواتین میں سروائیکل کینسر، چھاتی اور بیضہ دانی کے سرطان کے بعد تیسرا سب سے عام مرض ہے۔
صحت کے حکام کے مطابق ملک میں ہر سال 18 ہزار سے 20 ہزار خواتین اس مرض کے باعث جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں یہ چوتھا سب سے عام کینسر ہے۔
آگے کا لائحہ عملمہم کے دوران One jab will do the job کے نعرے کے تحت ملک بھر کے اسکولوں اور مراکز صحت میں ویکسینیشن کا اہتمام کیا گیا۔
حکومت کا ہدف ہے کہ 2027 تک مزید علاقوں میں یہ ویکسین فراہم کر کے 2030 تک سروائیکل کینسر کو ختم کیا جا سکے۔ پاکستان دنیا کا 149 واں ملک ہے جس نے HPV ویکسین کو اپنی قومی حفاظتی ٹیکہ جات مہم کا حصہ بنایا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
One jab will do the job ایچ پی وی بیضہ دانی پاکستان چھاتی کا کینسر سروائیکل کینسر صحت کینسر مصطفٰی کمالذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایچ پی وی پاکستان سروائیکل کینسر کینسر مصطف ی کمال سروائیکل کینسر
پڑھیں:
پاکستان کاربن گیسسز کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے باوجود موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آئندہ نسلوں کیلئے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا کاربن گیسوں کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر لیکن اس سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے، ہمارا ماحولیاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کا عزم پختہ اور غیر متزلزل ہے، ملک میں متبادل توانائی اور شجر کاری کو فروغ دیا جارہا ہے ،2035ء تک انرجی مکس میں قابلِ تجدید اور پن بجلی کا حصہ بڑھا کر 62 فیصد تک کیا جائے گا،2030ء تک جوہری توانائی کی صلاحیت میں 1200 میگاواٹ اضافہ کیا جائے گا، 30 فیصد ٹرانسپورٹ کو صاف توانائی پر منتقل کیا جائے گا اورپانی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا،قرضوں پر قرضے مسئلے کا حل نہیں ، عالمی برادری ماحولیاتی تحفظ کیلئے مالی معاونت کے وعدے پورے کرے ۔ وہ بدھ کو یہاں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اور برازیل کے صدر کی جانب سے نیویارک میں منعقدہ اسپیشل کلائمیٹ ایونٹ سے خطاب کررہے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ایسے وقت میں یہاں مخاطب ہیں جب پاکستان کو مون سون کی شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور تباہ کن سیلاب کی صورتحال درپیش ہے ،اس موسمیاتی آفت کی وجہ سے 50 لاکھ سے زائد افراد اور 4100 دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں، 2022ء میں بھی پاکستان کو سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا تھا اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے تھے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس خود اس صورتحال کا مشاہدہ کر چکے ہیں،وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہےلیکن ہم اپنے حصے سے کہیں زیادہ نقصانات اٹھا رہے ہیں ۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ عالمی برادری آئندہ نسلوں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے ۔ انہوں نے ماحولیاتی تحفظ کیلئے پاکستان کے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان زہریلی گیسوں کے اخراج کو روکنے اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہا ہے ، بڑے پیمانے پر شجر کاری اور جنگلات لگائے جارہے ہیں ، مینگروز کے تحفظ کو یقینی بنایا جارہا ہے ،متبادل اور ماحول دوست پن بجلی ، شمسی اور نیوکلیئر توانائی کو فروغ دیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کہ پاکستان کا ماحولیاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کا عزم پختہ اور غیر متزلزل ہے، پاکستان نے 2030ء تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بغیر کسی شرط کے 15 فیصد کمی کا وعدہ کیا تھا۔ مجموعی 50 فیصد کمی کے ہدف کے تحت پاکستان پہلے ہی اپنے غیر مشروط 15 فیصد کمی کے وعدے کو پورا کر چکا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے انرجی مکس میں قابلِ تجدید توانائی کا حصہ اس وقت 32 فیصد سے زائد ہے۔ شمسی توانائی کی پیداوار 2021ء کے بعد سات گنا بڑھ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نیشنل ایڈاپٹیشن پلان پر عمل درآمد ناکافی عالمی ماحولیاتی مالی معاونت کے باعث شدید طور پر متاثر ہو رہا ہے۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ2035ء تک ملک کے انرجی مکس میں قابلِ تجدید اور پن بجلی کا حصہ بڑھا کر 62 فیصد تک کیا جائے گا،2030 تک جوہری توانائی کی صلاحیت میں 1200 میگاواٹ اضافہ کیا جائے گا،2030 ءتک 30 فیصد ٹرانسپورٹ کو صاف توانائی پر منتقل کیا جائے گا،ملک بھر میں 3 ہزار چارجر اسٹیشن قائم کیے جائیں گے،کلائمیٹ سمارٹ زراعت کو فروغ دیا جائے گا،پانی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا اور ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ آگے بڑھایا جائے گا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے چیلنج سے نمٹنے کے لیے کلائمیٹ ایکشن کی ضرورت ہے،عالمی درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری کمی کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے سماجی اور اقتصادی چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات وقت کی ضرورت ہیں، عالمی ماحولیاتی کانفرنسز میں ہونے والے وعدوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا،متبادل توانائی ذرائع کو فروغ دیتے ہوئے گرین انرجی کی پالیسی اپنانا ہوگی،ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب سے مختلف خطوں میں لاکھوں لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحول دوست ٹیکنالوجی اپناتے ہوئے کاربن گیسوں کا اخراج کم کیا جا سکتا ہے،متاثرہ ممالک کی مدد کے لیے لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کو عملی شکل دینا ہوگی،ماحولیاتی انصاف موجودہ دور کا اہم تقاضا ہے،کاربن گیسوں کے اخراج کی ذمہ داری بڑے ممالک کو لینا ہوگی۔ برازیل کے صدرلوئیزانیکیو لولا ڈیسلوا نے کہا کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ذمہ دار ملک صورتحال کے ذمہ دار ہیں، متاثرہ ممالک کی مدد کے لیے اقدامات ناکافی ہیں،ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے وعدوں سے انحراف بھی ماحولیاتی مسائل کی ایک اہم وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ برازیل کاربن ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے،آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں، عملی اقدامات کے ساتھ ماحولیاتی انصاف یقینی بنانا ہوگا۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتے چیلنجز ایک حقیقت ہیں،ترقی یافتہ ممالک کو کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کے حوالے سے جامع اقدامات کرنے چاہئیں ، ماحول تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات کرنا ہوں گے، متبادل توانائی اور گرین انرجی کو فروغ دینا ہوگا،چین 2035ء تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 7 فیصد سے 10 فیصد تک کمی لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین عالمی سطح پر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے،چین نے ماحول دوست متبادل توانائی کو فروغ دیا ہے،پیرس معاہدے کے مطابق تمام فریقین کو اقدامات کرنا ہوں گے۔ یورپی کمیشن کی صدر نے کہا کہ یورپی یونین نے گرین توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے،ماحول دوست ٹیکنالوجی کو ترجیح دی جا رہی ہے،یورپی یونین موسمیاتی تبدیلوں کے شعبے میں سب سے زیادہ فنڈز فرام کر رہی ہے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے کرہ ارض پر زندگی کو خطرات درپیش ہیں۔کلائمیٹ سمٹ میں موسمیاتی تبدیلوں کے بڑھتے ہوئے چیلنجز اور اجتماعی اقدامات سے متعلق تجاویز پر غور کیا گیا۔