ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی میں بھی جدید چائینیز مشین سے کینسر کے علاج کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
راولپنڈی:
میو اسپتال لاہور کے بعد ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی میں جدید چائینیز مشین سے کینسر کے علاج کا فیصلہ کر لیا گیا، ایم ایس ہولی فیملی اسپتال نے کیرو ابلیشن مشین کے لیے ریکویسٹ محکمہ صحت پنجاب کو بھجوا دی۔
ہولی فیملی اسپتال کو کیرو ابلیشن مشین کے لیے ریکویسٹ بھجوانے کی ہدایت مجاز اتھارٹی نے کی تھی۔
ایم ایس ہولی فیملی اسپتال ڈاکٹر اعجاز بٹ کے مطابق کیرو ابلیش مشین ہولی فیملی اسپتال کے ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں لگائی جائے گی اور رواں برس میں کیرو ابلیشن مشین ملنے پر کینسر کے مریضوں کا علاج شروع کر دیا جائے گا، کینسر کے مریضوں کا کیرو ابلیشن مشین سے علاج کی ماہر ٹیم ہولی فیملی اسپتال میں موجود ہے۔
ایم ایس ہولی فیملی اسپتال نے بتایا کہ ہولی فیملی اسپتال میں کینسر کے مریضوں کی رجسٹریشن کرکے علاج شروع ہوگا۔ کیرو ابلیش مشین گردہ، جگر، پھپھڑوں، مثانہ اور بریسٹ کینسر کا مؤثر علاج کر سکے گی۔
ذرائع کے مطابق کیرو ابلیش مشین پنجاب کے تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کے ایک ایک اسپتال کو فراہم کی جائے گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ہولی فیملی اسپتال کیرو ابلیشن مشین کینسر کے
پڑھیں:
کریٹر آف ڈائمنڈ میں ایک فیملی نے بھورے رنگ کا ہیرا دریافت کرلیا
حال ہی میں ایک فیملی نے امریکی ریاست آرکنساس کے علاقے کریٹر آف ڈائمنڈز میں 2.79 کیریٹ کا بھورا ہیرا دریافت کیا ہے۔
اس ہیرے کا نام انہوں نے “William Diamond” رکھا ہے۔ یہ پارک میں اس سال اب تک کی تیسری بڑی دریافت ہے۔
پارک کے عملے کا کہنا ہے کہ بھورے رنگ کے ہیرے وہاں “plastic deformation” کے عمل کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، یعنی بنتے وقت ساختی عیوب پیدا ہو جاتے ہیں جو روشنی کو فلٹر کر کے رنگ بدل دیتے ہیں۔
اس پارک کی خاص بات یہ ہے کہ زائرین جو ہیرا تلاش کرتے ہیں وہ اسے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں بشرطیکہ وہ اسے رجسٹر کرا لیں۔
بھورے رنگ کے ہیرے نسبتاً عام ہیں، مگر ان کی قدر سفید یا شفاف ہیرے کی طرح نہیں ہوتی، خاص طور پر اگر وہ خام حالت میں ہوں یا اندر زیادہ ملاوٹ ہو۔
رنگ کی شدت، شفافیت، شمولیات (inclusions) اور کٹ کی کیفیت ہی اس ہیرا کی قدر کو متاثر کرتی ہے۔
چونکہ یہ دریافت ایک عوامی جگہ میں ہوئی ہے جہاں تلاش آزاد ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مائننگ کارپوریشن یا شخصی منافع بخش مائننگ نہیں ہوتی بلکہ شوقیہ تلاش کے نتیجے میں یہ پتھر دریافت ہوا ہے۔
ایسی دریافتیں اس بات کی نمائندہ ہیں کہ قیمتی پتھر زمین کی سطح کے قریب بھی موجود ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے علاقے جہاں ماضی میں آتش فشانی اور زمینی تغیّرات ہوئے ہوں۔